English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوستان اور مسلمان۔ جبرو استبداد کے پنجہ میں!! (قسط اول)

share with us
INDIAN MUSLIM

    از: ڈاکٹر آصف لئیق ندوی

            اسلام کی آمد سے قبل ملک ہندوستان مغربی ممالک کی طرح گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا،مذہبی اوراخلاقی بگاڑ کیساتھ ساتھ معاشی واقتصادی اعتبار سے بھی بہت خستہ حالت میں تھا، برہمنوں کی معمولی تعداد تھی جو بدھسٹوں کے رحم وکرم پر زندگی گزاررہی تھی،تعداد میں کم ہونے کے باوجوداسکی فطرت میں اول دن سے شرارت وعداوت بھری ہوئی تھی، بدھسٹوں کو راجا اشوک کے زمانے میں کافی ترقی ملی، مگرجب شرک کے ماحی مہاتما بدھ کوہی لوگوں نے اپنا معبود بنا لیا! تواس تحریف کے نتیجے میں اسکی تعلیمات متاثرکن ہونے کے بجائے مسخ ہوتی چلی گئیں اور عبادات و اخلاق کی بنیادیں کھوکھلی ہو کر رہ گئیں،بڑی تعداداورآبادی کے باوجودملک میں وہ برائے نام باقی رہ گئے اور برہمن قوم جن کی معمولی تعداد تھی اپنی شاطرانہ چالوں اور سیاسی کارستانیوں کیوجہ سے ملک میں نہ صرف باقی بچ گئی،بلکہ مسلمانوں کے دور اقتدار میں بھی انکوکافی عروج حاصل ہوا،بڑے بڑے عہدے اورمناصب پر فائزہوئے،مسلم بادشاہوں نے انکا پورا خیال کیا،مندروں کے پچاریوں کیلئے تنخواہیں مقرر کیں، مگر پھر بھی انگریزوں سے سانٹھ گانٹھ کرکے مسلم حکمرانوں کے خلاف اور ملک کی آزادی کے وقت بھی اپنی فطرت کی خباثت سے بھی باز نہیں آئی،آج بھی ہماراملک اسکی معمولی تعداد کے باوجودنت نئے فتنوں اور حربوں سے جوجھ رہا ہے! ملک کی معیشت کااسوقت جو برا حال ہے! بے روزگاری کی کثرت ہے!آلام و مصائب کا انبار ہے!معیشت کی ایسی گراوٹ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی! اسکے پیچھے ملک میں گندی سیاست اور انکی کارستانی کاکردارپوشیدہ ہے،لاک ڈاون اورکورونا کے برے اثرات اور بے بے تحاشہ اموات وحادثات اور اب اومیکرون جیسی تنبیہات کے باوجود بھی شاطر قوم کی فطرت وجبلت نہیں بدل سکی! بلکہ وہ اسمیں مزید غرق ہوگئی تو پھر خدا کے قہرنے تنزلی کیساتھ ساتھ مہنگائی اور بے روزگاری کی انتہائی کمزور حد تک پہونچا دیا؟تجربات ومشاہدات قارئین اور عینی مشاہدین کی آنکھوں کے سامنے ہیں، ملک کی بد ترین صورتحال میں ان کی ناپاک سازشوں اور حربوں کابڑا عمل دخل ہے۔جس سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں!جہاں محبت کی فضا قائم تھی اب وہاں نفرتوں کا بسیرہ ہے،یکجہتی ویگانگت کے بجائے شرارت وعداوت کا ماحول بپاہے، مسلمانوں کے خلاف ہزاروں پروپیگنڈے ہیں۔سیاہ قوانین ہیں، جمہوریت اور سیکولرزم اور دین وشریعت سے کھلواڑ ہے۔

            جبکہ کرہ ارض پراسلام ہی وہ مذہب اورمسلمان ہی وہ قوم ہے جوخیر امت اورصراط مستقیم کا خدائی اعزاز اورقرآنی تمغہ رکھتی ہے،باقی ادیان قرآن کی رو سے باطل اورمردود ہیں،دنیائے انسانیت میں خدا اور رسول کے فرمان کے مطابق مسلمان ہی ایک صالح کردار،دل گیرآسمانی کتاب، روح پرورنظام،نفع بخش حیات اور امن آفریں پیغام کی حامل قوم ہے، جسکی دونوں جہاں میں نجات و کامیابی پر خدا کی مہرلگی ہوئی ہے، شرط یہ ہے کہ وہ منشا نبوی کے مطابق اپنی مکمل زندگی گزارے!وانتم الاعلون ان کنتم مومنین،دنیا میں  تمہیں سربلندقوم ہواگر تم سچے پکے مومن ہو! مگرافسوس کہ اب یہی مومن جسکو قوموں کا قائد اوررہنما بنا کرمبعوث کیا گیا خواب غفلت میں پڑا ہوا ہے، اپنے اعمال وکرداراور انقلابی پیغام کوترک کرکے در در کی ٹھوکریں کھارہا ہے،جبکہ دنیائے انسانیت میں اسلامی اقتدار کی ہزار سالہ تاریخ اور قیادت وسیادت کی شاندار فتوحات وانقلابات کے ریکارڈ رکھنے کے باوجودہم اسلامی اخلاق وکردارمیں انحطاط پذیر ہیں، اسی زوال کے نتیجے میں ہم سے خدا ناراض ہے اور ہم آج طرح طرح کی آزمائشوں اور فتنوں میں مبتلا ہوتے جارہے ہیں!پھر بھی اپنے آبا و اجداد کے انقلابی رول کو اپنانے کے بجائے کھلی بے اعتنائی اور لاپرواہی کے شکارہیں۔ بقول شاعر مشرق۔

تجھے آبا سے اپنی کوئی نسبت ہو نہیں سکتی۔۔۔۔کہ تو گفتار وہ کردار تو ثابت وہ سیارہ

            وہ ہمارے آبا و اجداد تھے جنہوں نے اپنے اخلاق و کردار سے دنیا کو مسحور کیا مگر آج ہم انہیں کی نسلوں اور دین پر رہتے ہوئے بھی دنیا کی قوموں کو مانوس کرنے کے بجائے اپنے اور اپنے دین سے انہیں متنفرکرتے جارہے ہیں،انکی مذہبی وسیاسی، علمی وفکری اور اخلاقی ومعاشرتی رہبری ورہنمائی کرنے کے بجائے ہم اور ہمارا معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہے، طبقاتی کشمکش، علمی وفکری تنزلی اور سیاسی و اخلاقی پستی کیوجہ سے دنیا کا سپرپاور مسلمان عیش ومستی اوردین بیزاری کیوجہ ہمہ گیر تباہی،شروفساد اور مہیب صورتحال میں پھنس کر رہ گیا ہے، ایک طرف صہیونیوں اور صلیبیوں کی عالمی سازشوں نے ہمارا جینا دوبھر کررکھا ہے، جن سے مقابلے کا نسخہ ہمارے آبا واجداد کا کردار ہمارے لئے بہترین نمونہ  ہے۔جو تاریخ کی کتابوں میں موجود ہے، تودوسری طرف خود اس ملک ہندوستان میں مسلم مخالف تنظیموں اور فرقہ پرست پارٹیوں کے پروپیگنڈوں نے ہمارے خلاف ماحول بنا رکھا ہے، ہرجگہ جور وظلم اور حقوق تلفیوں کی طویل داستانیں ہیں،جو صہیونی وصلیبی پلاننگ کاہی حصہ ہیں، جنکی سازشوں کا جال ہمارے خلاف پورے ملک میں پھیلاہواہے اور ہر میدان میں ہمارے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، اس چو طرفہ پریشانیوں کے باوجود ہمارا کردارسردمہری کا شکار بنا ہوا ہے جو تعجب انگیزبات ہے؟جبکہ ہم اس ملک میں ہندووں کے ساتھ صدیوں سے بھائی بھائی بن کرایک دوسرے کے ساتھ پرامن طریقے سے رہتے چلے آرہے ہیں اور ملک کی آزادی و ترقی میں ہماری مشترکہ اورشاندارتاریخ بھی ہے اورمتحدہ محنت وکاوش کاہماراوافر حصہ بھی ہے۔مگراسکے باوجود اقتدار کے بھوکوں نے ہندواور مسلمان کے درمیان کن باتوں کے ذریعے پھوٹ ڈال دی ہے اورہماری اخوت و مودت میں کسطرح نفرت وعداوت کا زہر گھول دیا ہے کہ دشمنوں کی غلط فہمیوں کا ازالہ اب ہمارے لئے بڑا چیلنج بن گیاہے، جسکا ازالہ صرف ہمارے گفتار سے نہیں بلکہ اخلاق وکردارکے مثالی نمونہ سے لیس ہو کر ہی ممکن ہے، جس کے لئے ہمیں سچاپکا مومن،انقلابی مسلمان اورانقلابی کوشش کابیڑہ اٹھانا ہوگا،اسی طرح اتحاد و اتفاق کی عظیم طاقت اور علم وحکمت کی قوت سے لیس ہوئے بغیر کوئی کامیابی ناممکن ہوگی، ایک دو دن میں نہیں بلکہ تقریبا ایک سوسال کی مسلسل جدوجہد اور محنتوں کے بعد ہی دشمنان اسلام نے ہمارے درمیان دوریاں پیداکرانے میں کامیابی حاصل کی ہے اورفی الوقت وہ زمام اقتداربھی سنبھالے ہوئے ہیں جیسا کہ انگریزوں نے اپنی شاطرانہ چال کے ذریعہ اقتدار پر قبضہ جمایاتھا۔اسی طرح آرایس ایس نے اب (لڑاو اور حکومت کرو)کی پالیسی اختیار کرلی ہے۔گاندھی کے نظریہ کا سورج غروب ہو گیا ہے جس میں مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنے کی گنجائش تھی لیکن اب شدت پسند برہمن کا سورج طلوع ہوا ہے جس میں مسلمانوں کو لے کر چلنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔برہمن قوم ہندوراشٹر کے پردے میں چھپی برہمن راشٹر کے قیام کے لئے ہندومسلم بھیدبھاو اور نفرت پھیلارہی ہے۔ جس سے نجات حاصل کرنا ملک کے تمام فرد کے لئے بہت ضروری ہے۔

             بڑی جانفشانی اور قربانی کے بعد برطانوی اقتداراور اسکی غلامی سے ہمیں نجات حاصل ہوئی تھی اوراسکو یہاں سے اکھاڑ پھینکا گیاتھا۔مگر اسکا لگایا بیج اب ہمارے درمیان پنپ رہا ہے، ملک کی مسلم مخالف تنظیموں اور فرقہ پرست پارٹیوں نے فرنگیوں جیسا گھناوناکردار پیش کرنا شروع کردیا ہے، جس میں نہ صرف اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا نقصان ہے بلکہ قوم وملک کابھی بڑاخسارہ ہے، جسکے تلخ تجربات اورمشاہدات ملک کی عوام کے سامنے دو دو چار کی طرح عیاں ہیں،ایسے تنگ نظر ارباب اقتدار کو ملک کی باگ ڈورسے بے دخل کرناہمارے لئے اتنا آسان نہیں ہے جتنا انگریزوں کو ہٹانا آسان تھا،مگر ملک کے ہرفرد وبشربالخصوص مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا سماجی وملی فریضہ انجام دے، مسلمانوں سے زیادہ اسلئے توقع کی جارہی کہ وہ ایک غیوراور عالی ہمت قوم ہے، فتنوں کی گہرائی وگیرائی کو اچھی طرح سے ناپ اورتول سکتی ہے۔ انکی فطرت میں خیرخواہی اور بھلائی ہے، انسانیت سے ہمدردی ہے، یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک کی آزادی میں دشمنوں کا کوئی کردار نہیں تھا، تو بھلابرادران وطن کی آپسی اخوت ومودت انکو کیوں کر راس آسکتی ہے؟اسی لئے اب وہ فرنگیوں کے طرزروش پر چلتے ہوئے دشمن اپنے ایجنڈوں کودھیرے دھیرے آگے بڑھارہا ہے اور یہی ان کانصب العین بن گیا ہے، جوکبھی انسانیت کی خادم نہیں رہے! بھلا آج اورکل وہ کیسے ہمارے ہمدرد و ہم نوا ہو سکتے ہیں؟ بلکہ وہ تو سچ کوجھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنانے میں اپنا ریکارڈ رکھتا ہے، جس سے وہ بھر پورفائدہ اٹھاتے ہوئے ہندو عوام کو مسلمانوں، انکے حکمرانوں،مسلمانوں کی بڑھتی آبادی، ملک پر دوبارہ قابض ہوجانے کے اندیشے اوردیگر خطرات وخدشات سے اپنے سیاسی مفادات کی خاطر بدظن اورگمراہ کررہا ہے، شدت پسند لوگ جن کے مادی مفادات ان سے مربوط ہیں، وہ ان کے گمراہ کن نظریات سے متاثر ہوتے جارہے ہیں!حالانکہ یہ لوگ نہ تو ان کیلئے ہی مخلص وہمدردثابت ہوسکتے ہیں اور نہ قوم وملک کیلئے! یہ صرف اقتدار اور کرسی کی ہوس میں اپنے اندھے پن کا ثبوت پیش کررہے ہیں،تاکہ خوف ودہشت کا ماحول پید کر کے اقتدار کی کرسی کومحفوظ کیاجاسکے، ایسی گندی پلاننگ کواب عوام وخواص کی نگاہیں پہچانتی اور فرق کرتی جارہی ہیں،بنگال کے الیکشن میں بنگالی عوام نے جیسے انہیں دھتکارا ہے ہمیں یقین ہے کہ انکے ناپاک ایجنڈوں کوملک کی امن پسندعوام،یوپی اور دیگر صوبوں کے لوگ آئندہ الیکشن میں سرے سے دھتکاردیں گے اور کبھی بھی برطانوی ایجنڈوں کو ملک میں دوبارہ پنپنے کاموقع فراہم نہیں کریں گے۔

اسطرح ہندومسلم ایکتا کی تاریخ نہ صرف جاری وساری رہے گی بلکہ زندہ وجاوید بن جائے گی کیونکہ ہم سب ایک ہزار سال کے عرصے سے زائد اس ملک میں امن وامان اور پریم ومحبت کیساتھ رہتے چلے آرہے ہیں، ہمارے درمیان مسلم حکمرانوں نے گنگاجمنی تہذیب اوراخوت و مودت کی شمع جلائی ہے۔ہم سب اسی شمع کواپنا مشعل راہ بناکر سفر کرتے چلے آرہے ہیں، آج بھی بھائی بھائی ہیں اوران شاء اللہ کل بھی بھائی بھائی ہی بنے رہیں گے،اگر ہمارے درمیان نفرت وعداوت کے کوئی سوداگراپنا ناپاک ایجنڈہ لے کر آتے ہیں اور اپنی اوچھی سیاستوں سے اپنا نفاق وکدورت ہمارے سینوں کے اندر منتقل کرنا چاہتے ہیں توہمیں اسے نہ صرف دھتکار ناچاہیے بلکہ ایسوں کو قوم وملک کابدخواہ، انسانیت کا غدار، بھائی چارے کا دشمن، نفرت وعداوت کا سوداگر تصور کرتے ہوئے سماج و معاشرہ سے انکا بائیکاٹ بھی کرنا چاہیے،گنگا جمنی تہذیب کا ہم سے یہی مطالبہ بھی ہے۔کہ ایسی گندی سوچ کیساتھ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا اور نہ ہی نفرت کی دوکان (ظالموں کی حکمرانی) بہت دنوں تک چل سکتی ہے!ایسے لوگوں کواقتدارکی کرسی سے چن چن کر بے دخل کرنا چاہیے اور ہم لوگ ایسا کر کے ہی دم لیں گے،انکی تمام سازشوں اور حربوں کو سرے سے ناکام بنادیں گے۔۔(جاری)

مضمون نگار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد میں عربی لیکچرار ہیں

مضمون نگارکی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا