English   /   Kannada   /   Nawayathi

کیا اب مسلمانوں کے لئے بھی ایک سے زائد شادی بن جائے گی جرم : سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضی

share with us

نئی دہلی:05 دسمبر 2020(فکروخبرنیوز/ذرائع) مسلم مردوں کو ایک سے زیادہ شادی کرنے کی اجازت دینے والی تعزیرات ہند کی دفعہ اور شریعت قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی گزاروں نے کہا ہے کہ ایک فریق کو تعدد ازدواج کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے جبکہ دیگر مذاہب میں اس طرح تعدد ازدواج پر پوری طرح سے پابندی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عرضی میں گہار لگائی گئی ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ ۔494 اور شریعت قانون کی دفعہ۔2 کے اس التزام کو غیر قانونی قرار دیا جائے جس کے تحت مسلم مردوں کو ایک سے زیادہ شادی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

 

سپریم کورٹ میں عرضی گزاروں کی طرف سے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے عرضی داخل کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل لا (شریعت) ایپلی کیشن ایکٹ 1937 اور آئی پی سی کی دفعہ ۔ 494 مسلم مردوں کو ایک سے زیادہ شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے جو غیر آئینی ہے۔ عرضی گزار نے سپریم کورٹ سے مانگ کی ہے کہ ان التزامات کو پوری طرح سے غیر قانونی قرار دیا جائے۔

عرضی گزار نے سپریم کورٹ میں دلیل دی ہے کہ مسلم برادری کو چھوڑ کر ہندو، پارسی اور عیسائی مرد اگر بیوی کے رہتے ہوئے دوسری شادی کرتا ہے تو وہ آئی پی سی کی دفعہ ۔ 494 کے تحت قصوروار مانا جاتا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس طرح دیکھا جائے تو مذہب کے نام پر دوسری شادی کی اجازت دینا تعزیرات ہند کے التزامات میں بھیدبھاو ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس طرح کا التزام آئین کے آرٹیکل۔ 14 برابری کا حق اور آرٹیکل۔15 ( مذہب اور ذات وغیرہ کی بنیاد پر بھید بھاو نہیں) کے التزام کی خلاف ورزی براہ راست طور پر خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ میں اپنی دلیل رکھتے ہوئے عرضی گزار کے وکیل نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ۔ 494 کے تحت التزام ہے کہ اگر کوئی شخص ایک بیوی کے رہتے ہوئے دوسری شادی کرتا ہے تو اسے ناجائز مانتے ہوئے ایسا کرنے والے شخص کو سات سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا