English   /   Kannada   /   Nawayathi

شارجہ بین الاقوامی کتاب میلے پر ایک نظر

share with us

تحریر۔ سید ہاشم نظام ندوی بھٹکلی

متحدہ عرب امارات کی حکومتِ  شارجہ کے دارالحکومت شارجہ "الشارقة"  میں جاری  گزشہ انتالیس سالوں سے بلا ناغہ عالمی کتاب میلے کا انعقاد ہورہا ہے، جس کا آغاز سنہ ۱۹۸۲ عیسوی میں ہوا تھا، یہ بین الاقوامی کتاب میلہ "محکمۂ ثقافت و اطلاعات شارجہ"  کی زیرِ نگرانی رکھا جاتا ہے، جو  حاکمِ شارجہ عزت مآب شیخ سلطان بن محمد القاسمی کی کتاب  دوستی  اور علم پروری کی واضح دلیل ہے، حاکمِ شارجہ  خود بھی تصنیف وتالیف کی دنیا سے تعلق ركھتے ہیں اوروہ ایک اچھے صاحبِ قلم، مؤرخ اور ادیب بھی ہیں۔ اسی لیے ان کتاب میلوں کا افتتاح  اکثر وبیشتر انہی کے دستِ مبارک سے ہوتا ہے،یا اپنی حاضری ممکن نہ ہونے پر اپنے کسی قریبی نائبین کے ذریعہ اس کا افتتاح کراتے ہیں، اسی طرح اس میں تقریبا ہر سال آپ کی کسی نہ کسی کتاب کا رسمِ اجرا بھی  عمل میں آتاہے۔بالخصوص امسال  شیخ سلطان القاسمی  کی کتاب دوستی اور علم پروری پر اس وقت مہرِ تصدیق ثبت ہو گئی جب کورونا کے وبائی مرض کے باوجود آپ نے اس سلسلے  کو جاری رکھا اور یہ میلہ  بلا تاخیر  اور ذرا بھی تاریخوں میں رد وبدل کئے بغیر اسی وقت رکھا گیا جو ہر سال رکھنے کا متعینہ وقت ہوا کرتا  ہے۔

اس  کتاب میلہ کا شمار  مسلم دنیا کے ایک  مشہور  اور بڑے  کتابی میلوں میں کیا جاتا ہے۔ الحمد للہ بقضلِ خداوندی راقم الحروف کو صرف ایک سال کے ناغے کے ساتھ اس  میں شرکت  کا موقعہ گزشتہ چھبیس سالوں سے مستقل  مل رہا ہے۔ اس عالمی  کتاب میلے کا شمار دنیا کے پانچویں نمبر پر شمار ہوتا ہے،یہاں دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ " ایکسپو سینٹرشارجہ - Expo Center Sharjah " کا۔ بالخصوص خلیجی ممالک میں مقیم احباب کے لیے کتابوں کو جمع کرنے اور علمی دنیا سے مستفید ہونے کا نادر  موقعہ شمار کیا جاتا ہے۔

اس کتاب میلے کا کوئی ایک ایسا شعار بھی متعین کیا جاتا ہے، جسے بار بار دیکھ کر یا سن کر ذہن و دماغ میں منقش ہو جائے یا کتاب سے محبت میں اضافہ ہوجا ئے۔  گزشتہ کتاب میلے   ’’إقرأ أکثر۔ Read More‘‘ (مزید پڑھئے) "  اور " إفتح كتاباً... تفتح أذهاناً۔    Open Books.. Open Minds   ۔  یعنی  کتاب کھولیں... اس سے ذہنوں کوکھول دیں گے"۔وغیرہ شعار کے تحت رکھے گئے تھے۔ اسی طرح کا شعار سالِ رواں بھی رکھا گیا تھا:" العالم يقرأ من الشارقة۔ The World Reads from Sharjah   ۔ یعنی  شارجہ سے دنیا پڑھتی ہے "۔ جو شعار بلا شبہ اسی سال نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں ہر سال کا شعار کہلانے  یا کتاب میلے کا ذیلی عنوان بننے کے قابل ہے کہ ایک دنیا شارجہ کے اس میلے سے مستفید ہوتی ہے اور یہ میلے شائقینِ کتاب تک کتاب  پہنچانے کا سبب بنتے ہیں۔

 اس کتاب میلے میں ہر سال دنیا بھر سے تقریبا سو کے قریب ملکوں کی نمائندگی ہوتی ہے۔ اس سال بھی حالات ناسازگار ہونے کے باوجود کم وبیش اتنے ہی ملکوں کی شرکت رہی۔ جس  میں سے 1,680نشریاتی اداروں (پبلشنگ سینٹرز) نے حصہ لیا  اور  دیڑھ (Million -1.5) ملین کتابیں تھیں۔ یہ میلہ  دس روز تک رہا، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور مقامی وغیر مقامی احباب نے بڑی تعداد میں اپنے بچوں کے ساتھ حاضری دی، کتاب دوستوں نے  اپنے نونہالوں اور گھر والوں کو ساتھ لا کر  کتابوں کی دنیا کی سیر کرائی، اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی اسکول بھی اپنے طلباء کو یہاں لا کر اس سے استفادہ کا سنہرا موقع فراہم کیا  اور اس کی افادیت ان کے ذہن ودماغ میں بٹھانے کی کوشش کی۔  اگرچہ امسال گزشتہ سالوں کی طرح با ضابطہ اور بالترتیب روزانہ اسکول کے بچوں کو نہیں لایا گیا،  اس میں کرونا کی احتیاطی تدابیر کا بھی لحاظ ایک حد رکھا گیا۔

ہمیں  اس میں شرکت کرنے کے مزید  کچھ فوائد یہ بھی حاصل ہوجاتے ہیں کہ  دنیا بھر کے مختلف ملکوں کے ناشرینِ کتب سے بات چیت  کا اتفاق ہوتا  ہے، ان کے ساتھ  مختلف علمی وثقافتی موضوعات پرتبادلۂ خیالات ہوتے ہیں۔   مثال کے طور پر  ہم  نے گزشتہ سال عالمِ عربی کے مشہور ومعروف نشریاتی ادارے کے ڈائرکٹر جناب نبیل صادر سے پوچھا تھا کہ  " کیا  انٹرنیٹ   (Internet) پر آن لائن  (Online) کتابوں سے استفادے کے مواقع اور علمی مواد کو ڈاؤن لوڈ  کرنے کی سہولیات سے کتابوں کی خریداری میں کچھ فرق ہوا ہے؟؟؟۔ اس لیے کہ  اکثر لوگوں کا گمان ہے کہ اب کاغذی کتابوں یا مطبوعہ نسخوں کی وہ اہمیت نہیں رہی جو انٹرنیٹ کے آنے سے پہلے تھی، انھوں نے اس گمان کی سرے سے نفی   کی اور کہنے لگے کہ " معاملہ اس کے بالکل بر عکس ہے، اس کی وجہ سے کتابو ں کی خریداری میں کافی تقویت ملی ہے، پڑھنے والے احباب جب کتابوں کا کوئی اشتہار انٹرنیٹ پر دیکھتے ہیں یا کسی کتاب کو نیٹ پر موجود پاتے ہیں تو وہ ہم سے رابطہ کر کے کتاب کے اصل مطبوعہ نسخے کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس میں ہماری  تجارت میں فروغ ہی ہو تا ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے کتابوں کی خریدوفروخت میں بڑی مدد ملی ہے، جس کی وجہ سے ہماری   کتابیں اب ان ممالک میں بھی پہنچی ہیں جہاں ہم نہیں پہنچ سکتے تھے ۔انھوں نے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہاکہ پہلے ہماری کتابیں ان ممالک کے لوگ خریدتے تھے جن سے ہمارے تعلقات  رہتے یا جو افراد ہمارے رابطہ میں رہتے  تھے،لیکن انٹرنیٹ کے ذریعے ان ملکوں کے افراد بھی ہم سے کتابوں کی خریداری کے لیے رابطہ کرتے ہیں جن ملکوں میں ہم نہیں پہنچ پائے  یاجن سے ہماری  ملاقات  نہیں ہے"۔

جی ہاں قارئین۔  نیٹ ورک اور انٹرنیٹ پر کتابیں موجود ہونے کے باوجود لوگ کتاب سے کیسے بے نیاز ہو سکتے ہیں؟ صحیح معنوں میں مطالعہ کرنے والا یا کتب بینی کا شوق  رکھنے والا طالبِ علم یا مصنف وتحقیقی ذوق رکھنے والا اصلی کتاب سے ہرگز بے نیاز نہیں ہو سکتا ہے۔  پڑھنے والے احباب  کتابوں ہی کی مدد سیورق گردانی کرتیہیں اور اپنی علمی پیاس بجھاتے ہیں۔ شاعر خیال آفاقی کے بقول۔

نئے ذریعۂ  ابلاغ خوب ہیں لیکن

کتاب میں جو مزہ ہے، کتاب ہی میں رہا

کتابی میلوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعہ مطالعہ کا ذوق پروان چڑھتا ہے، کتابوں سے مناسبت پیدا ہوتی ہے، انسانی کردار سازی ہوتی ہے،ثقافتی روح بیدارہوتی ہے، نئی نئی تحقیقات پر مبنی

اسی طرح اس کتاب میلے میں پوری دنیا سے چنیدہ قلمکاروں، شاعروں اور ادیبوں کوعلمی اعزاز ا دیا جاتا ہے اورخصوصی سندوں اور تمغوں سے نوازا جاتا ہے۔  طلباء کے اندر کتب بینی کا ذوق بڑھانے اور پڑھائی سے دلچسپی پیدا کرنے کے لیے نوع بہ نوع مسابقے رکھے جاتے ہیں۔ الگ الگ ناموں سے بچوں کے پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے،اور ادبِ اطفال کے لیے مستقل جرائد اور کتابچوں کا تعارف کرایا جاتا ہے۔

            محترم قارئین۔ اس طرح کے بین الاقوامی کتابی میلوں میں خصوصاً تعلیم وتعلم سے جڑے افراد کو پہنچنا  انتہائی ضروری ہے، تاکہ وہ  اس سے فائدہ اٹھا کر اپنی علمی تشنگی دور کر سکیں۔ البتہ بالخصوص  طالبانِ علومِ نبوت کے لیے یہاں آکر اپنی علمی پیاس بجھانے کی کوشش کرنا انتہائی ضروری ہے۔ تاکہ علمی اور تحقیقی دنیا میں نئی مطبوعات کا علم ہو سکے،شائقینِ کتاب کے لیے  کم از کم اہم کتابین اور اس کے مقدمات یا  کتاب کی فہرستوں پر ایک سرسری  نظر ہی کافی ہوتی ہے۔یقینا یہ ان کے لیے ایک  بہترین  بلکہ نادر موقعہ ہے اسے ہاتھ سے نہیں جانے نہیں دینا چاہیے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا