English   /   Kannada   /   Nawayathi

علماء کو عصری میدان میں بھی آگے آکر امت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے پیش رفت کی ضرورت 

share with us

بھٹکل میں مولانا حذیفہ وستانوی صاحب کا علماء کے درمیان خطاب 

بھٹکل 20/ نومبر 2020(فکروخبر نیوز)  ادارہ ادبِ اطفال کی جانب سے مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی میں کل رات جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے ذمہ دار مولانا حذیفہ وستانوی کی بھٹکل آمد کی مناسبت سے عصرِ حاضر کے چلنجز اور علماء کی ذمہ داریوں کے عنوان پر علماء کے لئے خصوصی نشست کاانعقاد کیا گیا جس میں شہر اور آس پاس کے علماء نے شرکت کرتے ہوئے مولانا موصوف کے بیان سے استفادہ کیا۔ 
مولانا حذیفہ صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ دور میں جس طرح کے حالات کا سامنا ہے وہ نئے نہیں ہے بلکہ امت اس سے قبل اس سے بھی بڑے بڑے حالات کا مقابلہ کرچکی ہے۔ تاتاریوں کے زمانے میں بڑے بڑے چیلنچ کا سامنا رہا۔ ان حالات کے آنے کا سبب بھی امت ہی رہی ۔ اپنے مقاصد کو بھول کر زندگی گذارنے پر اللہ تعالیٰ ایسے حالات پیدا کرتے ہیں تاکہ امت دوبارہ اپنے مقاصد کو سمجھنے لگے۔ مولانا نے کہا کہ ان حالات کو سمجھنا اور اس کا حل تلاش کرنے کی ذمہ داری علماء کی ہے اور جب جب بھی علماء نے بیدار مغزی کا ثبوت پیش کیا تو امت صحیح راستے پر رہی اور جب امت نے یہ کام چھوڑ دیا تو امت کو کئی طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ انہو ں نے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو پیش کرنے کی کوشش کی علماء اپنے ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دینے پر اس طرح کے حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ مولانانے فکر ی طور مسلمانوں کو مضبوط کرنے کی کوششوں پر ابھارتے ہوئے کہا کہ صلیبی جنگوں کے درمیان صلیبیوں کو اس بات کا احساس ہوگیا تھا کہ اب اس امت کا جنگ کے ذریعہ خاتمہ نہیں کیا جاسکتا بلکہ اسے فکری طور پر کمزور کرنے کے لئے کوششیں کرنی ہے اور اس کے لئے سب سے بڑا ہتھیار ہی یہی ہے کہ اس کو قرآن مجید اور اللہ کے نبی ﷺ کی تعلیمات سے دور کیا جائے۔ جس کے نتیجہ میں یہ امت فکری طور پر کمزور ہوجائے گی اور اس کی ایمانی حمیت بھی ختم ہوجائے گی۔ مولانا نے کہا کہ اس امت کو دین او رایمان سے دور کرنے کے لئے یہ چال بھی چلی گئی کہ ان کو تعلیمی طور پر تقسیم کردیا۔ ایک طرف دینی تعلیم اور دوسری طرف دنیوی تعلیم کا نام دیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں دو طبقہ ہوگئے اور دونوں کے درمیان خلیج پیدا ہوگئی۔ انہوں نے ایسے حالات کے مقابلہ کے لئے علماء پر زور دیا کہ وہ مکمل دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیمی اداروں کی بنیاد ڈالیں اور عصری میدانوں میں آگے بڑھتے ہوئے امت کو درپیش مسائل کرنے کی طرف پیش رفت کریں۔ 
مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے کہا کہ عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ عصری میدان میں آگے بڑھنے والوں کی معاش کی فکر کی جاتی ہے او رانہیں اسی میدان میں آگے بڑھانے کے لئے کوششیں کی جاتی ہیں لیکن ان کے ایمان کی فکریں نہیں کی جاتیں۔ اب حالات یہی ہیں کہ ان کے ایمان کی فکر کی جائے اور لامحالہ یہ کام علماء کا ہے او ران کی یہ ذمہ داری ہے۔ لہذا علماء اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی پہچانیں اور امت کو درپیش مسائل کے حل کے لئے آگے آئیں۔ 
    اس نشست میں بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی اور احیاء المدارس کے ذمہ دار مولانا محمد ایوب ندوی اور دیگر موجود تھے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا