English   /   Kannada   /   Nawayathi

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ...انصاف کا تقاضہ ہیکہ بم دھماکہ متاثرین کو مداخلت کرنے کی اجازت دی جائے، ممبئی ہائی کورٹ,بھگواملزمین کو سخت جھٹکا

share with us

 


بھگواملزمین کو سخت جھٹکا، حصول انصاف کی لڑائی آخری دم تک جاری رہے گی، گلزار اعظمی


ممبئی :28نومبر 2020(فکرو خبر/پریس ریلیز)مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ میں آج یہاں ممبئی ہائی کورٹ نے بم دھماکہ متاثرین کو مداخلت کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اپنے فیصلہ میں کہا کہ بم دھماکہ متاثرین کو مداخلت کرنے کی اجازت دینے سے ملزم کرنل پروہیت کے مقدمہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ بم دھماکہ متاثرین کونچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک نے مداخلت کرنے کی اجازت دی ہے نیز یہ انصاف کا تقاضہ ہیکہ بم دھماکہ متاثرین کی عرضداشت کو منظور کیا جائے۔
ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس یم ایس کارنک نے سینئر ایڈوکیٹ و سابق وزیر (سابق ایڈیشنل سالسٹر جنرل آف انڈیا) ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کی جانب سے کی گئی بحث جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملزمین کو جتنے حقوق حاصل ہیں اتنے ہی حقوق متاثرین کو بھی حاصل ہونا چاہئے کوعدالت نے قبول کرتے ہوئے اس معاملے میں بم دھماکہ متاثرین کو بھی اپنے دلائل عدالت کے سامنے پیش کرنے کی اجازت دی ہے جس سے ملزم کرنل پروہت کو زبردست جھٹکا لگا ہے کیونکہ اس نے عدالت میں حلف نامہ داخل کرکے بم دھماکہ متاثرین کی مداخلت کار کی درخواست مسترد کیئے جانے کی گذارش کی تھی۔
گذشتہ بد ھ کو دوران بحث یڈوکیٹ بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا تھاکہ بین الاقوامی سطح پر متاثرین کو ملزمین کے برابر کے حقوق دیئے جانے کے تعلق سے قوانین بنائے گئے ہیں لیکن ہندوستان میں ایسا کوئی بھی قانون نہیں ہے جو متاثرین کو یکساں حقوق فراہم کرے لہذا عدالت کو اس جانب خصوصی توجہ دیتے ہوئے قانون بنانے کی تجویز حکومت کو دینا چاہئے۔
دوران بحث عدالت میں ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے دو سوصفحات پر مشتمل ریسرچ دستاویزات پیش کیا تھاجس میں یورپی قوانین، متاثرین کے لیئے اقوام متحدہ میں پاس کی گئی قراردادیں، ملیمت کمیشن رپورٹ، مختلف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی نقول جس میں متاثرین کو یکساں حقوق دیئے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ ریسرچ دستاویزات کو ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی کی نگرانی میں ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال نے تیار کیا تھا۔
ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کے حق میں فیصلہ آنے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ عدالت کے فیصلہ سے بھگواملزمین کو سخت جھٹکا لگا ہے نیز حصول انصاف کی لڑائی آخری دم تک لڑی جائے گی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے متاثرین کی جانب سے نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک مداخلت کی جس کی وجہ سے آج این آئی اے کی جانب سے کلین چٹ دیئے کے باوجود بھگواملزمین کو مقدمہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے بچنے کے لیئے وہ وقتاً فوقتاً مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت داخل کرتے رہتے ہیں۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ تین دسمبر کو کرنل پروہیت کی جانب سے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت  پر ممبئی ہائی کورٹ میں سماعت متوقع ہے جس کی مخالفت کی جائے گی جس کے لیئے وکلاء نے تیار ی کرلی ہے۔
عیاں رہے کہ ملزم کرنل پروہیت نے اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی ممبئی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے جس میں اس نے عدالت کو بتایا کہ اسے گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2)  197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا اس کے خلا ف قائم مقدمہ غیر قانونی ہے جسے ختم کیاجائے۔
خیال رہے کہ کسی بھی پبلک سرونٹ کو گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ(2) 197 کے تحت اعلی افسر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے لیکن کرنل پروہیت کا دعوی ہیکہ اسے گرفتار کرنے سے قبل انسداد دہشت گرد دستہ (ATS) نے اعلی افسر سے خصوصی اجازت حاصل نہیں کی تھی جس کی وجہ سے اس کے خلاف قائم مقدمہ ہی غیر قانونی ہے لہذا س پر قائم مقدمہ ختم کیا جائے۔ اس مقدمہ میں ٹرائل کورٹ میں ابتک 140 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے لیکن کرونا وباء کی وجہ سے عدالتی کارروائی فی الحال التواء کا شکا ر ہے لیکن گذشتہ سماعت پر این آئی اے نے دسمبر سے مقدمہ کی باقاعدہ سماعت کیئے جانے کا بیان عدالت میں دیا تھا۔ جمعیۃ علما ء مہاراشٹر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا