English   /   Kannada   /   Nawayathi

چلتے چلتے مگر حیرت کی تصویر بنتے | جامعہ اصلاح البنات، سملک- خواتین کی ایک مثالی درس گاہ

share with us

 محمد سمعان خلیفہ ندوی ( استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل )

جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل سے سورت کے لیے نکلنا تھا، مگر گزشتہ شب حضرت مہتمم صاحب جامعہ ڈابھیل کے مکان پر عشائیہ کے دوران میں قاری عبد اللہ میاں سملکی سے ملاقات ہوئی اور خوب ملاقات ہوئی، اس لیے انھوں نے خاص طور پر جامعہ اصلاح البنات کی زیارت کی دعوت دی، تو ڈابھیل سے نکلتے ہوئے سملک حاضر ہوکر مدرسے کی مختصر زیارت کا ارادہ تھا، چناں چہ طے شدہ پروگرام کے تحت ہمارا قافلہ روانہ ہوا اور کچھ ہی لمحوں میں ہم سملک پہنچ گئے۔ 
سملک کا نام تو مانوس تھا مگر حاشیۂ خیال میں بھی سملک کے اس عظیم ادارے کا کوئی تصور نہیں تھا، ویسے تو گجرات کے مدارس کے حسن انتظام کا چرچا پہلے ہی سے کانوں میں پڑچکا تھا۔ مگر اس طرح قریب سے دیکھنے کا کوئی اتفاق نہیں ہوا تھا۔ 
اب جب کہ جامعہ اصلاح البنات کے صحن میں خوب صورت جھولے پر جھولتے ہوئے یہاں کی داستان سننی شروع کی تو بس کیا کہیں! دو گھنٹے سے زائد ہم تو بس حیرت کی تصویر بنے رہے، قاری عبد اللہ میاں ابن مولانا عبد الحق میاں سملکی نے مدرسے کی ایک ایک چیز بتائی اور بتائی کیا ہم سب کو ایک نئی اور انوکھی دنیا میں پہنچا دیا جس کا خواب تو ممکن ہے کبھی دیکھا ہو بلکہ شاید خواب بھی نہیں دیکھا ہوگا۔l! حسن انتظام کا ایک حسین شاہکار۔ بہترین سلیقے کا آئینہ دار۔ ایک ایک چیز ذمے داران مدرسہ کی اسلامی فکر کی غماز اور بچیوں کی دینی تربیت کی عکاس۔ 
جس سرزمین پر حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن کے قدم مبارک پڑے ہوں اور جس گلشن کو مولانا عبد الحق میاں سملکی نے اپنے خون جگر سے سینچا ہو تو اس گلشن کی بہاروں کا کیا کہنا! مولانا عبد الحق سملکی حضرت تھانوی کے فیض یافتہ اور مولانا عبد الرحمن کامل پوری کے دست گرفتہ (خلیفہ) تھے۔ مدرسے کا معاینہ کرنے کے بعد مولانا مرحوم کی نفاست اور حسن انتظام کا خوب اندازہ ہوا۔ اسی لیے شاید مولانا علی میاں ندوی نے فرمایا تھا کہ آپ تو پورا ملک چلا سکتے ہیں۔ انھیں کے صاحب زادے قاری عبد اللہ سملکی اب اپنے والد کے نقش قدم پر “خیر خلف لخیر سلف” کے مصداق اس گلشن علمی کی آبیاری میں کوشاں ہیں۔
مدرسے کے معاینے کی بات آئی تو اب سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کہاں سے سلسلہ شروع کیا جائے اور کہاں ختم کیا جائے، کس چیز کو بیان کیا جائے اور کس چیز کو چھوڑا جائے۔ خوب سے خوب تر کی جستجو اس ہنگام سفر میں اس کے قافلہ سالاروں کو گرمِ سفر رکھے ہوئے ہے اور جہد مسلسل کے نتائج بچشم خود وہ دیکھ بھی رہے ہیں۔
خواتین کی تدریس کے لیے جو علما مامور ہیں ان کے بیٹھنے اور پڑھانے کے لیے مدرسے کے باہری حصے میں اونچائی پر ایک چھوٹا کمرہ بنا ہوا ہے جس کے لیے زینہ لگایا گیا ہے، مدرس انھیں حجروں میں بیٹھ کر قال اللہ اور قال الرسول کی صدائیں بلند کرتا ہے اور کہیں سے مشافہہ یا اختلاط کا کوئی موقع ہی نہیں، یہاں تک کہ مدرسے کے باہر جو اسٹاف کوارٹرس بنے ہوئے ہیں ان کے سامنے فلک بوس دیواریں اس طور پر ایستادہ ہیں کہ ان سے چھن چھن کر ہواؤں کا گزر تو ہوتا ہے مگر کہیں سے نظر پڑنے کا کوئی امکان ہی نہیں۔ 
معلمین کے ہر حجرے میں آویزاں “إن ربک لبالمرصاد” کی تختی ہر وقت ذہن ودل کو اپیل کرنے اور دل ودماغ کو جھنجھوڑنے کے لیے موجود ہے۔
مدرسے کا داخلی نظام دکھانے کے لیے آج ہمارے لیے خصوصی انتظام کیا گیا تھا ورنہ ہر کس وناکس کی باریابی شاید یہاں ممکن نہ ہو۔
اندرونی احاطے میں بچیوں کے سرپرستوں کا داخلہ بھی ممکن نہیں، سال میں صرف تین دفعہ بچیوں کو تعطیل ہوتی ہے، اس کے علاوہ گھر والوں میں سے اگر کوئی ملاقات کے لیے آنا چاہے تو مہینے ڈیڑھ مہینے میں اس کے لیے مستقل نظام بنا کر اوقات مقرر کیے جاتے ہیں۔
مدرسے کے نظام بلکہ کسی بھی چیز سے متعلق اگر طلبہ کو کوئی شکایت ہو تو اس کی شنوائی کے لیے ہمہ وقت دروازہ کھلا ہوا ہے، پھر بھی اگر ہمت نہ ہو تو ایک کمپلینٹ باکس ہر وقت موجود جس میں بچیاں اپنے مسائل یا اپنی شکایات لکھ کر ڈال سکتی ہیں اور ذمے داران کے پاس اس کمپلینٹ باکس کی چابی موجود ہوتی ہے۔ اسی طرح موبائل پر سخت پابندی نافذ ہے اور اس کو استعمال کرنے کی سزا دائمی اخراج کے سوا کچھ اور نہیں۔ خطوط کا نظام جاری ہے اور وہ بھی وہاں کے باکس میں رکھ کر ذمے داران کی نگاہوں سے گزر کر منزل تک پہنچائے جاتے ہیں اور پھر جوابات بھی انھیں مراحل سے گزرتے ہوئے واپس ہوتے ہیں۔ اور اس کا بنیادی سبب تربیت کی فکر ہے۔ جس کے فقدان سے آج معاشرہ جس طرح بے راہ روی اور اختلاط کے بھیانک منظرنامے کی طرف بڑھتا جارہا ہے وہ بالکل جگ ظاہر ہے۔
اس کے بعد ہاسٹل کے کمروں کا معاینہ ہوا تو کیا بتایا جائے اور کیا چھوڑا جائے ہمارے قافلے کا ہر فرد انگشت بہ دنداں! بالعموم ہاسٹل کا جو حال ہوتا ہے اور اس میں صفائی ستھرائی کی جو درگت ہوتی ہے ہر شخص جانتا ہے! مگر یہاں ہر چیز قرینے سے سجی ہوئی! سلیقے سے رکھی ہوئی! بے مثال وبے نظیر! انتظام کی ایک بہترین تصویر! ہر تخت پر یکساں صاف ستھری چادر! الماری کا اندرون تک آراستہ اور سلیقہ مندی کا عکاس۔ کمرے کی ہر چیز یہاں تک کہ الماری کے اندر کی ہر چیز کی نگرانی ہوتی ہے۔ پھر کمرے بھی انتہائی ہوا دار! دل فریب منظر ! جہاں گلستاں کے پھول اور باغ کی بہاریں جھانک کر مسکائیں اور دامن دل کو کھینچ لیں! پھر ایسے دل فریب منظر میں پلنے والی طالبات کیوں نہ ذوق جمال سے آراستہ ہوں!
کسی جگہ کی صفائی وستھرائی کا جائزہ لینے کے لیے سب سے اہم بیت الخلا ہوتے ہیں، یہاں کے بیت الخلا بھی انتہائی صاف ستھرے! اور اس صفائی ستھرائی کی باری بھی ترتیب سے ہر طالبہ کی ذمے داری، اور وہ بھی اس طرح کہ ہر کمرے میں تخت کی ترتیب ہی سے ذمے داری تقسیم ہوتی ہے، اس طرح بہ یک وقت تمام کمروں کی نگرانی بھی آسان ہوتی ہے، یعنی ہر کمرے میں دس طالبات مقیم ہوں تو باری باری ہر ہفتے ایک ایک طالبہ کمرے کی صفائی ستھرائی اور دیگر امور کی ذمے دار ہوتی ہے اور آنے والی طالبہ اسی وقت باگ ڈور سنبھالتی ہے جب گزشتہ باری کی طالبہ نے اپنی ذمے داری مکمل کی ہو اور بہتر حالت میں کمرے کو رکھا ہو۔ درجہ، مسجد (مخصوص ایام میں مسجد کے باہر مخصوص دالان میں بیٹھ کر ذکر ودعا)، کھانا، اور رات کو سوتے وقت کمرے میں یعنی روزانہ کُل چار مرتبہ رجسٹر میں حاضری درج ہوتی ہے۔ 
کھانے پینے، رہنے سہنے، دوا علاج یہاں تک کہ کپڑے دھونے اور غسل کرنے میں بلکہ ہر چیز میں طالبات کی ایک ایک ضرورت کا خیال رکھا جاتا ہے۔ کھانے کی انواع ہفتے کے تمام دنوں کی ترتیب سے دیوار پر آویزاں۔ جانوروں کو ذبح کرنے کے لیے مذبح تک موجود اور وہاں بھی صفائی کا آخری درجے انتظام۔ یہاں تک کہ دیگیں رکھنے کے لیے بھی مخصوص انتظام۔
نمونے کے طور پر ایک درجہ پردے کے ساتھ دکھایا گیا تو وہاں کتابیں سلیقے سے سجی ہوئی اور طالبات بھی وقار اور سکون سے ہمہ تن گوش! حدیث کی عبارت ایسے انداز سے فرفر پڑھی جارہی تھی گویا کسی عرب ملک میں حدیث کا سماع جاری ہو۔ 
طالبات کی بیماری کی صورت میں بھی انھیں درجے کے اوقات میں ہاسٹل میں رہنے کی اجازت نہیں، اور پھر ان کے علاج معالجے اور ان کی مستقل نگہ داشت کے لیے بطور اسپتال ایک ہال بھی مخصوص جس میں سلیقے سے تخت سجائے ہوئے! اور ان کی نگرانی اور تیمار داری کے لیے ایک نرس بھی مخصوص! جس کی ذمے داری وقت وقت پر بیمار بچوں کو دوا دینا، اور دواؤں کی تفصیلات کو رجسٹر میں محفوظ رکھنا! کوئی دوا طالبات کے حوالے نہیں کی جاتی، اس لیے کہ ان کا مزاج بالعموم دوائیں وقت پر لینے کا نہیں ہوتا اس لیے وقت وقت پر ان کو دوا کے لیے بلانا اور ان کی مستقل فکر کرنا اس نرس کی ذمے داری ہوتی ہے۔ 
معلمین کے باوجود طالبات کی نگرانی کے لیے ہر وقت درجوں میں معلمات بھی موجود ہوتی ہیں۔ اور تمام معلمات غیر شادی شدہ۔ جن کی صلاحیتوں کا اندازہ کرکے پڑھنے کے زمانے ہی میں ان کا تدریس اور نگرانی کے لیے انتخاب کیا جاتا ہے اور پھر جب بھی ان کا رشتہ طے ہوجائے اور نکاح کے بندھن سے وہ بندھ جائیں تو ان کو تدریس سے رخصت کیا جاتا ہے۔ یہ چیز تربیتی نقطۂ نظر سے کتنی اہم ہے اس کا اندازہ لگانا موجودہ حالات میں دشوار نہیں ہے۔ 
الغرض ایک ایک چیز سے سلیقہ مندی عیاں! ناقابل یقین اور ناقابل بیاں! 
چلتے چلتے ڈابھیل سے سورت کے سفر پر روانہ ہوتے ہوئے جملۂ معترضہ کے طور پر اس کو پڑھ لیجیے مگر ہمیں اس ادارے میں جو لطف آیا وہ شاید سفر کا حاصل ہو۔
جامعہ اصلاح البنات سملک ایک مثالی درس گاہ ہے جس کا نظام دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ 
فی الحال اتنا ہی۔ اللہ نے چاہا تو آئندہ راندیر کے نائط واڑہ اور سورت میں ملاقات ہوگی۔ 

محمد سمعان خلیفہ 
سملک سے راندیر جاتے ہوئے

16ستمبر 2021 

 

ٖپہلی قسط پڑھنے کے لیے اس پر کلک کریں۔ 
 

ایک یادگار شب - جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا