English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہائی کورٹ کے حکم کے بعد بھی آصف اقبال تنہا اور پنجرہ توڑ تنظیم کارکنان کی رہائی میں دہلی پولس کی ٹال مٹول

share with us

 

:17 جون 2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)حکومت اور پولیس کی انتہائی سخت سرزنش  کے ساتھ آصف اقبال تنہا، دیوانگنا کلیتا اور نتاشا نروال کو ضمانت پر رہا کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے منگل کے فیصلے  کے بعد بھی تینوں نوجوان لیڈروں کی بدھ کو رہائی عمل میں نہیں آسکی۔ دہلی پولیس نے ایک طرف جہاں رہائی میں تاخیر کے ہتھ کھنڈے استعمال کئے  تو وہیں دوسری جانب اس نے  ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ 
فوری رہائی کیلئے طلبہ کورٹ پہنچے
  ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے  کے ۲۴؍ گھنٹے بعد بدھ کو دوپہر ایک بجے تک بھی جب رہائی عمل میں  نہیں آئی تو نتاشانروال اور دیوانگنا کلیتا  نے  سیشن کورٹ سے رجوع کیا اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ عدالت نے بدھ کواس معاملے  پر شنوائی کے بعد اپنا فیصلہ جمعرات تک کیلئے محفوظ کرلیا ہے۔ طلبہ کی پٹیشن پر شنوائی ایڈیشنل سیشن جج رویندر بیدی نے کی ہے۔ واضح رہے کہ ضمانت   کا فیصلہ سناتے ہوئے کورٹ نے ملزمین کی رہائی کیلئے بدھ کو ایک بجے تک کا وقت طے کیاتھامگر   دہلی پولیس کی جانب سے برتی جانےوالی تساہلی کی وجہ سے  رہائی عمل میں نہیں آسکی ہے۔ 
سیشن کورٹ میںڈراما
 ملزمین کی رہائی میں تاخیر کے خلاف سیشن کورٹ میں داخل کردہ پٹیشن  پر شنوائی  کے دوران دہلی پولیس نے عدالت میں  بہانے بازی کرتے ہوئے  دعویٰ کیا کہ اسے ملزمین اور ان کے ضمانت داروں   کے مستقل پتے کی تصدیق  اوران کی جانب سے ذاتی مچلکہ کے طورپر دیئے گئے   ڈیمانڈ ڈرافٹ کی تصدیق میں وقت لگ رہاہے۔ اس کے بعد عدالت کی جج رویندر بیدی نے اپنا فیصلہ جمعرات تک کیلئے محفوظ کرلیا۔ انہوں نے پولیس کو تمام ضمانت داروں کی تفصیلات کورٹ  میں پیش کرنے کا حکم دیاہے۔ سماعت کے دوران ڈراما اس وقت ہوا جب خصوصی وکیل استغاثہ جسے شنوائی کیلئے خاص طورسے  بلایاگیاتھا نے کہا کہ اسے دہلی پولیس کی پٹیشن کے تعلق سے کوئی علم ہی نہیں ہے۔  دہلی پولیس نے ضمانت  داروں  کے نام اور پتوں کی تصدیق میں درکار وقت کیلئے کورٹ میں پٹیشن فائل کی تھی۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ’مستقل پتے‘ مختلف ریاستوں  کے ہیں جن کی تصدیق کیلئے سفر درکار ہے اس لئے وقت لگےگا۔
وقت لگے گا: کورٹ میںدہلی پولیس کا موقف
   خصوصی وکیل استغاثہ کے مطابق’’ملزمین نے اپنے مستقل پتے جھارکھنڈ، آسام اور ہریانہ جیسے علاقوں کے دیئے ہیں۔ اس کی تصدیق کرنا ہےا وراس میں وقت لگے گا۔‘‘ تفتیش کار نے مزید کہا کہ ’’ہمیں ضمانت کیلئے دیئے گئے بانڈس کی تصدیق کیلئے بینکوں میں بھی جانا ہے۔ان کے ایک ایک دستاویز کی تصدیق کرنے میں وقت لگتا ہے۔‘‘واضح رہے کہ نتاشا نروال کے ضمانت داروں  میں سی پی ایم لیڈر برندا کرات شامل ہیں۔ 
کورٹ میںپولیس کو ترکی بہ ترکی جواب 
 اس پر نتاشا نروال کی جانب سے ترکی بہ ترکی جواب دیاگیا کہ وہ سب دہلی کے رہنے والے ہیں اور پولیس نے بھی انہیں دہلی میںان کے گھروں سے گرفتار کیا ہے اور وہی پتہ دستاویز میں  بھی درج ہے۔ طلبہ کے وکیل نے کہا کہ ’’چارج شیٹ میںدہلی کا پتہ ہے، گرفتاری میمو میں  بھی دہلی کا پتہ ہے، ہاں والدین کا آبائی وطن  ہمارا پتہ نہیں ہے۔ ایک بالغ شہری کے طورپر ہم دہلی میں کرائے کا مکان لے کر رہتے ہیں۔‘‘ وکیل نے مزید واضح کیا کہ ’’تصدیق کی ذمہ داری پولیس کی ہے۔ ہماری ذمہ داری ضمانتی بانڈ جمع کرانے کی تھی سوہم نے کردی ۔ ہائیکورٹ کا حکم  بہت ہی واضح ہے کہ ملزمین کو بانڈ پیپر جمع کرنے کے بعد ۲۴؍ گھنٹوں میں رہا کردیا جانا چاہئے۔‘‘انہوں  نے واضح کیا کہ ہم نے اپنا کام کردیا، پولیس کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ہم جیل میں کیوں رہیں۔
 دہلی پولیس سپریم کورٹ پہنچ گئی
 اس بیچ دہلی پولیس  نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کردی ہے۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے  دہلی پولیس نے کہا ہے کہ عدالت نے مقدمے کی شنوائی پہلے سے ذہن بنا کر کی ہے۔ پولیس کے مطابق دہلی ہائی کورٹ اس بات پر پوری طرح  سے خام خیالی میں مبتلا ہے کہ یہ محض احتجاج کا معاملہ ہے۔ پولیس  کے مطابق ہائی کورٹ نے اس  سلسلے میں پیش کئے گئے شواہد اور گواہوں کو بھی نظر انداز کردیا

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا