English   /   Kannada   /   Nawayathi

یہ صرف دینی مکاتب کی برکت ہے

share with us

سرکاری پروٹوکول اور اعلی سطحی حفاظتی انتظامات کے ساتھ جب وہ مسجد میں داخل ہوئیں تو وہاں زیر تعلیم مکتب کے بچوں کے قریب آئیں تو بچوں نے بجائے اس کے کہ ان سے آٹوگراف اور ساتھ کھڑے ہوکرفوٹو نکالنے کامطالبہ کرتے یا ان کی آمد پر رسمی طور پر ان کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کاشکریہ اداکرتے سب نے بیک وقت جھٹ سے اپنے جس سوال سے ان کا استقبال کیا وہ یہ تھا کہ آنٹی:۔ آپ کی پیشانی پر مسلمان ہونے کے باوجود یہ تلک کیوں لگاہواہے ؟ اس نے جواب دیا کہ ہم جس علاقے میں رہتے ہیں یہ وہاں کی تہذیب ہے ، بچوں نے بغیر کسی مرعوبیت کے برجستہ جواب دیا کہ آنٹی:۔ اسلام میں تواس کی اجازت نہیں، یہ غیر اسلامی تہذیب ہے ۔

۱۱/۱۰ سال قبل گجرات کے بھیانک فسادات کے بعد مسلم تنظیموں کی طرف سے بڑے پیمانے پر ریلیف کیمپ قائم کئے گئے جہاں موجود مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے ملک بھر سے وقتاً فوقتاً متعددتنظیموں نے اپنے امدادی سامان پہنچائے، ایک دن ایک واقعہ رونماہواجس سے زیادہ حیرت انگیز واقعہ کم از کم ان دنوں اس پورے علاقہ میں نہ چشم فلک نے دیکھا تھا اور نہ زمین نے سناتھا،ایک مشنری ادارہ کی طرف سے سامان خورد ونوش کے ساتھ گاڑی ایک پناہ گزین کیمپ کے پاس آکررکی، لو گ باری باری گاڑی پرچڑھ کر سامان لیتے اورنیچے اترتے اور اپنی اپنی پناہ گاہ میں چلے جاتے ،ایک ۹/۸ سال کا بچہ جو مدرسہ میں زیر تعلیم تھا،جس کے بدن پر پھٹے پرانے بوسیدہ کپڑے تھے ،بے چارگی، فقروفاقہ اورمفلسی اس کی جبین نیازسے عیاں تھی، اس کے والدخود اس فساد میں شہید ہوچکے تھے ،ماں بیوہ ہوچکی تھی اور وہ خود یتیم بن گیاتھا ،سامان دیتے ہوئے مشنری ادارہ کے ذمہ دار نے اس کے کان میں کچھ کہا تو وہ اسی وقت سامان زمین پر پھینک کرگاڑی سے کودکر واپس اپنے کیمپ میں بھاگنے لگا،لوگوں نے جب قریب جاکر اس سے پوچھا کہ سب کی طرح تمہیں بھی کھانے پینے کے سامان کی ضرورت تھی لیکن تم نے انکار کرکے اس کو پھینک دیا ، کیا قصہ ہے ؟ اس نے جو جواب دیا وہ سننے ہی سے نہیں بلکہ سونے کے حروف سے لکھے جانے کے قابل تھا، اس نے کہا کہ مجھے سامان دیتے وقت اس مشنری ذمہ دارنے کان میں کہاکہ جاتے جاتے تم یہ کہو کہ (نعوذ باللہ )عیسی اللہ کے بیٹے ہیں ،ہم تم کو اگلی باراور زیادہ راشن دیں گے،تومیں نے کہاکہ میں بھوک کی حالت میں تڑپ تڑپ کرمرنا گوارہ کرسکتا ہوں لیکن اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو بیٹا یا شریک کہوں یہ ممکن نہیں ہے۔
ان دونوں واقعات میں یہ غیر متزلزل اور قابل رشک ایمان کی جوجھلک ان بچوں میں نظر آئی وہ صرف ہمارے ان مکاتب و مدارس دینیہ ہی کی دین تھی مستحکم ایمان کی یہ بنیادیں اور اس کے نمونے اگراس کرہ ارضی پر آج بھی کہیں نظر آرہے ہیں تو یہ صرف ہمارے دینی مدارس کی بدولت ہیں ، علامہ اقبال مرحوم ابتداء میں ہمارے ان مدارس ومکاتب کے تعلق سے کچھ اچھے تاثرات نہیں رکھتے تھے،ان کا خیال تھا کہ مدرسہ میں دھراکیا ہے بجزموعظت وپند ، لیکن جب وہ اسپین کے دورہ سے واپس آئے تو مسلمانوں سے کہنے لگے کہ اے مسلمانو:۔ ان دینی مکاتب کو اسی حالت میں رہنے دو ،ورنہ ہمارے ملک کی بھی دینی حالت وہی ہوجائے گی جو میں اسپین میں دیکھ کر آیا ہوں کہ دینی مدرسوں کے نہ ہونے کی وجہ سے آج وہاں سے مسلمانوں کا نام ونشان مٹ گیاہے۔لیکن افسوس کہ غیروں سے نہیں بلکہ خود اپنوں ہی سے ان مدارس کو ان کے مقاصد سے ہٹانے اور اس کو روشن خیال وترقی یافتہ بنانے کے نام سے اس میں تبدیلی کرکے اس کی اصل روح سے خالی کرنے کی آوازیں اٹھ رہی ہیں لیکن جن مغربی طرز کے تعلیمی اداروں سے خود اخلاقی اعتبار سے دنیا بھی تباہ ہورہی ہے ،ان کو اسلامی بنیادوں پر قائم رکھنے کی فکریں تونہ ہونے کے برابرہیں اور جو مکاتب ومدارس ہمارے زندہ رہنے کے لیے سانس اور پانی سے زیادہ اہم ہیں اس کو ختم کرنے اورمقصدسے ہٹانے کی منصوبہ بنددشمنوں کی کوششوں میں خود اپنے ہی غیر شعوری اورغیر محسوس طریقہ سے شامل ہورہے ہیں، اسی کو کہتے ہیں ؂
سادگی مسلم کی دیکھ, اور وں کی عیاری بھی دیکھ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا