English   /   Kannada   /   Nawayathi

سعودی عرب کی نجی کمپنیوں میں کام کرنے سے خواتین کیوں انکار کر ہی ہیں ؟

share with us

ریاض :06ستمبر 2020(فکرو خبر/ذرائع) سعودی عرب ایک اسلامی ملک ہے جہاں مذہبی اور سماجی رسوم و روایات کی مکمل پاسداری کی جاتی ہے۔ خصوصاً خواتین سے پردے اورلباس سے متعلق پابندی کرائی جاتی ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ سالوں سے کچھ کمپنیاں صرف ایسی خواتین کو نوکریاں دے رہی ہیں جوان کے کہنے پر پردہ ترک کر رہی ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ جدہ کی خاتون کے ساتھ پیش آیا ہے۔

سعودی اخبار المرصد کے مطابق ایک سعودی خاتون نے سوشل میڈیا پر بتایا ہے کہ اس نے ایک معروف ٹورازم کمپنی کے ڈائریکٹر سے ملازمت کے لیے رابطہ کیا۔ واٹس ایپ پر ہونے والی گفتگو کے دوران ڈائریکٹر نے اس کے سامنے شرط رکھی کہ اگر وہ پردے کے بغیر رہ سکتی ہے اور کھُلے ذہن سے اس کے ساتھ تعاون کرے گی تواسے ملازمت مل جائے گی۔

خاتون نے یہ واٹس ایپ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کر دی ہے۔

ٹورازم کمپنی کے ڈائریکٹر نے اسے بتایا کہ ان کی کمپنی کے بحرین اور دیگر ممالک میں بھی دفاتر ہیں ۔ بہت سی خواتین اور مرد بطور ٹور گائیڈ ان کے ساتھ منسلک ہیں۔ خاتون کی جانب سے ڈائریکٹر کے ساتھ بطور آفس سیکرٹری کام کرنے کی خواہش ظاہر کی گئی تو ڈائریکٹر نے کہا کہ اسے ایک شرط پر ہی نوکری مل سکتی ہے ، اسے پردہ کرنے کی بجائے چہرہ کھُلا رکھنا ہو گا ۔

 

کھُلے ذہن کی مالک بننا پڑے گی اور اس کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا ہو گا۔بدلے میں اسے 9500 ریال کی شاندار تنخواہ دی جائے گی ۔تاہم خاتون نے اس ڈائریکٹر سے کہہ دیا کہ اسے اپنی اورگھر والوں کی عزت بہت پیاری ہے۔ وہ اچھی رقم کی خاطر اپنے نقاب سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی اور نہ اسلامی شعار سے دست بردار ہو سکتی ہے۔خاتون کے اس انکار کے باعث اسے ملازمت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ ان انکشافات کے بعد سوشل میڈیا پر #Company_claims removing the hijab_for employment, کے نام سے ہیش ٹیگ بن گیا ہے۔ بہت ساری خواتین نے شکایت کا ڈھیر لگاتے کہا کہ انہیں بھی محض اس وجہ سے نوکری نہیں دی گئی کہ انہوں نے ڈیوٹی کے دوران حجاب اُتارنے سے انکار کر دیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا