English   /   Kannada   /   Nawayathi

سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کو اپنے مرد سرپرست کے بغیر تنہا رہنے اور آزاد زندگی گزارنے کی اجازت

share with us

ریاض: 12جون2021 (فکروخبر/ذرائع)سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کو اپنے مرد سرپرست یعنی والد، بھائی یا شوہر کے بغیر تنہا رہنے اور آزاد زندگی گزارنے کی اجازت مل گئی۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں ہونے والی نئی قانون سازی میں خواتین کو لازمی طور پر اپنے مرد سرپرست کے ساتھ رہنے کے قانون کے آرٹیکل 169 سے پیراگراف (ب) حذف کردیا گیا جس کے بعد مملکت میں خواتین کو والد، بھائی یا شوہر کے ساتھ رہنے کے بجائے تنہا رہنے کا حق حاصل ہوگیا۔

قانون میں اس ترمیم کے بعد سعودی عرب میں خواتین کو اب طلاق یا کسی جرم میں سزا مکمل کرنے کے بعد ان کے مرد سرپرستوں میں سے کسی ایک کے حوالے کرنے کے بجائے تنہا رہنے کی اجازت حاصل ہوگئی۔ اسی طرح خواتین کو اب کئی معاملات میں مرد سرپرستوں کی اجازت لینا بھی ضروری نہیں ہوگا۔

نئے قانون کے متن میں خاتون کے تنہا رہنے پر خاندان کے مرد سربراہ کی جانب سے مقدمہ کے انداراج کو ممنوع قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بالغ عورت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کہاں رہنا چاہے۔ علاوہ ازیں سرپرست، آزاد اور تنہا رہنے والی خاتون سے متعلق صرف اسی وقت شکایت درج کرا سکتے ہیں جب وہ خاتون کسی جرم کی مرتکب ہوئی ہوں اور جرم کا ثبوت بھی موجود ہو۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں خاتون کو اپنے کسی مرد رشتہ دار کے ساتھ رہنا لازمی تھا۔ اسی طرح باپ یا شوہر، چچا، بھائی یہاں تک کہ بیٹا کی اجازت کے بغیر شادی، پاسپورٹ کے حصول یا بیرون ملک سفر کرنا ناممکن تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا