English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہم مسلمانوں نے مغربی ذرائع ابلاغ کو سوفیصدی صادق وامین مان لیاہے، ( مہمان اداريہ )

share with us

اور اس اہم ترين اداريے سے اس سلسلہ كا آغاز، اور انشاء اللہ ہر ماہ كم از كم ايك اداريہ ہمارے آن لائن اخبار كى زينت بنے گا، جس كے لئے ملك كے مشہور اخبار ورسائل كے قلم كاروں كى خدمت حاصل كى جائے گى ، اور  اميد ہے كہ يہ اداريے قارئين كي پسند كا مركز بنيں گے ) 

قارئین کوآن لائن اخبار فکروخبر مبارک ہو، اردوداں حلقوں میں یہ اپنی نوعیت کا منفرداخبار ہے اس کی حیثیت جھوٹ، مکروفریب اوربیہودگی، بے حیائی اورشکوک وشبہات کے موجزن تاریک سمندر میں لائٹ ہاؤس کی ہے جو نہ صرف روشنی دکھاتا ہے بلکہ ہاتھ پکڑ کر امن وامان، صدق وصفا، اورایمان ویقین کے ساحل سے ہمکنار کرتا ہے۔

محترم قارئین!آج کی دنیامیں نشرواشاعت کے بے شمار ذرائع ہیں جن سے پوری دنیاکواپنی مٹھی میں لینے کی سرتوڑ کوشش ہورہی ہے، پرنٹ میڈیا سے لے کرالیکٹرانک میڈیا کے تمام ذرائع پل پل کی خبریں اورتصاویر، حرکات وسکنات کے ساتھ ہمارے دل ودماغ اور جذبات واحساسات پر چھانے اورانہیں اپنا ہمنوا بنانے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں لگے ہوئے ہیں، ہمارے شب وروز کا بڑا حصہ میڈیا کے ذریعہ آنے والی معلومات کے حصول پر صرف ہورہاہے، لیکن ہم اگر ایک مسلمان کی حیثیت سے ان پرغورکریں گے تو بڑی آسانی سے یہ بات ہماری سمجھ میںآجائے گی کہ اخبارات اور انٹرنیٹ سے ملنے والی اکثرچیزیں وہ ہوتی ہیں جوخوبصورت پیکنگ میں ہوتی ہیں، لیکن وہ آہستہ آہستہ دل ودماغ میں سرایت کرجانے والے زہرہوتے ہیں جنہیں ہم بغیر کسی ادنیٰ شعور وتمیز کے قبول کرتے جارہے ہیں، ہمارے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ ہم ان ذرائع سے آنے والی خبروں کے بارے میں تحقیق کرسکیں، حالانکہ قرآن مجید نے ہمیں بنیادی طورپر جورہنما اصول دیاہے وہ یہ ہے کہ ’’یاایھا الذین آمنوا ان جاء کم فاسق بنبا فتبینوا، ان تصیبوا قوما بجہالۃ فتصبحوا علی مافعلتم نادمین‘‘. اے ایمان والو! اگرکوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کرآئے توخوب اچھی طرح اس کی تحقیق کرلو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم نادانی میں کوئی ایسا قدم اٹھالوجس سے تم کوشرمندہ ہونا پڑے۔(سورہ حجرات)

کسی طرح کی خبر، کسی مضمون، مقالہ، کسی تصویر اورکسی سوال کوپیش کرنے والے کے سورسز کوپہلے دیکھو۔ اس کی اچھی طرح تحقیق کرلو کہ خبریں دینے والے کون ہیں، یعنی آج کی اصطلاح میں خبروں کے سورسز یا اس کے سرچشمے کے بارے میں اچھی طرح معلوم کرلو، لیکن افسوس اورصدمے کی بات یہ ہے کہ ہم مسلمانوں نے مغربی ذرائع ابلاغ کو سوفیصدی صادق وامین مان لیاہے،جب کہ جوقوم خبروں کے ان ذرائع پر مسلط ہے، قرآن مجید نے ان کے بنیادی امراض کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ نشاندہی کردی ہے کہ یہ لوگ حق وصداقت کی باتوں کوجھوٹ اور فریب سے تبدیل کردیتے ہیں، رائی کوپربت اورپہاڑ کوذرہ بنادینے کے ماہرہیں، سلام جیسے لفظ کے معنی میں تبدیلی کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے، دوسری بنیادی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پر تہمت، جھوٹ، فریب اورگھناؤنے الزامات لگاتے ہیں، اس کے نیک بندوں، یعنی انبیاء اوررسول کوجھٹلاتے ہیں، اورانہیں قتل کرنے اوروعدہ خلافی میں اتنے بدنام ہوچکے ہیں کہ ان کا وجود سراسرغلاظت اورگندگی میں تبدیل ہوچکا ہے، اس لیے یہ قوم پوری انسانیت کے چہرہ پربدنما داغ کی طرح ہے۔ یہ قوم پوری دنیا کے انسانوں کواپنی ہی طرح غلاظت اورگندگی کے سمندر میں غرق کرنا چاہتی ہے، جب اس نے اپنے مذہبی لٹریچر اوربنیادی عقائد وعبادات تک میں تبدیلی کردی ہے تو کانٹوں سے بھرے ہوئے اس درخت سے بجز کانٹوں کے آپ کوکچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔ یہی صورت حال اس قوم کے زیراثرذرائع ابلاغ کا بھی ہے کہ بجز غلاظت اورگندگی کے آپ کوکچھ نہیں ملنے کا۔ دوسرے الفاظ میں مغربی میڈیا کا مطلب منفی اورسلبی خبروں، اعصاب شکن مضامین، حوصلوں اور عزائم کو توڑنے والے واقعات کے ذریعہ اس امت کی بنیادی خصوصیات اوراس کی مخصوص پہچان کو مسخ کرنا بلکہ ان کوذہنی اورنفسیاتی اعتبار سے اپنے مستقبل کی طرف سے مایوس کردینا ہے، ہمارے شب وروز جب اسی مسموم فضا میں گزریں گے اور اس کا کوئی علاج نہ ہوگا توآپ تصورکرسکتے ہیں کہ ہم بحیثیت ایک ملت کے کیسے زندہ رہ سکیں گے۔ فکروخبر۔ اسی سلوپائزن کے لیے تریاق بلکہ ایسا ٹیبلٹ ہے جس کودیکھ اورپڑھ کر شکوک وشبہات کے علاج کے لیے ایمان ویقین کی لازوال دولت ملے گی، مایوسی اورناامیدی کی مسموم فضا میں امیدوں کے روشن چراغ آپ کے ہاتھ میں دے گا، فکروتشویش اوراضطراب وبے چینی کے تپتے صحراء میں امن وسکون کی ٹھنڈی چھاؤں اور اس دنیامیں رہتے ہوئے جنت کی فضا میںآپ کو پہنچادے گا۔
محترم قارئین! آپ تجارتی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ہرلمحہ آپ کی نظر نفع ونقصان پر رہا کرتی ہے، آپ ایک ریال بھی خرچ کرتے ہیں تو خرچ سے پہلے سوچتے ہیں کہ ہم کہاں اورکیوں خرچ کررہے ہیں، اس کا نتیجہ ہمیں کیا ملے گا، اسی طرح جب آپ ٹی.وی. یا انٹرنیٹ پر بیٹھیں تویہ سوچیں کہ ہمارا ہرلمحہ قیمتی ہے، اس سے زیادہ ہماری نگاہ، ہمارا دماغ، ہمارا دل اورسب سے بڑھ کر ہمارا ایمان وعقیدہ قیمتی ہے، ہم سب سے پہلے یہ یقین حاصل کرلیں کہ ہم کس کے پیش کئے ہوئے خبروں کودیکھ رہے ہیں؟جب تک ہم ذاتی طورپر خبرلانے والے سے واقف نہ ہوں اورہم کو یقینی طورپر اس کی صداقت وامانت کے بارے میں علم نہ ہو،اس وقت تک ہم اس کا مال(خبر) نہ خریدیں، فکروخبر کے ایڈیٹر اورناشر سے آپ ذاتی طورپر واقف ہیں، اس کے مقاصد سے بھی باخبر ہیں اس لیے کہ ہرخبراورتصویر کو آپ تک پہنچانے سے پہلے اس نے اس کی اچھی طرح تحقیق کرلی ہے۔یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ مغربی خبررساں ایجنسیاں جوخبریں دے رہی ہیں ان کومرتب کرنے والا کوئی ایک فاسق وفاجر نہیں، فاسقوں اورفاجروں کا ٹولہ یا مجموعہ ہے جس کی تشکیل فسق، کذب، تحریف، خیانت، ظلم وسفاکی، شرک وکفر کے خمیر سے ہوئی ہے۔’’والذی خبث لا یخرج الا نکدا‘‘.
ایک آخری سوال یہ ہے کہ قرآن مجید نے صدیوں پہلے جب ہم کویہ بتادیا تھا کہ ’’ومن الناس من یشتری لہوالحدیث لیضل عن سبیل اللّٰہ بغیرعلم‘‘.کچھ لوگ ایسے ہیں کہ لہوولعب اورسیروتفریح کے پروگرام پیسے دے کرخریدتے ہیں تاکہ لوگوں کوراہ حق سے گمراہ کریں۔سوال یہ ہے کہ ہم اس وارننگ سے کب اثرلیں گے؟
اس آن لائن اخبار کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ ہم مسلمان پہلے اپنے ایمان کی فکرکریں، ہرخبر کے پس پردہ ہم یہ ضروردیکھیں کہ کہیں ہمارے ایمان وعقیدہ اورہماری مخصوص تہذیب پر ڈاکہ تونہیں ڈالاجارہاہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا