English   /   Kannada   /   Nawayathi

دینی تعلیم کی ضرورت و اہمیت

share with us

 

 محمد اظہر شمشاد رضوی (برن پور بنگال)

طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم۔ علم دین کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اس سے مراد وہ ضروری مسائل ہیں جس کا جاننا ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے علم حاصل کرنے کے متعلق قرآن وحدیث میں بہت تاکید آئی ہے اور اس کی اہمیت و فضیلت کو ہمارے نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خوب اجاگر کیا ہے مگر موجودہ دور میں دینی تعلیم سے نا آشنائی اتنی بڑھ چکی ہے کہ بہت سارے لوگ وضو اور غسل کے فرائض سے بھی نا واقف ہیں جو ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے کافی شرمناک ہے اس محرومی کی سب سے بڑی اور اہم وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں والدین کی تربیت کا ڈھنگ بدل چکا ہے اب وہ اپنے بچوں کو پہلے انگریزی زبان اور مغربی تہذیب و تمدن سے آشنا کروانا پسند کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بچپن ہی سے دینی تعلیم سے محروم ہونے کے سبب اسلام اور اس کی تعلیمات سے بہت دور ہو چکے ہوتے ہیں حتیٰ کہ حرام و حلال کی تمیز بھی نہیں کر پاتے جس کے ذمہ دار خود ان کے والدین ہیں اگر والدین بچپن ہی میں دینی تعلیم سکھائیں نماز پڑھنے کے آداب بتائیں قرآن کریم پڑھنے کا صحیح طریقہ بتائیں حرام و حلال کی تمیز کروائیں تو بلا شبہ ان کے بچے آگے چل کر نیک سیرت ضرور ہوں گے اگر موجودہ دور میں نظر کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اکثر و بیشتر مسلمان اسلامی تعلیمات سے نا واقف ہیں فقط نام‌ ہی مسلمان کے مثل ہے باقی کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو ایک مسلمان کی شایان شان ہونی چاہیے حتیٰ کہ اسلامی تعلیمات سے نا واقفیت کی بنا پر بہت سارے مسلمان اسلام اور اس کی تعلیمات پر شک و شبہ میں پڑ جاتے ہیں ایک صاحب کا بیان میں ویڈیو میں سن رہا تھا ان کا کہنا تھا کہ میں اسلامی تعلیمات سے نا واقف تھا اور ایک مغربی ملک میں رہائش پذیر تھا جہاں میرے اکثر احباب غیر مسلم تھے  ان لوگوں نے میرے دل میں پیارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے خلاف ایک بات یہ ڈال دی کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے گیارہ شادیاں کیں اور بھی بہت ساری بیہودہ بات جس کی وجہ سے میرے دل میں ہلکی سی کجی پیدا ہو گئی لیکن کچھ دنوں بعد میں نے ایک مولانا صاحب کی تقریر سنی جس میں ان کا موضوع ازواجِ مطہرات تھا جب میں نے ان‌ کی تقریر سنی اور ان شادیوں کے کرنے کی وجہ اور حکمت سے واقف ہوا تو میں نے فوراً توبہ کی کلمہ پڑھا اور خود کو ملامت کرتا رہا کہ کاش میں جس طرح دنیاوی تعلیم سے واقف ہوں اسی طرح دینی تعلیم سے بھی واقف ہوتا تو شیطان کے مکر و فریب میں کبھی نہ آتا اس طرح بہت سارے ایسے مسلمان ہیں جو دینی تعلیم سے نا واقف ہونے کی بنا پر اسلام اور اس کی تعلیمات پر شک و شبہ میں پڑ جاتے ہیں اس لیے یہ حد درجہ لازم و ضروری ہے کہ اپنے بچوں کو بچپن ہی سے دینی تعلیم کی طرف رغبت دلائیں اسلامی تاریخ سے واقف کرائیں ضروری مسائل بتائیں تاکہ وہ دنیا کے ساتھ آخرت بھی سنوار سکیں آپ اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجینئر آفیسر ضرور بنائیں دنیاوی تعلیم بیشک ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ دینی تعلیم کا ہونا بھی اشد ضروری ہے ایک چلن عوام میں یہ ہے کہ اگر بچہ زیادہ شرارت کرے تو کہتے ہیں مدرسہ میں داخل کرادو یا پڑھنے میں کمزور ہو تو اسے مدرسہ میں داخل کر دیتے ہیں جس سے دینی تعلیم کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک ایسا علم ہے جو شریر کو شریف بنا دیتا ہے نا فرمان کو مطیع و فرمانبردار بنا دیتا ہے کند ذہن کو عاقل و دانا بنا دیتا ہے ایک اور بات یہ مشہور ہے کہ اگر ہم اپنے بچوں کو مولوی بنائیں گے تو وہ کھائیں گے کیا وغیرہ حالاں کہ اصل یہ ہے کہ آپ کسی بھی عالم دین کو نہیں دیکھیں گے کہ وہ فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہے پیسوں کی تنگی ہوسکتی ہے لیکن وہ فاقہ کشی کرنے پر کبھی مجبور نہیں ہوتے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ رزق کا مالک اللہ تبارک و تعالیٰ ہے انسان کے مقدر میں جتنا رزق لکھا ہے اسے اتنا پہنچ کر ہی رہے گا اور پھر ایسا نہیں ہے کہ آپ دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بن سکتے آپ دینی تعلیم حاصل کرنے ساتھ ڈاکٹر یا انجینئر بھی بن سکتے ہیں اور دنیا کی ہر وہ چیز کر سکتے ہیں جو ایک مسلمان کی شایان شان ہونی چاہیے آپ اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ بہت ساری چیزوں کے موجد مسلمان ہی ہیں ہمارے اسلاف اسلام کی نظر سے دنیا دیکھتے تھے اس لیے ان کی دنیا و آخرت دونوں آباد تھی اور آج کے مسلمان دنیا کی نظر سے اسلام کو دیکھتے ہیں اس لیے ان کا دنیا و آخرت دونوں برباد ہے موجودہ دور میں والدین کو اپنے بچوں سے ایک شکایت یہ ہوتی ہے کہ ان کی بچے ان کے ساتھ اچھی طرح سے پیش نہیں آتے جس کے ذمہ دار بہت حد تک وہ خود ہیں کیوں کہ جب آپ اپنے بچوں کو قرآن پاک کی یہ آیت ولا تقل لھما اف نہیں پڑھائیں گے تو انہیں والدین کی عظمت کا پتہ کیسے چلے گا اپنے والدین سے کس طرح پیش آنا ہے انہیں معلوم کہاں سے ہوگا اگر وہ دینی تعلیم حاصل کریں گے تو انہیں پتہ ہوگا کہ اسلام میں والدین کا کیا مقام ہے بڑوں سے کس طرح پیش آنا ہے چھوٹوں پر کس طرح شفقت کرنی ہے حلال و حرام میں کیا فرق ہے غسل کے فرائض کیا ہیں نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے لوگوں کے ساتھ کس طرح کے معاملات کرنا ہے ہمارا دنیا میں آنے کا اصل مقصد کیا ہے پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ کیسا تھا کن باتوں کی تعلیم انہوں نے ہمیں دی اور کن باتوں سے باز رہنے کا حکم دیا ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے کیا کیا فرائض و لوازمات ہمارے ذمہ عائد ہوتی ہے اس لیے یہ نہایت اہم و ضروری ہے کہ بچوں کو دینی تعلیم سے آشنا کرایا جائے اسلام اور اس کی حقانیت سے آگاہ کیا جائے نماز، روزہ وضو،غسل اور ضروری مسائل سے واقفیت کرائی جائے تاکہ ان کا اور ان کے بعد آنے والی نسلوں کا دنیا و آخرت آباد ہو سکے اور ہر ایک مسلمان کو یہ عہد کر لینا چاہیے کہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ اپنے بچوں کو دینی تعلیم بھی ضرور دلوائیں گے۔ 


مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا