English   /   Kannada   /   Nawayathi

5جی: کیا لوگوں میں گردش کر رہی افواہوں کی کوئی حقیقت نہیں !؟

share with us

کابل:23مارچ2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)کرونا وائرس کی وبا کے دوران یہ افواہیں گردش کرتی رہیں کہ 5 جی کے ریڈیو سگنلز کرونا وائرس پھیلانے کا کام کر رہے ہیں، جس کے بعد لوگوں نے 5 جی کے ٹاورز پر حملہ بھی کیا، لیکن اب ماہرین نے اس حوالے سے اہم تحقیق پیش کردی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آسٹریلین ریڈی ایشن پروٹیکشن اینڈ نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی (اے آر پی اے این ایس اے) نے سوائن برنی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر 5 جی ریڈیو لہروں کے حوالے سے ہونے والی 138 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا۔

اس ٹیم نے تحفظ کے حوالے سے ہونے والی مزید 107 تحقیقی رپورٹس کا بھی تجزیہ کیا، دونوں تجزیوں میں دیکھا گیا کہ 5 جی اور اس سے ملتی جلتی ریڈیو لہروں کے خلیات پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ 5 جی لہروں سے صحت یا خلیات پر کوئی بھی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

اے آر پی اے این ایس اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر کین کریپیڈس نے بتایا کہ ایک تجزیے کے نتائج میں ایسے کوئی شواہد نہیں مل سکے جن سے عندیہ ملتا ہو کہ کم سطح کی ریڈیائی لہریں جیسی 5 جی نیٹ ورک میں استعمال ہوتی ہیں، انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن تحقیقی رپورٹس میں حیاتیاتی اثرات کو رپورٹ کیا گیا ہے، ان میں سے بیشتر میں لہروں کے اثرات جانچنے کے غیر معیاری طریقہ کار کو استعمال کیا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 جی اثرات کی مانیٹرنگ کے لیے طویل المعیاد تحقیق پر کام ہونا چاہیئے، جس کے لیے تمام تر سائنسی پیشرفت کو استعمال کیا جائے، مگر اب تک ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے جو 5 جی سے جڑے مضحکہ خیز دعوؤں کی حمایت کرتے ہوں۔

ڈاکٹر کین نے کہا کہ ہمارا مشورہ ہے کہ مستقبل میں تجرباتی تحقیقی رپورٹس میں مخصوص امور پر زیادہ توجہ دینی چاہیئے جبکہ آبادی پر طویل المعیاد طبی اثرات کی مانیٹرنگ جاری رکھی جانی چاہیئے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا