English   /   Kannada   /   Nawayathi

کووڈ 19کی وجہ سے 2030 تک ایک ارب سے زیادہ افراد انتہائی غربت کا شکار ہوسکتے ہیں: اقوام متحدہ

share with us

 

نئی دہلی:08 دسمبر 2020(فکروخبرنیوز/ذرائع)اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام(یواین ڈی پی)کے ایک نئے مطالعے میں سامنے آیا ہے کہ کووڈ 19کے سنگین اوردیرپا نتائج کی وجہ سے2030 تک 20 کروڑ 70 لاکھ افرادانتہائی  غربت  کاشکارہو سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو دنیا بھر میں بےحد غریب لوگوں کی تعداد ایک ارب کے پار ہو جائےگی۔

مطالعے میں کووڈ 19 سے نجات پانے کے مختلف پہلوؤں کی وجہ سے پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جی)پر پڑنے والے اثرات  اور وبا کی وجہ سے اگلی  دہائی تک پڑنے والے کثیر جہتی اثرات  کاتجزیہ  کیا گیا۔یہ مطالعہ یواین ڈی پی اور ڈینور یونیورسٹی میں ‘پارڈی سینٹر فار انٹرنیشنل فیوچرس’ کے بیچ لمبےوقت سے چلی آ رہی شراکت داری کا حصہ ہے۔

مطالعہ  کے مطابق، ‘کووڈ 19 کے سبب سنگین اور دیرپانتائج کی وجہ سے سال2030 تک 20 کروڑ 70 لاکھ اورافراد انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو دنیا بھر میں بے حد غریب لوگوں کی تعداد ایک ارب کے پار ہو جائے گی۔’

موجودموت کی شرح اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے حالیہ شرح نمو کے اندازوں پر مبنی ‘بیس لائن کوڈ’منظرنامہ یہ ہوگا کہ وبا کے پہلے دنیا جس ترقی  کے راستے پر تھی، اس کے مقابلے چار کروڑ 40 لاکھ اضافی افراد2030 تک شدید غریبی کی چپیٹ میں آ جائیں گے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ‘ہائی ڈیمیج’منظرنامہ کے تحت کووڈ 19 کی وجہ سےسال2030 تک 20 کروڑ 70 لاکھ اور لوگ شدید غریبی کا شکارہو سکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کےاثرات  سے نجات پانے کا عمل  کافی طویل عرصے تک چلےگا۔

یواین ترقیاتی پروگرام کے ایڈمنسٹریٹراکھم سٹینر نے توجہ  دلاتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ 19 ایک اہم  پڑاؤ ہے اور آج لیے ہوئے فیصلوں پر، مستقبل منحصر ہوگا۔انہوں نے کہا، ‘غریبی کے بارے میں کی گئی نئی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے، کووڈ 19 ایک اہم پڑاؤ ہے اور دنیاکے رہنما ابھی جو فیصلہ  لیں گے، اس سے دنیا کی سمت و رفتاربدل سکتی ہے۔’

یہ مطالعہ یواین ترقیاتی پروگرام اور ڈینور یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر کیا ہے، جس میں کووڈ 19 کے اثرات سے نجات پانے کی کوششوں  کی پائیدار ترقی پر پڑنے والے اثر کا جائزہ  لیا گیا ہے۔اس مطالعہ  میں اگلے 10سالوں  کے دوران، مہاماری کے ہمہ جہت اثرات  کا تجزیہ  کیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ بیتے اکتوبر مہینے میں یو این  نے کووڈ 19 سے غریبی، بھوک مری اور جدوجہدبڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔

یواین  نے کہا تھا کہ کمزور ممالک  میں کووڈ 19بحران  کی وجہ سے اقتصاد ی اورصحت  پر پڑنے والے بالواسطہ اثرات  کی وجہ سےغریبی بڑھےگی، اوسط عمر کم ہوگی، بھوک مری بڑھےگی، تعلیم  کی حالت خراب ہوگی اور زیادہ  بچوں کی موت ہوگی۔

اس سے پہلے جولائی مہینے میں یواین  نے عالمی وبا کے پہلے 12 مہینوں میں بھوک مری سے لاکھوں بچوں کی جان جانے کے خدشے کا اظہار کیاتھا۔یواین  نے آگاہ کیا تھا کہ کورونا وائرس اور اس سے نپٹنے کے لیے لگی پابندیوں  کی وجہ سے کئی کمیونٹی بھوک مری کا سامنا کر رہے ہیں اور ایک مہینے میں 10000 سے زیادہ  بچوں کی جان جا رہی ہے۔

جولائی کے شروعات میں یواین  نے وارننگ دی  تھی کہ کورونا وائرس وبا اس سال تقریباً13 کروڑ اور لوگوں کو بھو ک مری کی جانب  دھکیل سکتی ہے۔

گزشتہ جون مہینے میں سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ(سی ایس ای)کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کووڈ 19وبا کی وجہ سے عالمی غریبی شرح میں 22 سالوں میں پہلی بار اضافہ  ہوگا۔ہندوستان  کی غریب آبادی میں ایک کروڑ 20 لاکھ لوگ اور جڑ جا ئیں گے، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ یو این  کی لیبر اکائی نے وارننگ  دی تھی کہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے ہندوستان  میں ان آرگنائزڈسیکٹرمیں کام کرنے والے لگ بھگ 40 کروڑ لوگ غریبی میں پھنس سکتے ہیں اور ااندازہ  ہے کہ اس سال دنیا بھر میں19.5 کروڑ لوگوں کی نوکری چھوٹ سکتی ہے۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا