English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایک خوبصورت تحفہ

share with us


   نقی احمد ندوی 
  ریاض، سعودی عرب 


قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے، ان الانسان خلق ہلوعا، کہ بلاشبہ یہ انسان بڑا بے صبرا  اور حریص پیدا کیا گیا ہے۔ چنا نچہ ایک انسان ہر چیز حاصل کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی فورا، یہی وہ عادت ہے جو کبھی کبھی انسان کو اس کے رشتوں کو برباد اور تعلقات کو خراب کردیتی ہے بلکہ کبھی کبھی وہ انسانی اقدار کو بھی پامال کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔  
ایک دولت مند باپ کا بیٹا نازونیاز سے پلا ہوا اپنے گریجویشن کی پڑھائی مکمل کرنے والا تھا، اس نے گاڑی کے شو روم میں ایک خوبصورت سی اسپورٹ کاردیکھی تھی جو اسے بہت پسند آئی تھی، چونکہ وہ ایک امیر باپ کا بیٹا تھا، اس لئے اسے پتہ تھا کہ اس کے والد اس مہنگی خوبصورت کارکو خریدنے کی خوب حیثیت رکھتے ہیں۔ اس نے اپنے والد سے یہ وعدہ لے لیا کہ جس دن رزلٹ آئیگا اس دن وہ کار خرید کر اسے گفٹ کریں گے۔ جب رزلٹ آیا تو وہ اپنی پسند کی اسپورٹ کار لینے کے لئے اپنے والد کے پاس پہونچا۔ اس کے والد نے انتہائی مسرت اور فخر کے ساتھ اپنے بیٹے کا استقبال کیا، شاباشی دی اور اپنی محبت کا اظہار کیا کہ وہ اسے کتنا چاہتے ہیں اور انھیں اپنے بیٹے پر کتنا فخر ہے، بیٹا بے صبری سے انتظار کررہا تھا کہ اب اس کے والد اس خوبصور ت اسپورٹ کار کی چابی دیں گے، مگر وہ دنگ رہ گیا جب اس کے والد نے گفٹ کا ایک خوبصورت باکس پیش کیا۔ اس نے کھولا تو دیکھا کہ اس میں تو قرآن پاک کا ایک نسخہ ہے۔ دیکھتے ہی اس کا غصہ ساتویں آسمان پر پہونچ گیا۔ اس نے تیز آواز میں چلاتے ہوئے کہا: اسپورٹ کار کی پوری رقم سے آپ کو صرف ایک قرآن ہی ملا خریدنے کو۔ غصہ سے اس نے قرآن پاک کو ٹیبل پر رکھا اور روم سے نکل گیا۔ 
اس کے بعد اس نے اپنے والدکو نہ کبھی فون کیا اور نہ کبھی خبر خیریت لینے کی کوشش کی۔ ایک طویل عرصہ گذر گیا، اس دوران وہ ایک کامیاب بزنس مین بن چکا تھا، دولت، عزت اور شہرت سب کچھ اسکو ہاتھ لگ چکا تھا، اسکی اپنی چھوٹی سی فیملی تھی اور اپنی زندگی سے بہت خوش تھا،  ایک روز اسے خیال آیا کہ گریجویشن کے بعدسے اب تک اس نے اپنے والد سے نہ تو کبھی ملاقات کی اور نہ  ہی بات۔ کیوں نہ ان کا حال چال معلوم کرلیا جائے، اب تو وہ بوڑھے بھی ہوچکے ہونگے۔ پھر سوچا کہ کیوں نہ خود ان کے پاس جاکر ان سے ملاقات کروں۔ 
چنانچہ وہ اپنے والد کے پاس جانے کی تیاری کرنے لگا کہ اسی دوران اسے ایک ٹیلی گرام ملا جس میں اسکے والد کے موت کی خبر تھی اور یہ بھی لکھا تھا اس کے والد نے اپنی ساری دولت اس کے نام کردی ہے۔ یہ خبر بجلی بن کر اس پر گری، کسی طرح خود کو سنبھالا اور اپنے والد کے شہر پہونچا، والد تو پہلے ہی فوت ہوچکے تھے، ان کی قبر پر گیا، پھر سیدھا اسی گھر میں داخل ہوا  جس کو کبھی اس نے غصہ میں آکر چھوڑدیا تھا اور پھر کبھی واپس نہیں آیا تھا۔ جیسے ہی وہ اس روم میں داخل ہوا تو اس نے دیکھا کہ وہی خوبصورت سا گفٹ  قرآن پاک کا ایک نسخہ جو اس کے والد نے اسکو دیا تھا اسی طرح اور اسی حالت میں ٹیبل پر پڑا ہوا ہے،  اس نے اپنی اشک بار آنکھوں سے اسے اٹھایا، اس وقت اس کے ذہن میں پورا منظر گھوم گیا جب اس نے اپنے والد کے ساتھ تلخ گفتگو کی تھی اور ناراض ہوکر گھر سے نکل گیا تھا۔ اس نے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے قرآن پاک کو جیسے ہی اٹھایاتو ایک چابی گر گئی۔ یہ اسی اسپورٹ کارکی چابی تھی جس کا وعدہ اس کے والد نے کیا تھا اور جسکی وجہ سے اس نے گھربار چھوڑدیا تھا۔ قرآن کو جیسے ہی پلٹا اس کے پیچھے ایک چھوٹا سے کاغذ لگا تھا،جس پر لکھا تھا:  Paid in Full گاڑی کی پوری قیمت ادا کی جاچکی ہے۔ 
اس کے ہوش اڑگئے، دراصل قرآن پاک کے اسی نسخہ کے ساتھ اسی اسپورٹ کار کی چابی بھی تھی اور گاڑی کی قیمت ادا کی جاچکی تھی، مگر اس نے جلدبازی کرتے ہوئے یہ سمجھا کہ صرف قرآن کا ایک نسخہ ہے جس کو اس کے والد نے ہدیہ کیا ہے۔ 
 کامیابی یہ نہیں ہے کہ آپ دولت وثروت کمالیں، اونچے عہدوں پر فائز ہوجائیں، اور شہرت وعزت کی بلندی تک پہونچ جایں، کامیابی یہ ہے کہ دولت، عزت اور شہرت سب کا استعمال اللہ کے اصولو ں اور قوانین کے مطابق کریں۔ انسان بڑا بے صبر ا  واقع ہوا ہے، وہ ہرچیز کو فورا حاصل کرنا چاہتا ہے، اس لئے کبھی بھی ہمیں جلد فیصلے یا کسی چیز کے حصول میں جلدبازی نہیں کرنی چاہیے اور جو نعمتیں اللہ تعالی نے ہم کو دی ہیں ان نعمتوں کا استعمال اللہ کی مرضی کے مطابق کرنا چاہیے، اور شاید یہی پیغام اس کے والد نے اپنے بیٹے کو دینے کی کوشش کی تھی جب اسپورٹ کار کی چابی کے ساتھ قرآن پاک کاایک نسخہ بھی دیا تھا کہ اب گریجویشن کے بعد جو نئی زندگی آنے والی ہے، اس کو اللہ کی مرضی کے ساتھ گذارنے کی کوشش کریں۔  

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا