English   /   Kannada   /   Nawayathi

لو جہاد پر قانون سازی کی کوششوں کے درمیان بی جے پی حکمراں ریاستوں کو لگا زور کا جھٹکا ، الہ باد ہائی کورٹ کہہ دی یہ بات

share with us

اترپردیش:24نومبر 2020(فکرو خبر/ذرائع) لائیو لاء کی خبر کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر کے روز اپنے پچھلے فیصلے کو مسترد کردیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’صرف شادی کے مقصد سے‘‘ مذہبی تبدیلی ناقابل قبول ہے۔

واضح رہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے یکم نومبر کو اسی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ’’لو جہاد‘‘ (Love jihad) کے خلاف ایک نیا قانون لانے کی بات کہی تھی۔ یہ ہندوتوا تنظیموں کی ایک ایسی اصطلاح ہے جس کے مطابق مسلم مردوں پر شادی کے نام پر ہندو خواتین کا مذہب تبدیل کروانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ بی جے پی کے زیر اقتدار اور ریاستوں نے بھی، جیسے ہریانہ، مدھیہ پردیش، کرناٹک اور آسام نے اعلان کیا کہ وہ اس کے خلاف قانون لانے پر غور کر رہے ہیں۔

اپنے تازہ فیصلے میں پیر کے روز جسٹس وِویک اگروال اور پنکج نقوی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ دونوں فیصلوں میں سے، ایک جو ستمبر میں منظور ہوا اور دوسرا 2014 میں، کوئی بھی اس کے لیے بنیاد نہیں بنایا جا سکتا کہ ’’دو بالغ افراد کا اپنا ساتھی چننے یا اپنی پسند کے شخص کے ساتھ رہنے‘‘ کی آزادی چھین لی جائے۔

ہائی کورٹ نے پیر کو کہا ’’ہم نور جہاں اور پریانشی کیس میں دیے گئے فیصلے کو اچھے قانون کے طور پر نہیں سمجھتے۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا