English   /   Kannada   /   Nawayathi

تبلیغی جماعت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ معاملہ : کل سپریم کورٹ میں ہوگی سماعت

share with us

:27 جنوری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)کورونا وائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں اور بالخصوص مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیا کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن پر کل یعنی کہ 28 جنوری کو چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی تین رکنی بینچ کے روبرو سماعت متوقع ہے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق کل چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڑے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم کے روبرو یہ معاملہ سماعت کے لئے پیش ہوگا۔
اسی درمیان اس معاملے میں کل تیسری مرتبہ مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا گیا۔ اس سے قبل داخل کردہ دو حلف ناموں پر چیف جسٹس آف انڈیا نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد سالیسیٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی زیر نگرانی حلف نامہ تیار کروا کر عدالت میں داخل کریں گے۔
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء کی قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کو حلف نامہ موصول ہو چکا ہے نیز سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے کو بھی اس کی کاپی دی جا چکی ہے جو کل جمعیۃ علماء کی جانب سے بحث کریں گے۔
اس ضمن میں گلزار اعظمی نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت بعض نیوز چینلوں (گودی میڈیا) کو بچانا چاہتی ہے جنہوں نے منافرت پر مبنی رپورٹنگ کی تھی نیز مرکزی حکومت نے اس کے حامی اخبارات اور ٹی وی چینلوں کو کارروائی سے بچانے کے لیے عدالت میں دو مرتبہ ایسا حلف نامہ داخل کیا تھا جس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے سرزنش کی تھی۔ مزید یہ کہ جمعیۃ علماء ہند پر غیر مصدقہ خبروں کی بنیاد پر پٹیشن داخل کرنے کا بے بنیاد الزام بھی لگایا تھا
واضح رہے کہ نفرت پھیلانے والے میڈیا کے خلاف گزشتہ سال 6 اپریل کو پٹیشن داخل کی گئی تھی، اس کی متعدد سماعتیں ہو چکی ہیں اور اس سے پہلے اس معاملے میں 29 اکتوبر کو سماعت ہوئی تھی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا