English   /   Kannada   /   Nawayathi

آسام۔۔۔۔بھگوا پولیس اور بھگوا وزیراعلی کے ہاتھوں انسانیت نیلام

share with us

از:ڈاکٹر آصف لئیق ندوی، مانو

گوہاٹی: آسام کے ضلع دارنگ میں ایسٹ بنگالی مسلم اکثریتی والا علاقہ دھول پور کے گوروکھوتی محلے میں گزشتہ جمعرات کو مقامی لوگوں کے ساتھ بھگوا پولیس نے مظالم کی جو داستان رقم کی ہے، اس سے انسان تو درکنار جانور بھی شرما جانے کے قابل ہے!! بے بس اور نہتھے ہندوستانی عوام کی بستی کو اجاڑنے کی بھگوا پولیس کی مہم کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر جس طرح اندھادھند گولیوں کی بارش کی گئی اور گوڈی میڈیا کے کیمرہ مین کے ذریعے 33 سالہ معین الحق کے تڑپتے جسم کیساتھ چھلانگ لگا کر پیروں سے جس بے دردی اور بے حرمتی والی حرکت کی گئی ہے، اس سے پوری انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ ایسی حرکت کرنے والوں کو کھلے عام پھانسی کی سزا ملنی چاھئے!! جنکا بھی عمل انسانوں کیساتھ جانوروں سے زیادہ بدتر ہو انکا یہی حشر اور انجام ہونا چاھئے۔ عوام کے سامنے انہیں پھانسی کی سزا دی جائے۔ تبھی انصاف کا بول بولا ہوتا دکھائی دے گا۔ورنہ زبانی الفاظ سے واقعے اور حادثے کی مذمت پانی کے  بلبلے کی مانند سمجھا جائے گا۔ جسکی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور ظلم وبربریت کا یہ طویل سلسلہ صرف زبانی منہ خرچ سے رکنے والا نہیں ہے۔ اس کے لئے حکومت، انتظامیہ اور عدالت کو فورا ٹھوس اقدامات اٹھانا چاھئے۔۔۔ ورنہ حکومت اور عدالت کو مسلمانوں کے خلاف ظلم و بربریت کا ساجھی اور ملزم تصور کیا جائے گا۔

33 سالہ معین الحق کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا۔ پولیس نے بربریت کا جو سلوک کیا ستم بالائے ستم یہ کہ ظالم و متعصب کیمرہ مین نے جانکنی کے عالم میں انکے تڑپتے جسم کیساتھ جس بے دردی اور بے رحمی کا برتاؤ کیا۔ اس واقعے کی جتنی بھی شناعت کی جائے وہ بہت کم ہے، شاید کہ اس دردناک اور افسوسناک داستانِ مظالم کی تصویر کشی کرنے کے لئے الفاظ و تعابیر بھی تنگ پڑجائیں۔ راقم الحروف کے پاس تو اس واقعہ کی مذمت کیلئے الفاظ تنگ ہیں۔

بھگوا پولیس نے بھگوا وزیر اعلی ہیمنت بسواس شرما کے اشاروں پر ہی بے بس مسلمانوں کے خلاف یہ انسانیت سوز ظلم اور انتہا پسندی کی کہانی رقم کی ہے۔ جس میں تین افراد پولیس کی اندھادھند گولیوں سے شہید اور دسیوں شدید طور پر زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ اس وحشیانہ کارروائی میں ہزاروں لوگوں کو بے گھر کردیا گیا ہے، کئی مسجد و مدرسہ کو شہید کروادیا گیا۔ متعدد گھروں کو مسمار کردیا گیا ہے۔

غرض کہ انسانوں کی آبادی کو ظالموں نے جسطرح ویران و کھنڈرات میں بدلنے کی کوشش کی ہے، اس سے یہی پتہ چلتا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ مسلمانوں کے تئیں مخلص نہیں ہے، انہیں اس ملک کا حقیقی باشندہ نہیں سمجھتے ہیں، اور انہیں ہر میدان سے بے دخل کرکے رکھ دینا چاھتے ہیں، اسی لئے وہ ہر جگہ مسلمانوں کیساتھ جانوروں جیسا سلوک و برتاؤ اختیار کررہے ہیں۔ دہلی، گجرات اور آسام جیسا واقعہ اسی بات کی غمازی کرتا ہے۔ اپنے ہی عوام کیساتھ ظلم و بربریت کا سلسلہ اب بالکل بند ہوجانا چاھئے۔ بھگوا پولیس اور تمام شر پسند عناصر کو اپنا ظالمانہ رویہ بدل دینا چاھئے۔ ورنہ اسکے نتائج بہت خطرناک ثابت ہونگے۔ ملک درہم برہم ہوکر رہ جائے گا۔ ملک میں انسانیت کا راج نہیں۔ ظلم وبربریت کا راج ہوگا۔

26؍ ستمبر 2021
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضـروری نہیں۔  (ادارہ)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا