English   /   Kannada   /   Nawayathi

کسان سردی سے مر رہے ہیں لیکن حکومت کی سازشیں جاری : کسان رہنما

share with us

نئی دہلی:17 جنوری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک کا آج 53واں دن ہے اور حکومت اور کسانوں کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ کسان نئے زرعی قوانین کی واپسی پر بضد ہیں جبکہ مرکزی حکومت قوانین واپسی کا ارادہ نہیں رکھتی۔ کسانوں کی مرکزی حکومت سے 9 دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا۔ اب 19 جنوری کو ایک مرتبہ پھر بات چیت ہوگی لیکن اس میں بھی نتیجہ نکل پانے کی امید کم ہی ہے۔

دریں اثنا، آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا، ’’پورے دو مہینے گزر چکے، ہم سخت سردی سے متاثر ہیں اور مر رہے ہیں۔ حکومت چیزوں کو لمبا کھینچ رہی ہے اور تاریخ پہ تاریخ دے رہی ہے تاکہ ہم تھک جائیں اور اس جگہ کو چھوڑ کر چلے جائیں۔ یہ ان کی سازش ہے۔‘‘

بھاریہ کسان یونین کی سپریم کورٹ میں غیر جانبدار لوگوں کی کمیٹی تشکیل دینے کی عرضی پر آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ سمیوکت کسان مورچہ نے تو ایسی بات سوچی بھی نہیں، نہ اس پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم کورٹ میں نہیں گئے اور آگے بھی جانے کا سوال نہیں ہے۔

یوم جمہوریہ کے موقع پر راجدھانی دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر مارچ کے لئے لدھیانہ میں تیاریاں جاری ہیں۔ ٹریکٹر مارچ میں شرکت کرنے جا رہے ایک شخص نے بتایا کہ 24 جنوری سے پہلے ہم نے ایک لاکھ ٹریکٹر پہنچانے کی ذمہ داری لی ہے۔ ہم سب متحد ہو کر کام رہے ہیں۔

یوپی گیٹ پر تحریک چلا رہے بھاریہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے حکومت پر تحریک کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا ’’15 تاریخ کی میٹنگ میں معلوم ہوا کہ حکومت اس تحریک کو لمبا کھینچ کر پنجاب اور ہریانہ میں باٹنا چاہتی ہے، تاکہ یہ تحریک پورے ملک کی بجائے صرف پنجاب تک ہی محدود رہ جائے۔’’

راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ حکومت تینوں قوامین میں ترمیم تو کرنا چاہتی ہے لیکن ایم ایس پی پر بات نہیں کرنا چاہتی، جبکہ ہم قانون واپسی سے کم پر راضی نہیں ہونے والے۔ انہوں نے کہا کہ 19 جنوری کو پھر سے تینوں قوانین کو منسوخ کرنے اور ایم ایس پی پر گارنٹی دینے کی بات ہوگی۔ حکومت اس پر کیسے منصوبہ بنائے، یہ کسان بتائیں گے، ورنہ کسان لمبی تحریک چلانے کو تیار ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا