English   /   Kannada   /   Nawayathi

لاک ڈائون کرونا کا حل نہیں‘ پہلے غریبوں کوراشن دو پھر لاک ڈائون لگائو

share with us



  تحریر: سیدفاروق احمد سید علی

 جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ایک سازشی کرونا وائرس نے پوری دنیا میں دھوم مچا رکھی ہے۔ اور پچھلے دنوں میں نے اس شانے کرونا وائرس کے بارے میںآپ کو بتایا تھا کہ وہ اب ایک سال کا بھی ہوگیا ساتھ ہی سمجھدار بھی ہوگیا ہے ۔جس کی بڑے بڑے گھرانوں اور مالدار لوگوں کے علاوہ صرف بھاجپ اور آر ایس ایس کے لوگوں سے ہی بنتی ہے۔ اور میں نے آپ کو یہ بھی بتایا تھا کہ وہ ڈھیٹ ہونے کے ساتھ ساتھ وقت کا بھی بڑا پابند ہیں اور اس کی انتظامیہ سے بڑی اچھی جمتی بھی ہے ۔کیونکہ پرساشن جو وقت طئے کرتا ہے اسی وقت ہی کرونا باہر سڑکوں پر گھومنے نکلتا ہے اور لوگوں کو نشانہ بناتا ہے۔
اور ہاں اس کی خاص بات یہ ہے کہ وہ صرف مذہبی عبادت گاہوں میں ہی زیادہ جاتا ہے اور خاص کر مسلمانوں اور اقلیتوں پر اس کے کڑے وار ہوتے ہیں۔اور ہاں۔۔۔۔جیسا کہ آپ کو بھی اب یہ بات سمجھ آنے لگی ہوگی کہ کرونا صرف الیکشن سے ڈرنے لگا ہے کیونکہ ملک میں جہاں جہاں الیکشن ہورہے ہیں وہاں ہی صرف کرونا اور لاک ڈائون نظر نہیں آرہا ہے۔ کیونکہ بھاجپ کو ستتا پر جو بیٹھنا ہے اور دجالی نظام کو لاناہے۔
خیرجو کچھ بھی ہو یہ بات میری سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ۔۔۔کرونا کی وجہ سے پورا دیش بند کردیا جارہا ہے کاروبار بند کردئے جارہے ہیں لیکن حکومت ٹیکس برابر وصول کررہی ہے۔۔۔لوگوں کے کام دھندے ٹھپ ہیں دکانیں بند ہیں لیکن کرایہ دینا پڑرہا ہے۔ اسکولس بند ہیں لیکن فیس دینے کے لئے پریشان کیا جارہا ہے نہ دینے پر فیل کردینے اور اسکول سے نکال دئے جانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔۔۔لوگ گھروں میں قید ہیں اور مہینہ ہوتے ہی لائٹ بل گھر پر پہنچ جارہا ہے۔
لوگ پریشان ہیں ہاہاکار مچی ہوئی ۔۔۔لاک ڈائون سے اور کرفیو سے لوگوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے دوقت کی روٹی کے لالے پڑرہے ہیں۔ گھر میں کمانے والا ایک اور کھانے والے ۵ ہیںایسے میں ۲۰۰ سے۳۰۰ روپیہ کمانے والا شخص کرے تو کیا کرے۔۔۔۔اور ویسے بھی تالی تھالی بجانے کے بعد او رلاک ڈائون لگانے کے بعد بھی سازشی کرونا وائرس جوں کا توں ہیں۔۔۔سرکاری چینل اور سرکاری آنکڑوں کے حساب سے کرونا بہت تیزی سے بھاگ رہا ہے لوگ بے تحاشہ مررہے ہیں۔ اور مرنے والو ںمیں زیادہ تر بوڑھے ہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔اچھادوستو سب سے خاص بات یہ ہےکہ حکومت کہتی ہے کہ کرونا کی ویکسین آگئی ہے اب ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن ملک میں بہت سارے کیسیس ایسے سامنے آئے ہیں کہ ویکسین لینے کے بعد لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے۔لیکن اس کا کوئی حساب نہیں نہ کوئی سرکاری افسران اس کا جواب دے رہے ہیں۔۔۔غرض دوستو یہ کہ کرونا شک کے دائرے میں پہلے سے تھا ۔۔۔اب بھی ہے۔۔۔۔اور شاید جب تک یہ کرونا کا ڈرامہ چلتا رہے گا تب تک وہ شک میں ہی رہے گا۔۔۔
ہم نے یہ بھی دیکھا کہ لاک ڈائون اور کرفیومیں نیتائوں اور ان کے بچوں کی شادیاں کافی دھوم دھام سے ہورہی ہے۔۔اور وہاں آنے والے باراتیوں کو کروناچھونے کے موڈ میں بھی نہیں تھا۔۔۔۔اورکرونا کو الیکشن والے علاقوں میں جانے سے الرجی بھی ہے۔۔۔۔
آخر کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ یہ لاک ڈائون اور کرفیو کی آڑ میں کیا کھیل کھیلا جارہا ہے۔
میں پرساشن اور حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس لاک ڈائون اور کرفیو سے آخرکیا فائدہ حاصل ہورہا ہے۔۔۔ لاک ڈائون لگانے کے بعد امیروں کو کوئی مسئلہ نہیں ہےوہ اور ان کی اولادیںZomato, flipkart Swiggyاور Amazon سے اپنا پیٹ بھر لیں گےاور اپنی ضروریات پوری کرلیں گے ۔۔۔
لیکن ایک غریب جس کے پاس سیدھے سے ایک موبائل فون نہیں ہے وہ کہاں سے اپنا پیٹ بھرے گا۔۔۔کیونکہ جب تک کمانے جائے گا نہیں تو کھائے گا کہاں سے۔۔۔ حکومت اخباروں اور گودی چینلوں کے ذریعے چلا چلا کر کہہ رہی ہے اور بڑے بڑے دعوے کررہی ہے کہ ہم نے غریبوں کو راشن دے دیا ہے اور اتنا کوٹہ دیا ہے کہ اگلے کچھ مہینوں تک کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔۔۔۔لیکن سچ تو یہ کہ راشن صرف آن لائن اور کاغذ پر دیاگیا ہے ۔۔عام بھارتی اور غریب تک اس کا ایک دانہ بھی نہیں پہنچا ہے۔
اور اس کے ساتھ ہی میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ لاک ڈائون اور کرفیو لگانے کے بعد کچھ اسپتال من مانی کرنے لگے ہیں وہ غریبوں کا علاج کرنے سے سیدھا منع کردیتے ہیں۔۔ایسے میں کیا انتظامیہ نے اس اسپتال کے خلاف کوئی ایکشن لیا ہے۔۔۔نہیں بالکل بھی نہیں۔۔۔۔
سرکاری اسپتالوں میں ایک ہی بیڈ پر چار چار مریض پڑے ہوئے ہیں جہاں وہ خود ہی دوائی لے رہے ہیں اورخود ہی سلائن لگارہے ہیں ۔۔۔کوئی پرسان حال نہیں ہے۔۔۔۔
اورایک خاص بات یہ ہے کہ شہروں میں گھاٹی اور سرکاری اسپتالو ںمیں زیادہ تر مریض یعنی کہ ۸۰ فیصد مریض گائوں کھیڑوں اور دیہاتوں کے موجود ہیں شہر کے بہت کم مریض آ پ کو سرکاری اسپتالو ںمیں ملیں گے۔۔۔یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟ کہ آخر گائو ںکھیڑوں اور دیہاتو ںمیں کوویڈ ٹیسٹ کروانے کے بعد مریض پازیٹیو آئے یا نہ آئے وہ سیدھے گھاٹی اسپتال آرہا ہے جس کی وجہ سے اسپتال میں جگہ کا فقدان ہوگیا ہے۔۔۔۔ایسے میں سوال یہ ہے کہ پھر گھروں میں کورنٹائن کسے کیا جارہا ہے۔
جن جن علاقوں میں اب دوبارہ لاک ڈائون لگائے جانے کی بات چل رہی ہے یا وہاں کے پرساشن نے اعلان کردیا ہے کہ اب فلاں فلاں تاریخ سے لاک ڈائون اور کرفیو نافذ کردیا جائے گا۔۔۔تو ایسے میں میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ نے ایک غریب کے گھر کا راشن بھردیا ہے کیا ا سکی دوقت کی روٹی کا بندوبست آپ نےکردیا ہے ۔۔۔کیا کبھی غور کیا ہے کہ کرونا سے نہیں تو بھوک سے ہی وہ غریب مر جائے گا۔۔۔
کرونا ہے یا نہیں ہے اس سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیں ہے وہ ایک الگ بحث ہے۔۔۔لیکن آپ لاک ڈائون لگانے کا اچانک فیصلہ کرتے ہیں اس کا کیا۔۔۔کیا آپ نے کبھی جاکر یا سرکاری لوگوں نے جاکر غریبوں کے گھروں کا حال دیکھا ہے کہ لاک ڈائون میں ان پر کیا گزررہی ہے۔۔ہاں بھلا ہو ان بیچارے اور خیر خواہ این جی اوز ۔۔۔۔ٹرسٹیوںاور گروپوں کا جنھوں نے لاک ڈائون میں لوگوں کو گھر گھر جاکر راشن پہنچانے کا کام کیا۔۔۔
لیکن اب معاملہ حد سے زیادہ بڑھ چکا ہے۔۔۔اب سیدھے سیدھے الفاظ میں لوگ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں پہلے راشن دو پھر شوق سے لاک ڈائون لگائوں اورکرونا کو قابو کرو۔۔۔نہ ہم کرونا کے خلاف ہے اور نہ ہی لاک ڈائون کے۔۔۔۔
اور اگر لاک ڈائون نہیں لگاتے ہیں تو پھر ہمیںکرونا کے احتیاطی اقدامات کے ساتھ کاروبار کرنے دو۔۔۔لیکن اب ہم لاک ڈائون نہیں لگانے دیںگے۔۔۔
جیسا کہ میں نے آپ سے کہاکہ کرونا ذاتی وادی ہے وہ زیادہ تر ٹارگیٹ مسلمانوں کو ہی کرتا ہے۔۔۔لہذا اب سوچنے والی بات ہے کہ کچھ دنوں بعد رمضان بھی آنے والے ہیں۔۔ایسے میں سازشی کرونا وائرس ایک بار بھی نہیں ماننے والا ہے ۔۔ لہذا میں توکہتا ہو ںکہ ہم سب مل کر حکومت اور انتظامیہ سے ایک آواز ہو کر بات کریں کہ ہمیں لاک ڈائون نہیں چاہئے ۔۔ہمیں ہمارے کاروبار پورے احتیاط کے ساتھ کرنے دو۔ اگر ہم احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کررہے ہیں تو آپ ہم سے جرمانہ وصول کرو۔۔۔۔
کیونکہ لاک ڈائون کا مطلب رمضان کی رحمتیں برکتیں اور رونقیں ختم کرنا ہے اور کچھ نہیں۔ حفاظ کرام کا سال بھر میں یہی تو ایک موقع ہوتا ہے کہ وہ عوام الناس کو مکمل قرآن سناتے ہیں اورساتھ ہی انہیں اپنی ضرورتوں کو پورا کرنا کا موقع بھی ملتا ہے۔لوگ دیکھا دیکھی ایک دوسرے سے نیکیوں کے کمانے کے موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔۔۔بس یہ سمجھئے کہ ایک الگ ہی نورانی ماحول رہتا ہے جس کے لئے ہم سال بھر انتظار کرتے ہیں اور وہ بھی ہمیں میسر نہیں آرہا ہے۔۔۔خیر کچھ بھی ہوں ہم احتیاطی تدابیر اختیار کریں گے لیکن لاک ڈائون لگنے نہیں دیںگے۔ ہم انتظامیہ سے کہتے ہیں کہ رمضان میں ۱۱ بجے سے صبح ۶ بجے تک کا کرفیو نافذ کردیجئے۔۔۔کسی کو بھی باہر نکلنے مت دیجئے۔ اور خلاف ورزی کرنے والوں کو دنڈ بھی دیجئے۔خیر جیسا کہ دوستو اس سے پہلے بھی میں نے آپ کو کہا تھا کہ آپ کرونا کو مانے یا نہ مانے۔۔۔آپ کولگتا ہے کہ کرونا ایک سازش ہےیا پھر ایک گھنائونا کھیل ہے ۔۔جو کچھ بھی ہو۔۔یاپھرجو اس کھیل کو کھیل رہے ہیں انہیں کھیلنے دو۔۔۔آپ احتیاطی تدابیر کو اختیار کیجئے۔ صاف صفائی کا اہتمام کریں۔کچرے کو دیر تک گھر میں سنبھال کر نہ رکھیں۔روزآنہ نہانے کی عادت ڈالیں۔یہ سب تدابیریںتو ہمار اسلام سکھاتا ہے کہ تنظف فان الاسلام نظیف صاف ستھرے رہئے کیونکہ تمہارا مذہب اسلام صاف ستھرا ہے۔۔۔ہم اپنے طور پر اللہ پر یقین رکھ کر اسباب اختیار کریں اور باقی اللہ پر چھوڑدیں۔ لیکن کسی بھی قیمت پر اب لاک ڈائون نہیں ہوگا۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ سارے عالم کے انسانوں کی ہر چھوٹی بڑی بیماری سے حفاظت فرما۔اور اگر واقعی کرونا نام کی کوئی بیماری ہو تو اسے جلد ا ز جلد ختم فرما۔۔۔یا اگر کوئی سازش یا چال ہوتو اس چال کے چلنے والوں کواور سازش کرنے والوںکو یا تو ہدایت دے دے یا پھر انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کے فیصلے فرمادے۔۔۔۔۔۔اللہ آپ تمام کوبھی اپنی حفظ وامان میں رکھے۔۔۔بولا چالا معاف کرا۔۔۔زندگی باقی تو بات باقی رہے نام اللہ کا۔۔۔

 

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا