English   /   Kannada   /   Nawayathi

بابری مسجد شہادت : یوم سیاہ منا رہے افراد پولس حراست میں

share with us

اتوار کو بابری مسجد کی ۲۸؍ ویں برسی کے موقع پر ملک گیر سطح پر ملی جماعتوں کی جانب سے پر امن طریقہ سے یوم سیاہ مناتے ہوئے اس بات کو دہرایاگیا گیا کہ  بابری مسجد کی شہادت کو ملک پر بدنما داغ  ہے ۔ ملی تنظیموں کے علاوہ  ملک کی انصاف پسند شخصیات نے بھی  ۶؍ دسمبر کےموقع پر  صدائے احتجاج بلند کرتےہوئے مسلمانوں  کے ساتھ ناانصافی کو یاد کیا جبکہ  یو سی ایل سمیت ۱۶؍ تنظیموں   نے جنتر منتر پر مظاہرہ کیا جس کے دوران ۲۵؍ سماجی کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔ مظاہرین  میں بڑی تعداد برادران وطن کی تھی۔ 
  اس موقع پر معروف اداکارہ سورابھاسکر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’چاہے جتنی لیپا پوتی کر لو ، بھگوان کا گھر ، کسی کے بھی بھگوان کا گھر توڑنا پاپ ہے ۔ ‘‘سورابھاسکر کے اس ٹویٹ پر گھمسان مچ گیا ہے ۔  کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بابری مسجد کی شہادت کو یادکرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ’’ آنے والی نسلوں کو یاد دلایا جائے اور انھیں سکھایا جائے کہ ۴۰۰؍ سال تک اجودھیا میں بابری مسجد کھڑی تھی ، ہمارے اجداد اس مسجد کے ہال میں عبادت کرتے تھے اور اس کے آنگن میں روزہ کھولتے تھے ،جب ان کی موت ہو جاتی تھی تو آس پاس کے قبرستان میں انھیں دفنایا جاتا تھا ۔ ‘‘ 
 اسد الدین اویسی نے یاد دلایا کہ ’’ ۲۲؍ اور ۲۳؍ دسمبر ۱۹۴۹ء کی رات کو بابری مسجد کو ناپاک کیا گیا اور ۴۲؍ برسوں تک غیر قانونی طریقہ سے مسجد کو قبضہ میں رکھا گیا ۔آج(۶؍دسمبر) کے ہی دن ۱۹۹۲ء میں پوری دنیا کے سامنے ہماری مسجد کو شہید کردیا گیا ، اس کے لیے جو ذمہ دار تھے انھیں ایک دن کی بھی سزا نہیں ہوئی ، اس ناانصافی کو کبھی مت بھولئے۔ ‘‘
  یاد رہے کہ  ۸؍ نومبر ۲۰۱۹ءکو سپریم کورٹ نے اپنے متنازع فیصلے میں یہ تسلیم کرنے کے بعد بھی کہ مسجد کو شہید کیاگیا ہے،اس کی  زمین  رام مندر  کیلئے دے دی ۔   

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا