English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہم نے قانون کی حد توڑدی انساں ہوکر

share with us

سید سالک برماور
نقوشِ پا نہیں تارے زمین پہ بکھرے ہیں

نئے زمانے کو ہم نے جو خضرِ راہ دئیے 
جناب مبین منور 
نظر نے ہی لوٹا نظاروں نے لوٹا

مجھے میرے دل کے سہاروں نے لوٹا 

میری کشتئی زندگی کا یہ عالم

بھنور سے بچی تھی کناروں نے لوٹا 
جناب مشتاق گوہر اپنی غزل پیش کرتے ہوئے کہا 
آئینہ ٹوٹ کے جیسے ہی بکھر جاتا ہے ...ایک موسم سا نگاہوں سے گذر جاتا ہے 
میرے اندر کی خموشی پہ نظر پڑتی ہے... دشت وصحراء کا وہ سناٹا بھی ڈر جاتا ہے 
ہم نے قانون کی حد توڑدی انساں ہوکر... جب کہ ساحل بھی سمندر پہ ٹہر جاتا ہے 
ان کے علاوہ دیگر شعراء نے بھی اپنے کلام سے نوازا جن کی تفیصلا ت کچھ یوں ہے ۔ 
رؤف خیر ، ظفر فاروقی ، ریاض تنہا ، تمیز پرواز ناندیڑ ، سید احمد راحل ، مظہر محی الدین ، قدیر احمد قدیر ، مسرت راہی ، نور الدین نور ، ڈاکٹر ضیاء مدنی وغیرہ قابلِ ذکر ہیں ۔ پروگرام کے آخر میں ویڈیو اسکرین پرماضی قریب کے ہندوستان کے نامور اور مشہور شاعرجناب حفیظ میرٹھی کی مشہور نعت ’’ میسر ہو اگر ایمانِ کامل کیسے الجھنیں کیسے مسائل ‘‘ دکھائیں گئیں جس کی حاضرین نے بڑی پذیرائی کی اور ان کی یادیں تازہ ہوگئیں ۔سامعین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کرتے ہوئے اپنے شعری ذوق کو سکون بخشا، نظامت کے فرائض ڈاکٹر حنیف شباب نے بہترین انداز میں انجام دئیے ۔ قریب بارہ بجے یہ مشاعرہ اپنے اختتام کو پہنچا ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا