English   /   Kannada   /   Nawayathi

اسلامی اَیپس۔ دشمن کے ہاتھ مسلم ڈاٹا 

share with us
MUSLIM PRO SCANDAL


  ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز‘ حیدرآباد


امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن نے ابھی بھی عہدہ کا جائزہ بھی نہیں لیا کہ ساری دنیا کے مسلمان امریکی حکومت کے خلاف ہوگئے۔اس لئے کہ یہ انکشاف ہوا کہ امریکی فوج نے مشہور اور مقبول اپلیکیشن Muslimpro سے لگ بھگ 10کروڑ مسلمانوں کا ڈاٹا خریدا ہے۔ جو کبھی بھی کسی بھی وقت ان مسلمانوں کے خلاف جاسوسی کے لئے یا دہشت گردی کے صفائے کے نام پر کاروائی میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ اچانک کیوں ہوا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات میں لگ بھگ 70فیصد مسلمانوں نے بائیڈن کے حق میں ووٹ دیا تھا‘ اور بائیڈن نے مسلمانوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کی بات کی تھی‘ ایک تقریر کے دوران انہوں نے حدیث شریف کاحوالہ بھی دیا تھا۔ فلسطین کے موقف پر نرم رویہ اختیار کرنے والے ہیں۔ روکی گئی امداد کی بحالی کا امکان ہے۔ دنیا کے مسلمانوں نے بائیڈن کی کامیابی سے زیادہ ٹرمپ کے ہارجانے کاجشن منایا تھا۔ بائیڈن کی کامیابی پر مسلم دشمن طاقتوں کو بہت زیادہ تکلیف ہوئی تھی۔ ”مسلم پرو“ کی جانب سے اس کے صارفین کا ڈاٹا امریکی فوج کو فروخت کردینے کا انکشاف اچانک کیو ں ہوا۔ اس میں کس حد تک سچائی ہے۔ اگرچہ کہ ”مسلم پرو“ تیار کرنے والی کمپنی Bits Media نے اِن خبروں کی تردید کی ہے کہ اُس نے کسی قسم کا ڈاٹا، بروکر ایجنسی، X-Mode کے ذریعہ امریکن آرمی کو مہیا کیا ہے۔امریکی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم کونسل آف امریکن اسلام ریلیشنس CAIR نے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اور یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ ”مسلم پرو“ سے حاصل کیا گیا مسلم ڈاٹا امریکی مسلمانوں کی جاسوسی کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس اَیپ کے صارفین 10کروڑ سے زائد ہیں‘ جو دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلے ہوئے ہے۔ Erwan Mace نے جو فرانسیسی ہے‘ 2010ء میں ’مسلم پرو‘ اَیپ کو متعارف کروایا تھا۔ 2019ء میں اس نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔مسلم پرو‘ اذان، قبلہ کا رخ، قرآن کریم سے متعلق اَیپ ہے۔ موبائل فون کے مثبت اور تعمیری استعمال کے نام پر اس کا بہت زیادہ استعمال کیا  جاتا رہا ہے۔ حتیٰ کہ مساجد میں جہاں پہلے طاق میں رکھے ہوئے قرآن مجید کے نسخوں کی تلاوت کی جاتی تھی اب اکثرحضرات کو اپنے موبائل فون کے اسکرین پرقرآن کی تلاوت کرتا ہوا دیکھا جاسکتاہے۔بلکہ یہ فیشن بن چکا ہے۔ ابھی تک اس اَیپ کے موجد کے لئے دل سے دعائیں نکلتی تھیں‘ مگر جب اس قسم کی خبر عام ہوئی تو مسلمانوں کی اکثریت کو اندازہ ہوا کہ وہ کس طرح آسانی سے چارہ بن جاتے ہیں۔امریکی فوج کے دوشعبے ہیں‘ ایک USSOCOM جو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہے‘ اس کے اعلیٰ عہدیدار نے یہ اعتراف کیا ہے کہ اس نے ڈاٹا حاصل کیا ہے۔Locate X کے تحت مسلم پرو اَیپ استعمال کرنے والے کسی بھی صارف سے متعلق معلومات لمحوں میں مل جاتی ہیں‘ جو ڈاٹا بیچا گیا اس سے پتہ چل جاتا ہے فون کا ماڈل کیا ہے۔ وائی فائی نٹ ورک اور صارف کا مقام۔ کہا جاتا ہے کہ ایسے ہی ڈاٹا کلکشن کے ذریعہ امریکی فوجی نے عراق، افغانستان اور پاکستان میں ہزاروں شہریوں کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا۔ حال ہی میں ایران کے جنرل سلیمانی کو اسی طرح ٹارگیٹ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔ ڈاٹا کی چوری یا سودے بازی عام صارفین سے دھوکا ہے۔ مگر جنگ، سیاست میں سب جائز کہا جاتا ہے۔ طاقتور ممالک موبائل کمپنیوں سے ڈاٹا خریدتے ہیں‘ جو کمپنیاں ان کی بات ماننے سے انکار کرتی ہے انہیں مقدمات میں الجھاکر مختلف طریقوں سے ستاکر یاتو انہیں گھٹنے ٹیکنے کے مجبور کرتی ہے یا کمپنی بند کروادیتی ہیں۔ ہندوستان کی بیشتر موبائل کمپنیاں جو ہمیں سستے دام پر سہولتیں فراہم کررہی ہیں‘ یہ سب ہمارے ڈاٹا کو جانے کہاں کہاں استعمال کرتی ہیں‘ جانے کن کن طاقتوں کو فروخت کرتی ہیں۔ نہ صرف موبائل کمپنیاں بلکہ آدھار کارڈ کا ڈاٹا بھی بعض اداروں میں مہیا کئے جانے کی خبریں عام ہوئی تھیں۔ فیس بک نے بھی اپنے صارفین کا ڈاٹا AMAZON، APPLE، مائیکرو سافٹ، نیٹ فلکس، Spotify اور Yaldex کو فراہم کیا تھا جس کا انکشاف نیویارک ٹائمس نے کیا تھا۔ ویسے فیس بک کو کیمبرج کے معاملہ میں پانچ لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی کیا گیا تھاکہ اس نے Cambridge Analytica (CA) کو 87ملین صارفین کا ڈاٹا فراہم کیا تھا۔ اور CA نے یہ ڈاٹا امریکی انتخابات میں ووٹرس کیلئے استعمال کیا تھا۔ روس نے بھی سوشیل میڈیا سے امریکی عوام کا ڈاٹاحاصل کرکے انتخابات کو سبو تاج کرنے کی کوشش کی تھی۔ 
    جب کبھی آپ کا موبائل گنگناتا ہے اور کسی کمپنی کے مارکیٹنگ ایگزیکٹیو کی آواز سنائی دیتی ہے تو ہم اس بات پر غور نہیں کرتے کہ وہاں تک آپ کا نمبر کیسے پہنچا۔ کئی ایسے دلال ایجنسیاں ہیں جو ٹیلی مارکیٹنگ کیلئے صارفین کے ڈاٹا فون نمبرس فروخت کرتی ہیں۔
    جہاں تک مسلم پرو‘ اسکینڈل کا تعلق ہے۔ یہ ایک حساس مسئلہ ہے۔ بلکہ ہم سب کیلئے لمحہ فکر ہے۔ ہم اسمارٹ فون کے اس قدر عادی ہوچکے ہیں کہ اس کے بغیر ادھورے ہوگئے ہیں۔ جب سے یہ موبائل ہمارے وجود کا لازمی جز بن گیا ہے تب سے آپ نے غور کیا ہوگا کہ ہماری یادداشت کمزور ہوگئی ہے۔ ایک دور تھا جب پچاسوں فون نمبرات یاد رہتے تھے۔ آج خود کانمبر بھی موبائل میں تلاش کرتے ہیں۔ یہ ہمارا بینک بھی ہے۔ یہ ہمارارازدار بھی ہم زیادہ تر وقت اسی کے ساتھ گذارتے ہیں کیوں کہ ہم موبائل کو اپنی تنہائی کا ساتھی تسلیم کرچکے ہیں۔ آج ایک کمرے میں دس افراد موجود ہوں‘ تو وہاں موت سا سناٹاطاری نظر آئے گا۔ کیوں کہ دس کے دس افراد کی نگاہیں موبائل اسکرین پر اور ان کی انگلیاں کی بورڈ پر گھومتی نظر آئیں گی۔ کئی ایسے اَیپس ہیں‘ جنہوں نے ہمیں بہت ساری سہولتیں فراہم کی ہیں‘ جیسے واٹس اَیپس اور IMO جن کے ذریعہ ہم فری فون سرویس کے علاوہ ٹیکسٹ، ویڈیو شیئر کرسکتے ہیں۔ اکثر کا یہ خیال ہے کہ واٹس اَیپ یا IMO سے ہمارے خفیہ فون ریکارڈ نہیں ہوتے۔ یہ محض خوش فہمی اور اپنے آ پ کو دھوکا دینے کے مماثل ہے۔ فیس بک‘ گوگل، ٹوئیٹر، انسٹاگرام، ٹیلی گرام، ٹک ٹاک، واٹس اَیپ، IMO یہ اگر آپ کو فری سرویس دیتے ہیں تو اس کے پیچھے ان کے کیا مقاصد ہیں ہم نے کبھی غور نہیں کیا۔ مسلم پرو‘ ایک اَیپ سے دس کروڑ کے مسلمانوں کا ڈاٹا مگر امریکن فوج کے ہاتھ لگتا ہے تو دوسرے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم سے کتنا ڈاٹا منتقل ہوا ہوگا۔ کیا ہم نے کبھی غور کیا ہوگا؟ یقینا نہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم بیدار ہوجائیں۔ ہم نے سوسائٹی پہ مسابقت کیلئے‘ اپنے احساس برتری کے اظہار کیلئے یا ذمہ داری سے فرار کیلئے اپنے نوجوان نسل کو ان کے من پسند اسمارٹ فونس فراہم کردیئے ہیں۔ جس سے ان کا کیا حال ہوچکاہے‘ آپ جانتے ہیں۔ دل ہی دل میں کڑھتے ہیں مگر کچھ کہہ نہیں سکتے کیوں کہ آپ خود اس کے عادی ہوچکے ہیں۔قوم کے ہونہار نوجوانوں کو ان کے ڈاٹاکے ذریعہ مختلف طریقوں سے اپنے جال میں پھانساجاتا ہے۔انہیں ان کے راستے سے بھٹکادیا جاتا ہے۔ اگر وہ نہ مانے تو پھر کئی الزامات ہیں جس کے تحت ان کا کیریئر تباہ کردیا جاتا ہے۔
    اس اسکینڈل کا منظر عام پر آنا دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے ایک طرف سے اللہ رب العزت کی جانب سے پیغام بیداری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ کسی کو اپنارازدار مت بناؤ۔ ہم نے اپنے موبائل کو اپنا رازدار بناکر اپنے آپ سے خود دشمنی مول لی۔ایک طرف امریکن فوج دنیا بھر کے مسلمانوں کا ڈاٹا اکٹھاکررہی ہے۔ دوسری طرف ہماری اپنی سرزمین پر NRC, NPR کے نام پر ایسا ہی کام کیا جارہا ہے۔ کبھی کبھی ہم سوچتے ہیں فسادات میں 4دکانوں کے درمیان ایک ہماری دکان ہوتی ہے‘ اچھی خاصی آبادی میں ہمارے چند مکانات ہوتے یہ فسادیوں کا ٹارگٹ کیسے بن جاتے ہیں۔یقینا یہ ڈاٹا کاغلط استعمال ہے۔ہم اپنے ساتھ ناانصافی، دشمنی، امتیاز ات کی شکایت کرتے ہیں مگر اپنے آپ کو خواب غفلت سے نہیں جگاتے۔ تو پھر خمیازہ بھگتنا ہی پڑے گا۔ اب ہم ہوش کے ناخن لیں گے۔ چوکس رہیں گے جو غلطیاں ہم نے کی ہیں‘ اُسے نہیں دہرائیں گے اور دشمن کو موقع نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں اپنا ٹارگیٹ بناسکے۔ اکثر ہم واٹس اَیپ گروپ بنالیتے ہیں جس میں اکثر اوقات متنازعہ اور حساس نوعیت کے پیغامات ہوتے ہیں۔کچھ قابل گرفت تصاویر اور ویڈیو کلیپنگس بھی ہوتی ہیں۔ اب تک ہمارا یہی خیال تھا کہ اس کا رازدار کوئی نہیں مگر اب تو پتہ چل گیا ہے کہ آپ کی ایک ایک بات کہاں کہاں تک پہنچ رہی ہے۔ اور اسی کی بنیاد پر وہ جب چاہیں آپ کو کسی بھی بہانے، کسی بھی الزام کے تحت کسی بھی قسم کانقصان پہنچا سکتا ہے۔ایک موبائل ہی کیا اب تو ہم اپنے سائے پر بھی بھروسہ نہیں کرسکتے۔ ہماری جانے کتنی مساجد میں امامت کرنے والے، اذان دینے والے ہماری صفوں میں ہمارے ساتھ نماز پڑھنے والے کون ہیں؟ ہم تو اسلاموفبیا کے شکار اسلامک اسٹیڈیز میں داخلہ لینے والے انٹرنس میں ٹاپ رینک لانے والے پر بھی خوش ہوجاتے ہیں۔ ہمارے دل جیتنے، ہمارااعتماد حاصل کرنے کیلئے کلمہ پڑھ کر ہماری صفوں میں داخل ہوکر ہمیں نقصان پہنچانے والے جانے کتنے ہوں گے‘ کبھی اس کی بھی تحقیق کرلینی چاہئے۔

 مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا