:اور ہر طرح کے
اردن نے غزہ کے لیے روزانہ 500 ٹرک بھیجنے کا کیا اعلا ... اسرائیل کا ایران پر حملہ کے بعد عالمی برادری کا دو ... اسرائیل کا ایران پر حملہ: عالمی منڈی میں تیل کی قی ... آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا وضاحتی بیان ... بھٹکل : شہر کے مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ایم ایل ... وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا بی جے پی پر بڑا وار ، لگ ... مادھوی لتا کی شرانگیزی : مسجد کی طرف تیر کمان چلان ... منیش سسودیا کو عدالت سے نہیں ملی راحت ...
:اور ہر طرح کے
اردن نے غزہ کے لیے روزانہ 500 ٹرک بھیجنے کا کیا اعلا ... اسرائیل کا ایران پر حملہ کے بعد عالمی برادری کا دو ... اسرائیل کا ایران پر حملہ: عالمی منڈی میں تیل کی قی ... آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا وضاحتی بیان ... بھٹکل : شہر کے مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ایم ایل ... وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا بی جے پی پر بڑا وار ، لگ ... مادھوی لتا کی شرانگیزی : مسجد کی طرف تیر کمان چلان ... منیش سسودیا کو عدالت سے نہیں ملی راحت ...
اس امت پر مختلف ادوار آئے ہیں اور جس طرح کے دور بھی آئے اس سے نمٹنے کے لئے افراد بھی پیدا ہوئے ۔ اس دور میں اختلاف کا فتنہ پیدا ہوا ہے اور ان سے نمٹنے کے لئے حضرت شاہ ولی اللہ صاحب جیسی شخصیت پیدا ہوئی ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے جامعہ اسلامیہ میں علماء کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مولانا نے کہا کہ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی فکر میں سارے مسائل اور فتنہ کا حکمت اور اعتدال کے ساتھ مثبت انداز سے جواب دیاگیا ۔مولانا نے کہا کہ مغرب سارے عالم پر مسلط ہونا چاہتا ہے اور اس کے لئے اس نے ہر ہتھیار آزمائیں اور کرڑوں بلین ڈالر خرچ کرکے ہمارے نوجوانوں کو عریاں کرنا چاہا اس میں وہ ایک حد تک کامیاب بھی ہوئے لیکن برصغیر میں مسلمانوں کے خلاف وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ مغرب نے مسلمانوں کو تعلیم دیتے ہوئے اپنے نظام کے تحت کرنے کی بھر پور کوشش کی اور اس کے ذریعہ وہ بے حیائی کو فروغ دینا چاہتے تھے لیکن یہ معاملہ بالکل الٹ ہوگیا ۔ جب اس میں بالکل ناکام ہوگئے تو انہوں نے مسلمانوں میں شکوک وشبہات اور فروعی مسائل میں ان کو الجھادیا اور اس سازش میں وہ کامیاب ہوگئے اور اب اس طرح کے آثار پیدا ہورہے ہیں کہ یہ دور قریب الختم ہے اور اب ضرورت اس کی ہے کہ مدرسہ کی چہار دیواری سے نکل کر عوام سے مربوط ہوں اور تیزی سے بڑھتے ہوئے فتنوں کا مقابلہ کریں ۔ مولانانے سورہ کہف کی ایک آیت کے حوالہ سے بیان کیا کہ اس میں مدارس کا نظام بیان گیا ہے اور فتنۂ دجال سے نمٹنے کے طریقے بھی بیان کئے گئے ہیں ۔ مولانا نے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اختلافی مسائل سازش ہے اور اس کو بہت سلیقے اور بغیر الجھے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اور اس بات کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ اختلاف اگر نفس سے ہے تو دوسروں کے نفس کو دیکھنے کے بجائے اپنے نفس کی فکر کریں اور دل میں تکبر پیدا نہ ہونے دیں ۔مولانا موصوف نے یہ ولولہ انگیز بیان یہاں جامعہ کے وسیع و عریض کانفرنس ہال میں سینکڑوں علماء دین سے مخاطب ہوکر دیا، مولانانے اس وقت کہا کہ میں جو بات بیان کرنے جارہاہوں وہ صرف جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد جیسے وسیع الذہن ادارے میں ہی کرسکتا ہوں کیوں کہ یہاں کے علماء دین، دین و دنیا دونوں کو بخوبی جانتے ہیں۔ مولانا کے بیان کا پور محور اختلافات سے بچ کر اس کو ایک فتنہ تصور کرتے ہوئے اسے برسرِپیکار رہنے کی تیاری کی طرف تھا۔ ملحوظ رہے کہ یہ خصوصی اجلاس صرف علماء دین کے لیے تھا جس میں شہر بھٹکل و بیرون شہر کے علماء کرام اور طلباء جامعہ نے شرکت کی تھی ۔ایک بج کر پینتالیس منٹ پر یہ جلسہ اختتام پذیر ہوا ۔ علمائے کرام کے لیے ظہرانہ کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
حضرت مولانا عبداللہ حسنی ؒ کے سانحہ ارتحال پر جامعہ اسلامیہ میں تعزیتی جلسہ
بھٹکل 31؍ جنوری (فکروخبر نیوز )مولانا کے محاسن کو معلوم کرتے ہوئے ان کے لئے دعا کریں اور ان صفات و عادات کواپنے اندر لانے کی کوشش کریں ۔مولانا کا شمار ایسے لوگوں میں ہوتا ہے جن کی موت پر ذکر خیر کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں صبح گیارہ بجے منعقدہ تعزیتی جلسہ سے کیا ۔ مولانا نے کہا کہ تعزیتی جلسوں کے انعقاد کی وجہ محسن لوگوں کے احسانات کو یاد کرکے ان کے محاسن کو اپنے اندر پیدا کرنا مقصد ہوتا ہے ۔ مزید کہا کہ مولانا رحمۃ اللہ علیہ ایسے لوگوں میں سے تھے جو ہمیشہ خود کو چھوٹا سمجھتے ہیں۔ مولانا کے خاندان کے بارے معلومات دیتے ہوئے کہا کہ مولانا سے سب کو امیدیں تھیں کہ وہ آگے چل کر قیادت سنبھالیں گے ۔ جامعہ اسلامیہ سے ان کے تعلقات کو بتاتے ہوئے کہا کہ اس خانوادے اور دارالعلوم ندوۃ العلماء سے تعلق کی بناء پر تقاضہ یہ ہے کہ اس کے ہر فرد کی تعزیت کی جائے ۔ مہتمم جامعہ مولانا عبدالباری ندوی نے کہا کہ مولانا کاشمار ان مخلصین میں ہوتا ہے جن کو جامعہ سے حددرجہ محبت ہوتی ہے ۔ مولانا نے خدمتِ خلق کے تعلق سے بڑا کام کرتے ہوئے انسانیت کی رہنمائی کے لئے بہت اچھا کام کیا ۔ مولانا کے انتقال سے امتِ مسلمہ میں ایک خلا پیدا ہوگیا ۔ملحوظ رہے کہ جامعہ اسلامیہ ، ابنائے جامعہ اورناظمِ جامعہ اور مجلس عاملہ نے مولانا مرحوم کے ارتحال پر سخت صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے ملت اسلامیہ کو ایک عظیم داعی سے محروم قرار دیا ہے۔ مولانا مرحوم کی شخصیت ناقابلِ نسان ہے، حسنی خاندان کی اہم ہستی ، داعی، تحریک پیامِ انسانیت کے جنرل سکریٹری ، الرائد کے ایڈیٹر ، اور استاد حدیث و تفسیر دارالعلوم ندوۃ العلماء تھے۔مولانا کی عمر ۵۶برس کی تھی۔ مولانا مرحوم مایہ ناز اسکالر، موٗسس و ایڈیٹر عربی مجلہ البعث الاسلامی ، عربی ادیب مولانا محمد حسنی مرحوم کے فرزند ، ، سابق ناطم ندوۃ العلماء لکھنؤ ڈاکٹر عبد العلی مرحوم کے پوتے ، ناظم ندوۃ العلماء و صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؔ کے داماد تھے۔ مولانا عبد اللہ حسنی ندوی ایمان تبلیغ دین کے لیے ہمیشہ سرگرم رہے۔ خاص طور پر غیر مسلموں کو اسلامی تعلیمات سے واقف کرانے اور انہیں قریب لانے کے لئے جو محنت کی وہ ناقابلِ فراموش ہے ۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |