English   /   Kannada   /   Nawayathi

شوپیاں فیک انکاونٹر : ڈی این اے کے نمونے اس تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں سے میچ کر گئے

share with us

:26ستمبر 2020(فکرو خبر/ذرائع)جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں رواں برس۱۸؍ جولائی کو ہونے والے مبینہ فرضی تصادم کی تحقیقات کے سلسلے میں لواحقین سے لئے گئے ڈی این اے کے نمونے اس تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں ۔کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے پولیس کنٹرول روم میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ `شوپیاں واقعہ کی تحقیقات کے سلسلے میں لئے گئے ڈی این اے نمونے میچ کر گئے ہیں ۔ اس میں اب ہم مزید کارروائی کریں گے ۔یہ پوچھے جانے پر کہ آگے کی کارروائی کیا ہوگی تو ان کا کہنا تھا کہ `فوج کا اس معاملے پر پہلے ہی بیان آچکا ہے۔ پولیس اپنی تحقیقات جاری رکھے ہو ئے ہے۔ ڈی این اے نمونے میچ ہونے کے بعد تحقیقات میں مزید تیزی لائی جائے گی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈی این اے کے نمونے میچ ہونے سے ایک پختہ ثبوت ہاتھ آگیا ہے۔ عدالت میں بھی یہ ثبوت بہت کام آئے گا۔ اسی لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ خاطیوں کے گرد شکنجہ اور بھی سخت ہو گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پولیس اس معاملے میں مزید کئی پہلوئوں سے تفتیش کرے گی تاکہ خاطیوں کیخلاف کیس کو اور بھی مضبوط بنایا جاسکے۔
  یاد رہے کہ کہ فوج نے۱۸؍ستمبر کو جاری ایک بیان میں `شوپیان فرضی تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں کی شناخت ضلع راجوری کے تین لاپتہ نوجوانوں کے طور پر ظاہر کی تھی۔بیان میں کہا گیا تھا کہ اتھاریٹی نے بادی النظر میں تصادم میں تین نوجوانوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت انضباطی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔اس میں کہا گیا تھا کہ `فرضی تصادم کے دوران بادی النظر میں متنازع آرمڈ فورسیز سپیشل پاورس ایکٹ (افسپا) کا حد سے زیادہ استعمال ہوا ہے نیز فوجی سربراہ کی جانب سے آپریشنز سے متعلق ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
 قابل ذکر ہے کہ فوج اور پولیس نے ۱۸؍ جولائی کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین عدم شناخت جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیان میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین `بے گناہ بیٹوں کے طور پر کی تھی۔مہلوک نوجوانوں میں سے ۲۵؍ سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے فرضی تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب۱۶؍ سالہ محمد ابرار اور۲۱؍ سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی ہے۔انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہاکہ `ابرار احمد، محمد ابرار اور امتیاز احمد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ امتیاز احمد مزدوری کرنے کے لئے شوپیان گیا ہوا تھا۔ امتیاز نے ابرار احمد اور محمد ابرار کو بھی فون کر کے وہاں بلا لیا۔ دونوں یہاں سے۱۵؍ جولائی کو روانہ ہو کر۱۳۰؍کلو میٹر کا پہاڑی راستہ طے کرتے ہوئے۱۷؍ جولائی کو وہاں پہنچے۔انہوں نے کہا کہ `رات کے آٹھ بجے انہوں نے ہمیں فون کیا کہ ہم یہاں پہنچ گئے ہیں ۔ پونے نو بجے سے ہمارا ان کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا۔ یہی وہ رات ہے جس دوران انہیں فرضی تصادم میں ہلاک کیا گیا ہے۔ محمد یو سف کے مطابق تینوں نوجوانوں کے پاس آدھار کارڈ تھے لیکن فوج نے ان کی شناخت چھپائی جس کے بعد انہیں ضلع بارہمولہ کے علاقے گانٹہ مولہ میں واقع غیر ملکی جنگجوئوں کے لئے مخصوص قبرستان میں دفن کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ `ہمارے دو مطالبات ہیں ۔ ایک تو ہمیں بچوں کی لاشیں چاہئیں ۔ ہم انہیں یہاں دفن کرنا چاہتے ہیں ۔ میرا دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ ان فرضی انکائونٹر میں ملوث فوجیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے دردناک واقعات پیش نہ آئیں ۔ 
اٹھارہ جولائی کو کیا ہوا تھا ؟
 ہندوستانی فوج کی ۶۲؍ راشٹریہ رائفلز نے انٹیلی جنس رپورٹ ملنے کے دعوے کی بنیاد پر شوپیان کے امشی پورہ میں دہشت گردوں کی تلاش کا آپریشن چلایا۔ اس تلاشی کے دوران آرمی اور پولیس کے دعوے کے مطابق دہشت گردوں نے ان پر فائرنگ کردی جس کے بعدآرمی نے بھی جوابی کارروائی کی۔ اس دوران وہاں سی آر پی ایف بھی پہنچ گئی اورکشمیر پولیس کے جوان بھی موجود تھے۔
انکائونٹر میں ۳؍ دہشت گردوں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا لیکن اس وقت ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی بلکہ بتایا گیا کہ یہ کسی نئی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں اور یہاں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینا چاہتے تھے۔
آرمی نے ان کے پاس سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارودبرآمد کرنے بھی دعویٰ کیا تھا اور ان کی شناخت کے لئے ان کی تصاویر جاری کردی تھیں ۔ لیکن یہاں پر پورے کھیل میں چوک ہو گئی کیوں کہ جیسے ہی تصاویر جاری ہوئیں ان نوجوانوں کے اہل خانہ نے انہیں پہچان لیا اور بتایا کہ یہ تینوں کوئی دہشت گرد نہیں تھے بلکہ شوپیان کے سیبوں کے باغوں میں مزدوری کے لئے گئے تھے۔ اس کے بعد کشمیر میں کئی جگہوں پر مظاہرہ بھی ہوئے۔ 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا