English   /   Kannada   /   Nawayathi

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے قسط 10

share with us

محبتوں کی برسات

عمار عبد الحمید لمباڈا

اب ہم لرن قرآن اکیڈمی میں ہیں ،یہ اکیڈمی عثمانیہ کالونی ہائوے نمبر ۶۶ پر ایک گھر میں واقع ہے ، اس اکیڈمی میں نوجوانوں کی ایک جماعت دنیا کے تمام انسانوں کو قرآن سکھانے کا جذبہ لئے رات دن سرگرم عمل ہے، آج دنیا کی بھیڑ جس جگہ پائی جاتی ہے یہ لوگ انہیں مواقع کو ٹارگیٹ کرتے ہیں اور اس بھیڑ میں گھس کر لوگوں کو بدی کی دنیا سے نکال کر قرآن کی دنیا میں لاتے ہیں، واٹساپ ہو، فیسبک ہو یا انسٹاگرام، ان کی ٹیم ہرجگہ پہرا لگائے بیٹھی دلدل میں کمل کھلانے کا کام کر رہی ہے۔ان کا جوش و جذبہ اور خلوص ہی تھا کہ تقریبا پانچ سالوں میں ان کا یہ کام ۹۵ ملکوں میں پھیل گیا اور روزانہ تقریبا ۷۰۰۰ لوگ ان سے قرآن سیکھنے لگے ، جس میں بوڑھے، جوان، مرد، عورت سب ہی شامل ہیں۔
مولانا عبد اللہ شریح ندوی ہمیں اس اکیڈمی کی سرگرمیوں سے آگاہ کر رہے تھے ان کی گفتگو سے ہی عیاں تھا کہ ان جوانوں میں عقابی روح بیدار ہے، مولانا دو گھنٹے سے زائد وقت بلا تکان و اکتاہٹ قرآن کی عظمت اور اس کے لئے کچھ کر گزرنے کو ایسے بیان کرتے رہے کہ ہمیں یقین ہو گیا ان جوانوں کی منزل آسمانوں میں ہے، اس اکیڈمی کا نظام اتنا خوب ہے کہ پڑھانے والا پڑھنے والے سے ناواقف اور پڑھنے والا پڑھانے والے سے، موبائل کی دنیا جہاں سب کچھ مٹھی میں ہیں لیکن اس اکیڈمی میں قدم رکھنے کے بعد کچھ بھی اپنے ہاتھ میں نہیں رہتا بلکہ سب کچھ اکیڈمی کے نہاں خانوں میں چلا جاتا ہے اور وہاں تک رسائی تقریبا سبھی کے لئے ناممکن یا کم از کم مشکل ۔
اکیڈمی میں قدم رکھتے ہی ایک الگ دنیا شروع ہوتی ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ نیز یہ سارا کام اتنا پروفیشنل ہے کہ تھوڑی دیر کے لئے کسی بڑی کمپنی کے آفس میں ہونے کا خیال گزرتا ہے۔اور کمال یہ ہے کہ سب کچھ خدمت قوم کے لئے ہیں یہاں کوئی معاوضہ نہیں جبکہ جذبہ ایسا گویا معاوضہ میں کوئی مشاہد جنت ہو۔
اس کے علاوہ اسکول کے طلبہ کے لئے مختلف ورکشاپ کرنا ،خلیجی ممالک میں بسنے والے اہل بھٹکل کے لئے علمی و تربیتی ورکشاپ، فارغین مدارس میں علمی ذوق بیدار کرنے، جدید چیلینجز سے آگاہ کرنے کے لئے علمی مجالس کا قیام یہ سب کچھ نوجوانوں کی ایک مختصر جماعت بخوبی انجام دے رہی ہے جسے دیکھ کر رشک ہوتا ہے، خدا بھی اپنے بندوں سے کیسے کیسے کام لیتا ہے یا خدا کے بندے خدا کے دین کے لئے کیسے کیسے کام کرتے ہیں !
دو ڈھائی گھنٹہ کا وقفہ اس اکیڈمی میں حیرت و استعجاب کی حالت میں گزرا اس دوران خوئے مہمان نوازی جیسے انہیں چین سے بیٹھنے نہ دیتی، وقفہ وقفہ سے مختلف مشروبات سے لذت کام و دہن کا بھی ساماں ہوتا رہا ذہن و روح کی غذا تو مستقل دو گھنٹے سے نئی طاقت و نئی امنگ دئے جارہی تھی۔
عشائیہ کے لئے مولانا مقبول صاحب کوبٹے(مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل) سراپا انتظار تھے جیسے ہی ان کے گھر پہنچے جھینگے کے سوپ سے استقبال ہوا اور پھر بہت ہی پر تکلف خوان نعمت آسمانی شامیانہ تلے چنا گیا ، کھانے میں اس قدر تنوع کہ کیا کھائیں کیا چھوڑیں، چاول ،روٹی، گوشت، مچھلی، سبزیاں ہری ترکاریاں ان میں پھر کئی قسمیں، مچلی پاپلیٹ بھی ہے اور حمور بھی ہے۔
دستر خوان سے اٹھے ہی تھے کہ پھر بٹھائے گئے، یہ کہکر کہ ابھی میٹھا باقی ہے۔ خواہش، رغبت، حرص سب کچھ ختم تھا لیکن مولانا کی مہمان نوازی باقی تھی مولانا نے میرے نہ کھانے پر اور بضد منع کرنے پر اپنے ہاتھ سے کھلایا، میرے لئے یہ بالکل ہی نیا تجربہ تھا کہ ایک ادارہ کے ذمہ دار نے ایک معمولی انسان کی مہمان نوازی میں اس قدر مبالغہ کیا تھا، ہندوستان میں ایسی مہماں نوازی کا یقین مجھے کیوں کر آتا؟ بھلا ہو ابن بطوطہ کا جس نے صدیوں پہلے کہہ دیا تھا کہ کہ یہ اہل بھٹکل در حقیقت اہل عرب ہیں جو مہمان نوازی میں اپنا جواب نہیں رکھتے۔
جسم بستر کی تلاش میں تھا آنکھیں بھاری ہو چکی تھیں، ہر جگہ اندھیرا چھانے لگا تھا لیکن خضر راہ(مولانا سمعان خلیفہ ندوی )کو ضد تھی کہ ابھی آج کا ایک پروگرام اور ہے، میں سوچ رہا تھا کہ یہ نیند کے نام ہوگا ،لیکن جب فطرت لائبریری پہنچے تو اس کی چوندھیا دینے والی روشنی اور الماریوں سے جھانکتی رنگا رنگ کتابوں اور لگاتار بولتی دیواروں نے نیند کو چکمہ دے دیا تھا، اب جو محفل سجی تو ہر طرف واہ واہ کی صدائیں بلند تھیں، نظمیں ،غزلیں، اور بہت کچھ دیر رات گئے تک کانوں میں رس گھولتی رہیں اور سینڈو حلوہ زبان پر مٹھاس ریلتا رہا، رات بارہ بجے کے بعد قیامگاہ پہنچے تو دیکھا کہ ہمارے گنگولی کے کچھ ساتھی دوردراز کا سفر کرکے آئے ہیں ،محترم مزمل صاحب تقریبا ۱۲۰ کلومیٹر کا سفر کر کے آئے ہیں، اور ہمارے شریف بھائی ہیں جو کمٹہ سے آئے ہیں اور میرے جامعہ پہنچنے کے انتظار میں دیوان میں بیٹھے ہوئے ہیں، میرے قیام گنگولی کے وقت بھی ہمارے ان ساتھیوں نے میرا خوب خیال رکھا تھا اور بے لوث خدمت کی تھی اور اب اتنی دور سے صرف ملاقات کے لئے آ کر مجھے اپنے احسانوں کا ہمیشہ کے لئے مقروض کر دیا، باتیں چھڑیں اور دور تک گئیں ساری پرانی باتیں پھر تازہ ہوگئیں، کچھ نئے تجربات بھی سنے سنائے گئے اور تیری قربت کے لمحے مختصر ابھی مجلس میں رنگ بھرا ہی تھا کہ ڈھائی بجنے کی خبر ملی اور نہ چاہتے ہوئے بھی مجلس کا اختتام ہوا۔

 

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے قسط 1

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے قسط 2

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے (3)

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے(4)

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے قسط (5)

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے(6)

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے( 7 )

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے( 8 )

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے( 9 )

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا