English   /   Kannada   /   Nawayathi

برج الخلیفہ میں نئے سال کا جشن اور مستقبل کا مورخ؟؟!

share with us

قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے عاد وثمود کی طاقت کی مثال ان کے عالیشان گھروں سے دیتے ہوئے کہا کہ اونچے اونچے پہاڑوں کو ہم نے ان کے لیے مسخر بنادیا تھا، مگر ان کی سرکشی کے باعث ان کے اوپر آنے والے عذابات کو وہ اونچے اونچے محلات روک نہیں پائے اور تنکے کے مانند بکھر کر رہ گئے۔ ہندوستان میں تاج محل کی حیثیت صناعیت کے اعتبار سے قابلِ دید اور لائقِ تحسین تو ہوسکتی ہے مگر قابلِ تعریف نہیں ، جو چیزیں اللہ کے یا دسے ہمیں غافل کردیں وہ انسانیت کے لیے ہمیشہ ناسورر ہی،تاج محل،قطب مینار، اور دبئی میں موجود برج الخلیفہ جیسی ایسی بے پناہ عمارتیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے پاس سیمنٹ اور گارے کے علاوہ کچھ نہیں ہے، اخلاقی پستیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں ایسے بھاگے جارہے ہیں جیسے کہ خالقِ کائنات کے سامنے جوابدہ نہ ہوں گے ۔کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے کہ اسلاف کی اخلاقی بلندیوں سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ۔ ہم اللہ کی قدرت کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں، اور نئی ٹیکنالوجی کے نام پر بربادی کو پوری طرح اپنے اوپر سوار کرچکے ہیں۔
گذشتہ ایک ہفتے سے میں فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف جناب مولانا ہاشم نظام ندوی کے دعوت پر دبئی کے دورے پر ہوں، مولانا کے ساتھ یہاں کے کئی اہم سیاحی مقامات کا دورہ ہوا، فلک بوس عمارتوں کو دیکھتے دیکھتے گردن درد کرنے لگی، شیخ زاید مسجد کو دیکھنے کے بعد لگا کہ قیامت کے آثار کس طرح ایک ایک کرکے سامنے آتے جارہے ہیں،مریکل گارڈن (Miracle Garden) کو دیکھنے کے بعد پتہ چلا کہ عرب میں اگر اُگانے کی صلاحیت رکھنے والی(تخلیقی) مٹی ہوتی تو عرب کا نقشہ کیا ہوتا۔ میں ان تمام تفصیلات کے ساتھ اپنے دبئی دورے کے سفرنامہ کے ساتھ ضرور آپ کے سامنے حاضر ہوں گااور ان احساسات کو بھی ضرور زبان دوں گاجو میں نے محسوس کیا،وہ چاہے تنقیدی ہو یا توصیفی۔۔۔ مگر مجھے آج صرف ایک ہی چیز پر روشنی ڈالنی ہے۔
سال 2013رخصت ہوا، اور 2014نے اپنے آمد کی دستک دی۔ہر ملک نے نئے سال کی آمد پر جشن منایا، مگر دبئی ایک اسلامی ملک کا جشن سب سے انوکھا، سب سے مہنگا سب سے بڑھ کر اللہ کے غضب کو دعوت دینے والا تھا۔ ریکارڈ توڑ آتش بازی کی پیشگی اعلان کے ساتھ ہی صرف چار منٹ میں کھربوں روپئے آتش بازی کے لیے خرچ کئے گئے۔دنیا کی انتہائی اونچی عمارت برج الخلیفہ سے ٹھیک بارہ بجے ،، بے پناہ سرمایہ پانی کی طرح ، برج الخلیفہ کی تصویر سمندر میں اُتار کر بہادیا گیااور پھر اسلامی ریاست کویت جو اب تک آتش بازی میں اول نمبر پر تھا اس کا ریکارڈ توڑ دیا۔جن کے آباواجداد نے دنیا کو سائنس و ٹکنالوجی دی، جینے کا ڈھنگ سکھایا، جن کے صدقے عرب ممالک آج دولت و ثروت کے بلندیوں پر ہیں، آج ان کی اولاد نے ان کی تاریخ کو مسخ کردیا، اور فضول خرچی اور عیاشی کے لیے ایسا ساماں فراہم کیا کہ مستقبل کا مورخ ان عربوں کی تاریخ جب لکھنے بیٹھے گا تو اس آتش بازی کو اپنی تحریرمیں ضرور جگہ دے گااور اگر مورخ اسلامی ہوگا تو وہ اس پر تنقیدی جائزہ بھی لے گا۔ اسی طرح اگر وہ مورخ مغربی تہذیب سے متاثر ہوکر قلم تھامے گا تو پھر اس آتش بازی کو کچھ اور رنگ دے کر نام نہاد ترقیات کی دہائی دے گا۔ 
یہاں کھربوں روپئے آتش بازی میں لگائے جارہے تھے اور اسی وقت شامی پناہ گزین ٹھٹھرتے ہوئے ٹھنڈ میں اپنے معصوموں کی جان کا نذرانہ دین و اسلام کے لئے پیش کررہے تھے، شیعہ کی ذیلی تنظیموں کے خونخوار جنگجو عقابوں کی مانند اُچکنے کے لئے تیار بیٹھے تھے۔ پاکستان میں ڈرون معصوموں کی جان کے ساتھ کھیل رہے تھے، مصر میں عام آدمی پریشان تھا کہ پتہ نہیں کب اخوان کا نام لے کر ظالم فوجی اس کے سینے میں گولیاں اُتار دے۔ ان سب کے بیچ یہاں کے عرب حکمران اور رہنماء پورے دبئی کو ایک جگہ جمع کرکے آتش بازی کا مظاہر ہ کررہے تھے۔دونوں طر ف آتش بازی تھی ایک طرف معصوموں کے جان تھے تو دوسری جانب آتش بازی آسمان کو چکاچوند کرکے چاند کی چاندنی سے کھیلنے کی کوشش کررہی تھی اس کے باوجودکھربوں روپئے کی آتش بازی چاندنی کے سامنے مدھم اور بے معنیٰ سی تھی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا