English   /   Kannada   /   Nawayathi

ممبئی : جمعہ میں مساجد خالی، مصلیان دِل گرفتہ،شدیداحساسِ محرومی

share with us

 

:10اپریل(انقلاب)کورونا کی دوسری لہر کی شدت سے ایک مرتبہ پھر ممبئی اورریاست میں ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ رحمٰن کے بندے اس کے مقدس گھرمیں اپنی پیشانی ٹیکنے سے محروم کردیئے گئے ہیں۔ حکومت نے دیگر پابندیوں کے ساتھ ہی عبادت گاہیں بھی بند کردی ہیں ۔۵؍اپریل سے لگائی گئی پابندیوں کے بعد ۹؍ اپریل کوپہلا جمعہ تھا جب مساجد میں محض عملہ نےہی نماز جمعہ ادا کی اور تمام صفیں خالی پڑی رہیں حتیٰ کہ احتیاطاً چٹائیاں بھی لپیٹ دی گئی تھیں۔ اس محرومی کے سبب بہت سوں کی آنکھیں بھر آئیں، کچھ کے آنسو چھلک پڑے تو کچھ نے اپنی محرومی کااس انداز میںشکوہ کیاکہ گزشتہ سال کی طرح پھر  ویسے ہی حالات آگئے ہیں جب رب العالمین کا مقدس دَرہمارے لئےبند کردیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا کہ چند دنوں بعد شروع ہونے والے ماہ رمضان المبارک میںبھی کہیں ایامِ جمعہ ایسی ہی یاسیت اور محرومی سے نہ گزریں ۔ یہ دعا بھی کی گئی کہ ’’  یا کریم آقا اپنے گنہگار بندوںپر کرم فرماکر اپنی بارگاہ میں پیشانی ٹیکنے کی سعادت  بخش دے۔‘‘۱۶؍نومبرکو مساجد کھلنے کے بعد عامۃ المسلمین   نے حسب معمول اپنے پالنہار کی بارگاہ میں اہتمام سے حاضری دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا ،اس وقت سے ۱۴۵؍ دن بعد ۹؍ اپریل کووہ پہلا جمعہ آیا  جس نے لاک ڈاؤن ون کی تلخ یادیں پھر تازہ کردیں۔    لاک ڈاؤن ون میں  نماز پنج گانہ کے ساتھ تقریباً ۸۴؍ایامِ جمعہ ایسے گزرے  جب اللہ کے لاکھوں بندوں نے اپنے گھروں میںجمعہ کی جگہ نماز ظہر ادا کرکے اپنی یاسیت کااپنے خالق ومالک سے شکوہ کیا  اور مسجدیں کھلنے کیلئے دعائیں کیں۔
اپنی بے عملی کااحساس ہورہا تھا 
 مصلیان کی طرح ائمہ کرام بھی دل گرفتہ تھے۔گزشتہ  جمعہ کو ان کےسامنے صفیں مصلیان سے کھچاکھچ بھری ہوئی تھیں مگر اب ان کے سامنے مسجد کے درودیوار ، خالی چٹائیاں اورقالین تھی۔  جامع مسجد (کرافورڈ مارکیٹ ) کے خطیب وامام مولانا محمدزبیر صالح پرکار سے گفتگو ہوئی تو ان  کا کہناتھا کہ ’’ کیفیت کیا بیان کروں، حقیقت یہ ہےکہ اس کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔ یہ دوسرا موقع تھا جب مسجد میں پوری طرح سے سناٹا تھا۔اس دوران یہ شدت سے احساس ہواکہ یہ حالات اور مساجد کے دروازے ہمارے لئے بند کیا جانا، ہماری بے عملی کا نتیجہ ہے ۔ خداوند قدوس اپنے بندوں پر رحم فرمادے اورکم ازکم اس محرومی سے نجات عطا فرمائے ۔‘‘
رمضان کے استقبال کا خطاب بھی نہ ہوسکا
 مومن پورہ جامع مسجدکے خطیب وامام مولانا محمداسلم صیاد نے کہا کہ ’’ جمعہ کے خطاب میں توقطعی پہلے جیسی کیفیت نہیں تھی کیونکہ یہ وہ جمعہ تھا جب ماہ رمضان المبارک کے استقبال اور اس میں عبادت کے تئیںخطاب کرتے ہوئے بندگان خدا کومتوجہ کیا جاناتھا کہ لوگو! آنے والے سیدالشہور کیلئے ابھی سے ذہن سازی کرلو ۔لیکن وہ ساری کیفیت بدلی بدلی سی رہی ،نہ وہ جوش تھا نہ جذبہ اور نہ ہی وہ قلبی کیفیت ۔‘‘
خطبہ دیتے وقت آنکھیں نم ہوگئیں
 ہانڈی والی مسجد کے خطیب وامام مولانااعجاز نے کہا کہ ’’ کیفیت یہ تھی کہ خطبہ دیتے ہوئے مسجدخالی دیکھ کرآنکھیں نم ہوگئیں اورشدت سے یہ احساس ہوا کہ لاک ڈاؤن توحکومت نے حالات کا حوالہ دے کرلگایا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ہماری بے عملی کے ثمرات ہیں کہ رب العالمین نے اپنے پاک گھر کےدروازے بھی ہم پر بند کردیئے ہیں۔‘‘ مولانا اعجازکشمیری نے یہ بھی بتایا کہ ’’ میںیہ محسوس کرتا رہاکہ خدا کی اس ناراضگی کو مسلمان اس طرح سے محسوس نہیںکررہا ہے جیسے کرنا چاہئے بلکہ اب بھی وہی بے راہ روی اور آزادی ہے۔ہونا تویہ چاہئے کہ  ہم میں  خشیت بڑھتی  اور  ہم اپنے رب کو راضی کرنےکی جانب متوجہ ہوتے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہورہا ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا