:اور ہر طرح کے
ایک ہی سیٹ پر اسدالدین اویسی اور بھائی اکبرالدین ... وزیراعظم مودی کا مسلمانوں سے متعلق بیان : ۲ہزار سے ... بھٹکل : دونوجوانوں کی موت پرعلی پبلک اسکول اور مسج ... پرینکا گاندھی کے کرناٹک دورہ سے بھوکھلائی بی جےپی ... کبھی بی جے پی کے قد آور لیڈران میں شمار ہونے والے ... دیکھیے ہزاروں ڈالر مالیت سونے کی بارش کی خبریں ، و ... حزب اللہ نے جنوبی لبنان کی طرف بھیجے گئے اسرائیلی ... منموہن سنگھ کے بیان سے متعلق وزیراعظم مودی کے دعو ...
:اور ہر طرح کے
ایک ہی سیٹ پر اسدالدین اویسی اور بھائی اکبرالدین ... وزیراعظم مودی کا مسلمانوں سے متعلق بیان : ۲ہزار سے ... بھٹکل : دونوجوانوں کی موت پرعلی پبلک اسکول اور مسج ... پرینکا گاندھی کے کرناٹک دورہ سے بھوکھلائی بی جےپی ... کبھی بی جے پی کے قد آور لیڈران میں شمار ہونے والے ... دیکھیے ہزاروں ڈالر مالیت سونے کی بارش کی خبریں ، و ... حزب اللہ نے جنوبی لبنان کی طرف بھیجے گئے اسرائیلی ... منموہن سنگھ کے بیان سے متعلق وزیراعظم مودی کے دعو ...
ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اردوکے پروفیسر مولانا ظفر احمد صدیقی ندوی نے انجمن ہائی اسکول کے عثمان حسن ہال میں منعقدہ سمینار کی افتتاحی نشست سے کیا ۔ مولانا نے اردو ادب کے ارتقاء کے موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے سولہویں صدی سے موجودہ دور کے نامور ادباء اور شعراء کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں ادب کی نشونما کے لئے بہترین خدمات انجام دی جارہی ہیں ۔ مولانا موصوف نے اپنے کلیدی خطاب میں طلباء اور عمائدین سے کہا کہ اردو ادب کے سنہرے دور کا آغاز سرسید سے شروع ہوتا ہے جن کے رفقاء میں ڈپٹی نذیر احمد اور علامہ شبلی نعمانی قابلِ ذکر ہیں ۔جس دورکو اردو ادب کے عہدِ زریں سے یاد کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد اردو ادب کے ارتقاء میں بیسوی صدی عیسوی میں نامور ادباء کا بہت بڑا ہاتھ ہے جن میں قابل ذکر مولانا سید عبدالحی حسنی ، مولانا محمدالحسنی ، مفکراسلام مولانا ابوالحسن علی حسنی ندوی، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی ، ماہرالقادری اور مولانا تقی عثمانی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ۱۹۳۶ ء میں کمیونزم سے متاثر افراد نے انجمن اردو ترقی پسند کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد ڈالی جس کے ذریعہ برصغیر ناول اور افسانہ نگاری سے متعارف ہوا ۔ ان لوگوں نے اس کے ذریعہ کمیونزم کی ترویج کی اور اردو ادب کا رخ دین سے مغربی الحاد کی طرف موڑدیا ۔ مولانا نے واضح کیا کہ اردو کے ارتقاء میں جنوبی ہند کا بہت بڑا ہاتھ ہے ۔ مولانا موصوف کے علاوہ انجمن کے صدر جناب یس ایم سید خلیل الرحمن صاحب اور ڈاکٹر سید عبدالباری ریٹائرڈ پروفیسر اودھ یونیورسٹی ، یوپی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ پروگرام کے اخیر میں استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے اپنا گرانقدر مقالہ ’’ علماء ندوہ کی علمی وادبی خدمات ‘‘ عنوان پر پیش کیا جس میں انہوں نے علماء ندودہ کی ادب کے سلسلہ میں کی جانے والی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ندوہ ہی وہ واحد ادارہ سے جہاں سے یہ ندا لگائی گئی کہ ادب دین سے الگ نہیں ہے ۔ اس کل ہند سمینار کاآغاز محمد تابش کی تلاوت سے ہوا اور ندیم قوسین نے نعت پیش کی ۔انجمن ڈگری کالج کے دینیات کے لکچرار مولانا جعفر ندوی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔ ملحوظ رہے کہ یہ سیمنار انجمن ڈگری کالج اینڈ پی جی سینٹر اور کرناٹک اُردواکیڈمی کے اشتراک سے انہی کے زیرِ اہتمام منعقد کیا گیا تھا۔ مندرجہ بالا رپورٹ پہلی سیمنار کے پہلے نشست سے وابستہ ہے ،د وسری نشست جاری ہے ۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |