English   /   Kannada   /   Nawayathi

ریاستِ کرناٹک کا سیاسى ناٹک

share with us

افوہ !! ! میں کہاں آج اس بے عنوان نگر ی میں پھنس گیا۔ !خیر !مندرجہ بالاعبارت یوں ہی میرے زبان پر چڑھ گئی جب میں کنڑ ا اخبار میں ریاست کے سیاسی حالات کا جائزہ لے رہا تھا۔ سابق وزیرِ اعلیٰ نے الگ پارٹی کیا تشکیل دے دی ریاست کی سب پارٹیاں اپنے اپنے دائرے میں رہ کر مختلف مسلم چاپلوس بیانات سے مسلمانوں کو لبھانے کی کوشش کررہے ہیں، جب کہ انتخابات کو ابھی تین مہینے باقی ہیں۔ حال کی ہی خبر لے لیجئے دو وزراء سمیت بی جے پی کے 11اراکینِ اسمبلی نے استعفے دینے میں بھی ایسی چال چلی کہ پورے 5دن تک بلکہ ابھی تک یہ اخبارات کے زینت بنے ہوئے ہیں۔معزز اسپیکر صاحب تو ابھی تک سوچ رہے ہیں کہ استعفیٰ قبول کریں کہ نہ کریں ، کریں گے تو وزیرِ اعلیٰ جگدیش شٹر کو بجٹ پیش کرنے میں دقت ہوگی، اور اتنا بڑا بجٹ جس میں کا آدھا حصہ ہی عوام تک پہنچتا ہے پیش کرنے سے کیسا روکا جائے؟ اسی لئے ٹال مٹول، چھان بین، غورو خوص کرنے کے بہانے پیچھا نہیں چھوڑ رہے۔(پتہ نہیں دوبارہ لوٹنے کا موقع ملے نہ ملے ) ابھی بی جے پی پارٹی کرسی سے نہیں ہٹی کہ ہر پارٹی نے کھلم کھلا انتخابات کی مہم شروع کردی ہے۔شہر بھٹکل کو ہی لے لیجئے گذشتہ دو ماہ میں یہاں کئی پارٹیاں دورے کے لئے آئیں اور اپنا اپنا بھاشن دیکرچلی گئیں، کوئی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کو بیان کررہاہے تو کوئی اگلے انتخابات میں کئی مسلم اُمیدواروں کو میدان میں اُتارنے کی بات کررہا ہے۔ کوئی کسی پارٹی کو الوداع کہہ رہا ہے تو کوئی کسی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کررہا ہے۔ یہ سیاسی جھمیلے ہی ایسے ہیں۔ خدابچائے، دراصل ریاستِ کرناٹک کا سیاسی منظر اس سال کچھ عجیب نظر آنے والا ہے۔ کیوں کہ دو نئی پارٹیاں جنم لے چکی ہیں ایک ایڈی (ایڈیورپا) کی کے جے پی تودوسری ریڈی کی (رامولو) بی ایس آر پارٹی ، ویسے بھی علاقائی طورپر انتخابات کے موقع پر آزاد اُمیدواروں کی بھی بھرمار ہوتی ہے۔ اور کانگریس، جنتادل، بی جے پی تو مشہور ہیں ہی۔ مسئلہ یہ ہے کہ اتنی ساری پارٹیاں جس میں بجز بی جے پی کے سب اپنے آپ کو مسلمانوں کا خیرخواہ کہتے ہیں تو پھر مسلمان کس پارٹی کے ساتھ جائیں گے؟؟

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا