English   /   Kannada   /   Nawayathi

ستارے ٹوٹ کے گرنے لگے ہیں دھرتی پر

share with us

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد اردو زبان کے فروغ میں مشاعروں کا بڑا کردار رہا ہے اور آج بھی غیر اردو داں لوگ مشاعروں میں بڑے ذوق وشوق سے شریک ہوتے ہیں اور جب وہ اپنے گھر لوٹتے ہیں تو ان کے پاس الفاظ کا ایک ذخیرہ موجود ہوتا ہے ۔ مزید کہا مشاعروں کے ذریعہ ادبی ذوق پروان چڑھتا ہے اور اسی طرح یہ مشاعرے اپنی جگہ بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ اس مشاعر ے میں مہمان شعراء کے علاوہ بھٹکل کے شعراء نے بھی اپنا کلام پیش کرکے خوب داد وتحسین حاصل کی ۔ جن میں قابل ذکر جناب عبدالرحمن باطن اور ابوبکر مالکی ہیں ۔ 
مہمان شعراء میں بیلگام سے تشریف لائے ہوئے شاعر جناب مشتاق گوہر نے اپنے اشعار میں دل کھول کر رکھ دیا
ستارے ٹوٹ کے گرنے لگے ہیں دھرتی پر 
ترے عذاب کا یارب یہ سلسلہ تو نہیں 
جو کہہ رہا ہوں وہ حق بات ہے مگر پھر بھی 
میں سوچتا ہوں کسی کو برا لگا تو نہیں 
جناب عبدالرحمن باطن 
برائے نام رہبری برائے کام رہزنی 
سسک رہا ہے آدمی سیاستوں کے درمیاں 
جمہوریت کے نام پر سجی ہے بزم خوشنماں 
چھپے ہوئے ہیں راہزن قیادتوں کے درمیاں 
طنزومزاح کے مشہور شاعر جناب سراج شعلہ پوری نے حاضرین کے لبوں پر مسکراہٹیں بکھیر دیں ۔ انہوں نے کہا ۔ 
جولوگ بڑے ہیں سو بڑے ہیں میاں سراج
سب لوگ ان کی صف میں کھڑے ہونہیں سکتے 
کردار لازمی ہیں بڑے پن کے واسطے 
اسٹول پہ کھڑے رہ کے بڑے ہونہیں سکتے ۔
صدر مشاعرہ جناب انتظار نعیم نے حالاتِ حاضرہ پر شعر پیش کئے اور انہوں نے اپنی شاعری میں امت کو وحدت کی طرف دعوت دی 
دل سے ہو قرآن کی حامل ہوجائے پھر ملت ایک
کیسے الجھن کیسے مسائل ہوجائے پھر ملت ایک 
عرب عجم سب زیر نگیں تھے جب تک ملت ایک رہی 
دنیا بھر کے دل میں ہم ہی تھی جب تک ملت ایک رہی 
یہ سارے طوفان نہیں تھے جب تک ملت ایک رہی
شور بپا ہے ساحل ساحل ہوجاے پھر ملت ایک ۔ 
ان شعراء کے علاوہ شبنم سبحانی ، ڈاکٹر ضیاء مدنی ، مظہر محی الدین ، منظور فہیم ، ڈاکٹر محمد حنیف شباب ، سید اشرف برماور اور عفان بافقیہ نے اپنا کلام پیش کیا ۔ نظامت کے فرائض جناب چڈوباپا اسماعیل نے انجام دیے ۔ واضح رہے کہ یہ مشاعرہ کل رات ساڑھے نو بجے انجمن ہائی اسکول کے عثمان حسن ہال میں منعقد کیا گیا تھا ۔

IMG 0183

 

IMG 0128

IMG 0141

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا