English   /   Kannada   /   Nawayathi

عمر خالد کی رہائی کے لئے ۲۰۰ دانشوروں نے جاری کیا مکتوب ، کہا سی اے اے مخالف مظاہرہ کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے پریشان

share with us

:26ستمبر 2020(فکرو خبر/ذرائع)قومی اور بین الاقوامی سطح پر۲۰۰؍ سے زیادہ اسکالروں اوردانشوروں نے جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالدکی گرفتاری کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے اور انہیں فوری طورپررہا کئے جانے کامطالبہ کیا ہے۔ ادیبوں ، مصنفوں اوردانشورو ں نے مشترکہ دستخط کے ساتھ مکتوب جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تحریک اور احتجاج میں حصہ لینے کے سبب عمر خالدکے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے اوردہلی فساد کی آڑ میں انہیں گرفتار کرلیاگیا ۔ یہ مشترکہ مکتوب جاری کرنے والے اسکالروں اوردانشوروں میں راج موہن گاندھی ، عرفان حبیب ، نوم چومسکی،رومیلا تھاپر ، ارونا رائے ، میدھا پاٹکر،میرا نائر، رام چندر گوہا ، امیتاؤ گھوش اور نوم چومسکی جیسی شخصیات شامل ہیں ۔ جاری کردہ مشترکہ بیان میں عمر خالدکی گرفتاری کو انتقامی کارروائی قراردیتے ہوئے کہاگیا ہےکہ انہیں جھوٹے الزامات کے تحت پھنسایا گیا ہے اوران پر فرضی مقدمات قائم کئے گئے ہیں ۔ قومی اور بین الاقوامی دانشوروں اور ادیبوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ عمر خالد کے ساتھ ساتھ دہلی فسادات میں ملوث ہونے کے جھوٹے الزامات کےتحت گرفتارکئے گئے تمام سماجی کارکنوں کو رہا کیاجائے ۔بیان میں واضح طورپر کہا گیا ہےکہ سماجی کارکنوں اور طلبہ تحریک سے وابستہ کارکنان کو آئین مخالف اقدامات کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں پھنسایا جارہا ہے۔ 
 دانشوروں نے عمر خالدکو بہادر قراردیتے ہوئے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہےاور ان کے ساتھ کی جانے والی زیادتی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ادیبوں اورمفکروں نے حکومت کے نظریے سے اختلاف رائے رکھنے والے کارکنان اور سماجی نمائندوں کو ہراساں کئے جانے پر تشویش کابھی اظہارکیاہے۔دانشوروں کےمطابق ہمیں تشویش ہےکہ عمر خالدکے خلا ف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت قتل کی سازش جیسے سنگین الزامات لگائے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے دوران بھی بے قصوروں کو پھنسانے کا سلسلہ جاری ہے جو افسوسناک ہے۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا