English   /   Kannada   /   Nawayathi

اطاعت رسول ﷺ ہی محبت رسول ﷺ ہے۔اطاعت نہیں تو محبت نہیں ہے

share with us


  ابونصر فاروق

    ساری دنیا جانتی ہے کہ کسی بات کا اعلان کرنا اور ڈھنڈھورا پیٹنا ایک بات ہے اور کسی بات کا سچااقرار، اظہار اور اُس پر عمل ایک دوسری چیز ہے۔دنیا جھوٹ سے نفرت کرتی ہے اورسچائی چاہتی ہے۔دنیا کا سارا کاروبار اور زندگی، سچائی کی بنیاد پر چل رہی ہے، جھوٹ کی بنیاد پر نہیں۔ہر انسان اور ہر کاروبار کو دنیا والوں کے سامنے پہلے اپنے اچھے، سچے، ایمان دار اور وفادار ہونے کا اعلان کر کے اپنی پہچان بنانی ہوتی ہے تب وہ آدمی دنیا میں کوئی مقام بناپاتا ہے اور اپنا کاروبار کامیابی کے ساتھ چلانے کے لائق ہوتا ہے۔
    لیکن تماشے کی بات یہ ہے کہ مسلمانوں کی بہت بڑی اکثریت نے یہ طریقہ اختیار کیا اور کرایا کہ اللہ اور رسول اللہﷺ کے ساتھ جتنی چاہو بے ایمانی کرو، جتنی چاہو بے وفائی کرو، جتنی چاہو نافرمانی کرو، جتنا چاہو جھوٹ بولو اور جتنا چاہو اُن کو دھوکہ دو، تمہارا کچھ نہیں بگڑے گا۔رسول اللہﷺ سے محبت نہیں تو ایمان نہیں ہے اس کا چرچا تو بہت کیا جاتا ہے، لیکن رسول اللہﷺ سے اصلی اور سچی محبت کیا ہے، کیا کبھی اس کو بھی بتایا جاتا ہے۔جب دنیا والے بے ایمانی، بے وفائی، دھوکے بازی، جھوٹ اورنافرمانی کو پسند نہیں کرتے ہیں تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کیسے اس طرح کے مسلمانوں سے راضی اور خو ش ہو جائیں گے۔نیچے رسول اللہﷺ کے کچھ ایسے احکام بتائے جا رہے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ جن لوگوں کے اندر یہ صفت نہیں ہے وہ نہ تو رسول اللہﷺ سے محبت کرتے ہیں، نہ اللہ کا اُنہیں خوف ہے، نہ اُن کو آخرت کی فکر ہے، بلکہ اُن کو صرف دنیا اور دولت کی ہوس ہے۔اسی پر اُن کا ایمان ہے اور یہی اُن کی زندگی کا مقصد ہے۔
(1)    اچھی سیرت نبوت کا حصہ ہے:حضرت ابن عباس ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا:اچھی سیرت اچھی عادتیں اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں حصہ ہیں۔(ابو داؤد)سب چاہتے ہیں کہ اُن کی صورت اچھی دکھائی دے، لیکن کتنے چاہتے ہیں کہ اُن کی سیرت بھی اچھی بنے۔جن کی صورت اچھی ہوتی ہے وہ کسی کو پیارے نہیں ہوتے لیکن جن کی سیرت اچھی ہوتی ہے وہ سبھوں کے پیارے بنتے ہیں۔کیا آپ اس نسخے پر عمل کریں گے ؟  اور نبی نہیں ہو کر بھی نبوت کی وراثت کے حصے دار بنیں گے ؟
(2)    سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا انعام:حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:جس نے امت کے بگاڑ کے وقت میری سنت کو مضبوطی سے پکڑا اس کے لئے سو شہیدوں کو ثواب ہے۔(بیہقی)سنت کا مطلب ہے رسول اللہ ﷺ کا طریقہ۔ یعنی جس طرح رسول اللہﷺ نے اپنی زندگی گذاری ویسی زندگی گزارنے والا سنت کو مضبوطی سے پکڑنے والا ہے۔ کیا آج کوئی ایا ہے جو اپنی زندگی میں رسول اللہﷺ کی ہر سنت پر عمل کرنے کا جذبہ اور حوصلہ رکھتا ہو اور شہید کا درجہ حاصل کرنا چاہتا ہو ؟ 
(3)    قرآن کا علم حاصل کرنے والا:حضرت عثمانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:تم میں سب سے اچھے آدمی وہ ہیں جو قرآن کا علم حاصل کریں اور دوسروں کو اس کی تعلیم دیں۔ (بخاری)ہرمسلمان جو اچھا آدمی بنناچاہتا ہے رسول اللہ ﷺکے اس نسخہ پرعمل کرے گا ؟   بے علم مسلمان اولاد کو حافظ بنا کر سمجھتے ہیں کہ نور کا تاج پہنیں گے۔اُن کو نہیں معلوم کہ قرآن کا حافظ دنیا دار بن جائے تو وہ اللہ کے نزدیک کتے سے بھی بد تر ہے۔قرآن حفظ کرکے بھول جانے والے کا آدھا جسم قیامت میں غائب ہوگا۔قرآن رٹ لینا الگ چیز ہے علم حاصل کرنا الگ چیز ہے۔
(4)    بے جا حمایت کرنے والے:حضرت ابن مسعودؓ روایت کرتے ہیں،رسول اللہﷺنے فرمایا:جو شخص باطل اور ناجائز کاموں میں اپنے قبیلہ (کنبہ، خاندان، قوم)کا ساتھ دیتا ہے اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اونٹ کنویں میں گر رہا ہو اور وہ اس کی دم پکڑ کرلٹک گیا اور اونٹ کے ساتھ کنویں میں گر گیا۔ (ابوداؤد)ظالم کا ساتھ نہ دو:حضرت اوس بن شرحبیلؓ روایت کرتے ہیں انہوں نے رسو ل اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے ظالم کا ساتھ دیا، یہ جانتے ہوئے کہ وہ ظالم ہے، تو وہ اسلام  سے نکل گیا۔ (بیہقی)یعنی کافر ہو گیا۔

 

(5)    ظلم قیامت میں اندھیرا:حضرت ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں نبیﷺنے فرمایا:ظلم قیامت کے روز اندھیرا ہوگا۔ (بخاری/مسلم)مسلمانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ رسول اللہﷺ سے سچی محبت کرنے والے ہیں۔کیا یہ لوگ ہر حال میں حق کا ساتھ دیتے ہیں او ر باطل اور ناجائز کاموں میں اپنوں کا ساتھ دینے سے انکار کرتے ہیں۔ اگر نہیں تو یہ دنیا سے نکل کر سیدھے جہنم کے کنویں میں گر جائیں گے۔ رسول اللہﷺ ان کی کوئی مدد نہیں کریں گے۔ کیا لوگوں کو معلوم ہے کہ ظلم کرنا یعنی حقدار کو اُس کے حق سے محروم کرنا، اپنے حق سے زیادہ لینا کتنا بڑا اور سنگین گناہ ہے، ؟  کیا ایسا کرنے وارے لوگ ظالم نہیں ہیں ؟  اگر ہاں توان کا کا محبت رسول ﷺکا دعویٰ جھوٹا، ان کی نمازیں ان کے منہ پر پھینک دی جائیں گی،ا ن کا حج ان کے کام نہیں آئے گا، کیونکہ یہ جنت لے جانے والے راستے پر نہیں جہنم میں جانے والے راستے پر چل رہے ہیں۔
(6)    بالشت بھر زمین:  حضرت سعید بن زید ؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی کی ایک بالشت زمین بھی ظلم کے ساتھ قبضہ کر لی تو قیامت کے دن اُس کی گردن میں سات زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا۔(بخاری،مسلم)زمین آج سب سے بڑی دولت بن چکی ہے اور اُس کی تجارت سب سے زیادہ نفع دینے والی تجارت بن گئی ہے۔زمین او رجائیدار کی خاطر رشتہ داریاں برباد ہو رہی ہیں۔تعلقات میں دراڑ پڑ رہے ہیں۔زمین کی تجارت کرنے والے اپنے مخالفین کا خون بہانے میں بھی نہیں ہچکچا رہے ہیں۔کیا ان لوگوں کو نہیں معلوم کہ قیامت کے روذ ایسے لوگوں کا کیا حشر ہونے والا ہے ؟  ان کی کمائی ہوئی ناجائز اور حرام دولت یا تو عیش و عشرت میں خرچ ہوجاتی ہے،یا اُن پر دوسروں کا قبضہ ہو جاتا ہے۔اولاد میں دولت اور جائیداد کے سبب تفرقہ بازی، اختلاف، مقدمہ بازی اورعداوت ہوتی ہے اور جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ ان کا نصیب بن جاتی ہے۔
(7)    شہید کا قرض:  حضرت عبد اللہ ابن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:شہید کے سب گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں سوائے قرض کے۔(مسلم)ہر انسان کو دنیا میں قرض لینے کی ضرورت پیش آ جاتی ہے۔قرض دینا بہت بڑے ثواب کا کام ہے۔کیا مالدار لوگ محتاجوں کو یہ جانتے ہوئے قرض دیتے ہیں کہ اگر وہ اُن کا قرض نہیں لوٹائیں گے تو اللہ اُس قرض کو لوٹانے کا وعدہ کرتا ہے ؟  اور کیا قرض لے کر ادا نہیں کرنے والے جانتے ہیں کہ اُن کا قرض لینا اور ادا نہیں کرنا اُن کی ساری نیکیوں کو کھا جائے گا اور وہ جہنم میں چلے جائیں گے ؟
(8)    رحمت ربانی کا حقدار:حضرت جابرؓ کہتے ہیں،رسول اللہﷺنے فرمایا:اس شخص پر اللہ رحم فرمائے جوخریدنے اور بیچنے میں اور اپنے قرض کا تقاضہ کرنے میں نرمی اور خوش اخلاقی برتتا ہے۔(بخاری)اگر آپ کاروبار کرتے ہیں اور انسانوں کی ضرورت کا سامان بیچتے ہیں تو کیا خریدنے، بیچنے اور کاروباری قرض کے معاملے میں نرمی کا طریقہ اپناتے ہیں۔ اگر ہاں تو مبارک ہوآپ اللہ کی رحمت کے حقدار ہیں۔ اور اگر نہیں تو پھرآپ اللہ کی رحمت سے محروم ہیں۔اللہ ناراض ہے تو دنیا کی کوئی طاقت آپ کا بھلا نہیں کر سکتی ہے۔
(9)    رشتوں کو کاٹنے والا:رسول اللہ ﷺنے فرمایا:رشتہ داروں سے کٹ کر رہنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔(مسلم)دنیا پرستی او ر دولت کی ہوس نے انسان کو خود غرض اور مطلبی بنا دیا ہے۔بھائی بھائی کے لئے غیر بن گیا ہے۔ بھائی اور بہن میں وہ سچی محبت نہیں ہے جیسی ہونی چاہئے۔اولاد اپنے ماں باپ ویسی خیر خواہ اورخدمت گار نہیں ہے جیسا ہونے کا تقاضہ ہے۔جب قریب ترین رشتہ داروں سے آج کا انسان منہ موڑے ہوئے ہے تو گھر سے باہر کے رشتے داروں کو کون پوچھنے والا ہے۔موجودہ مسلم سماج نے خود غرضی اور مطلب پرستی کا جو طریقہ اپنایا ہوا ہے اس کا انجام کیا ہونے والا ہے اور یہ رویہ دنیا اور آخرت میں کیا تباہی لانے والا ہے کیا اس کو سمجھ کر اس سے توبہ کرنے کا ارادہ ہے ؟
(10)    باپ کا دوست:حضرت عبداللہؓابن دینار حضرت ابن عمرؓ  کے بارے میں بتاتے ہیں کہ مکہ کے راستے میں جب ہو حج کو جا رہے تھے، ایک دیہاتی عرب ان سے ملا تو ابن عمرؓ نے اسے سلام کیا، ایک خچر جس پر وہ سواری کرتے تھے اسے دیا اور اپنے سر سے عمامہ اتار کر اسے پہنا دیا۔میں نے کہا اللہ آپ کا بھلا کرے یہ تو بدو لوگ ہیں تھوڑی چیز پر بھی مطمئن ہوجاتے ہیں (اتنی بھاری بخشش کرنے کی کیا ضرورت تھی)انہوں نے فرمایااس کا باپ میرے باپ عمرؓ کا دوست تھا اور میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے سنا ہے، یہ بہت بڑی نیکی ہے کہ بیٹا اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کرے۔(مسلم)ماں اور باپ کے انتقال کے بعد اُن کے دوست احباب مرحومین کے گھروں میں نہیں آتے کہ اب اُن کو کون پہچانے گا اور اُن کی کیا قدر ہوگی۔مرحومین کے نام پر چہارم، چہلم، قل، فاتحہ، میلاد کرانے والوں نے کیا کبھی رسول اللہﷺ کے ا س فرمان کو پڑھا ہے اور اس پر عمل کریں گے ؟  اگر نہیں تو پھر اُن کا محبت رسول کا جھوٹا دعویٰ کون مانے گا ؟  یہ دنیا……اللہ کے رسولﷺ…………یا خود اللہ تعالیٰ ؟
(11)    بیٹے کے لئے باپ کا سب سے قیمتی تحفہ:حضرت ایوب ابن موسیٰ  ؓ ان کے والد اور ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا:کسی باپ نے اپنی اولادکو اچھا ادب سکھانے سے زیادہ قیمتی تحفہ نہیں دیا۔ (بیہقی) اچھے ادب سے مراد ایمان، اخلاق، خیر خواہی،ہمدردی، محبت، سچائی، عہد و پیمان کی پابندی،فرماں برداری،وفاداری اور امانت داری کے جذبات اور صفات ہیں۔جو باپ اپنی اولاد کو یہ تحفہ دیتا ہے وہ اُس کی دنیا اور آخرت ددنوں سنوار دیتا ہے اور اپنے ایصال ثواب کا بھی پختہ انتظام کر لیتا ہے۔یہ نصیحت اور ہدایت ہے جو رسول اللہﷺ دنیا کے ہر باپ کو کررہے ہیں۔لیکن دنیا والے اور اس دور کے مسلمان رسول اللہﷺ کی اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔کیا کوئی باپ اپنے بیٹے کو نمازی بناتا ہے ؟  قرآن کا علم دینے کا انتظام کرتا ہے ؟  سچ بولنے اور ایماندار رہنے کی تلقین کرتا ہے ؟ رشتہ دارں کے حقوق ادا کرنے کی تاکید کرتا ہے ؟   محتاجوں اورضرورت مندوں کی ذات پر خرچ کرنے کی تلقین کرتا ہے ؟  آج کا ہر باپ اپنی اولاد کو جہنم میں بھیجنے کی تیاری میں اور اپنی دنیا اور آخرت تباہ وبرباد کرنے میں لگا ہوا ہے، کیونکہ وہ اولاد کو دینی تعلیم دلانا ہی نہیں چاہتا ہے۔ صرف دولت کا پجاری اور دنیادار بنانا چاہتا ہے۔
(12)    بھائی کے لئے وہی پسند کرو:حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:خدا کی قسم کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرے جو وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ (بخاری/مسلم)بھائی ایک وہ ہوتا ہے جو گھر میں رہتا ہے اور شریعت کے حساب سے ہر وہ آدمی بھائی ہے جو اہل ایمان ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔آج مسلمان الگ الگ فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں او رہر فرقے والا دوسرے فرقے والے سے نفرت کرتا ہے اور اُس کا دشمن ہے۔اُن فرقوں کے رہبر اپنے پیچھے چلنے والوں کو مسلمانوں سے محبت کرنا نہیں نفرت کرنا سکھا رہے ہیں۔ کیا یہی محبت رسول ﷺاور اطاعت رسولﷺ کی پہچان ہے ؟
(13)    بھائی کی مصیبت پر خوش نہ ہو:حضرت واثلہ ؓ سے روایت ہے، نبیﷺنے فرمایا:تو اپنے بھائی کی مصیبت پر خوش نہ ہو،ورنہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے گا اور تجھے مصیبت میں مبتلا کر دے گا۔ (ترمذی)یہاں پر تین طرح کے بھائیوں کا ذکر ہو رہا ہے۔ ایک سگا بھائی، دوسرا دینی بھائی اور تیسرا انسانی بھائی۔نبیﷺ فرما رہے ہیں کہ اگر ان تینوں میں سے کوئی بھائی بھی مصیبت میں مبتلا ہے تو اُس کو دیکھ کر یہ مت کہو کہ اچھا ہوا۔جو ایسا کہے گا اللہ مصیبت والے کو نجات دے گا اورایسا کہنے والے کو مصیبت میں ڈال دے گا۔ا اپنی زندگی میں آگ مت لگاؤ۔
(14)    بہترین صدقہ: نبی ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں بہترین صدقہ نہ بتاؤں! تمہاری وہ بیٹی جو تمہاری طرف لوٹا دی گئی اور تمہارے سوا اس کے لئے کوئی کمانے والا نہ ہو۔ (ابن ماجہ)آج بیٹی کی شادی فرمان رسولﷺ کے مطابق نہیں کی جارہی ہے بلکہ دنیا داری اور رسم و رواج کی پیروی میں کی جا رہی ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اکثر شادیاں ناکام ہو رہی ہیں اوربیٹیاں شادی کے بعد واپس اپنے ماں باپ کے گھر لوٹ جا رہی ہیں۔غیر مسلم بیٹی کی شادی نہیں کرتے اُسے دان کرتے یعنی خیرات دیتے ہیں۔مسلمان بیٹی کو آفت سمجھ کر اُس کی شادی کر کے بلا ٹالتے ہیں۔جب بیٹی واپس گھر لوٹائی جاتی ہے تو گھر والے گھبرا جاتے ہیں کہ جس بلا کو گھر سے نکال باہر کیا تھا وہ واپس گھر میں آ گئی ؟  پھر سسرال والوں پر جھوٹا مقدمہ ہوتا ہے اور ہمیشہ کے لئے دشمنی ہو جاتی ہے۔بیٹی کا رشتہ اپنے سسرال سے ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاتا ہے۔ کیا ایسا کرنے والے اوپر لکھی ہوئی حدیث کو پڑھ کر اس پر عمل کرنے کے روادار بنیں گے ؟  نہیں اس لئے کہ ان لوگوں کو اللہ اور رسول سے نہیں دنیا اور دولت سے محبت ہے۔صارمؔ عظیم آبادی کہتے ہیں:
عنایتوں کو خدا کی جو بھول بیٹھے ہیں 
نصیب اُن کا ہے ہر لمحہ بے قرار بنیں 
رسول رحمت عالم کی پیروی کر کے
سبھوں کو اپنا بنائیں وفا شعار بنیں 
شناخت آپ کی صارمؔ نہ مٹنے پائے کبھی
کہ اہل درد کی بستی میں یادگار بنیں 

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا