English   /   Kannada   /   Nawayathi

بدمعاشوں کی چھیڑ خانی سے بچنے کے دوران پیش آیا حادثہ ، یوپی کی ٹاپر طالبہ کی گئی جان

share with us

:11 اگست 2020(فکرو خبر نیوز/ذرائع)ایسا لگتا ہے کہ یوگی حکومت میں اتر پردیش اب پوری طرح سے بھگوان بھروسے ہے۔ ایک طرف تو جرائم کا گراف لگاتار بڑھتا جا رہا ہے اور دوسری طرف خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کی خبریں بھی اب عام ہوتی جا رہی ہیں۔ منچلوں کے بڑھتے حوصلے کی تازہ ترین مثال بلند شہر میں دیکھنے کو ملی جہاں عزت بچانے کی کوشش میں بائک پر سوار لڑکی سڑک حادثہ کا شکار ہو گئی جس کے نتیجہ میں اس کی موت واقع ہو گئی۔

بتایا جاتا ہے کہ لڑکی امریکہ میں پڑھتی تھی اور بلند شہر واقع اپنے گھر آئی ہوئی تھی۔ سدیکشا بھاٹی نامی اس ہونہار طالبہ نے منچلوں کی چھیڑخانی سے بچنے کی کوشش کی اور پھر سڑک حادثہ میں ہلاک ہو گئی۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب غازی آباد میں بھانجی کو چھیڑخانی سے بچانے کے دوران صحافی وکرم جوشی کا قتل ہو گیا تھا، اور اب بلند شہر کے واقعہ نے ایک بار پھر ریاستی انتظامیہ کے سامنے کئی طرح کے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی لگاتار اس طرح کے معاملوں کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہیں اور یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں لیکن ریاستی انتظامیہ کی جانب سے کوئی سخت قدم شر پسند عناصر کے خلاف نہیں اٹھایا گیا۔

میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق طالبہ سدیکشا بھاٹی امریکہ کے بابسن کالج میں حکومت ہند کے خرچ پر پڑھ رہی تھی۔ ایچ سی ایل کی طرف سے گزشتہ سال سدیکشا کو 3.80 کروڑ روپے کی اسکالرشپ دی گئی تھی۔ فی الحال پولس نے طالبہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے اور نامعلوم بائیکرس کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ سڑک حادثہ کے تعلق سے بتایا جا رہا ہے کہ سدیکشا کی اس وقت موت ہوئی جب موٹر سائیکل پر سوار کچھ نوجوان چچا کے ساتھ بائک پر بیٹھی طالبہ سے فلرٹ اور چھیڑ چھاڑ کر رہے تھے۔ الزام ہے کہ چھیڑخانی کے دوران موٹر سائیکل پر سوار نوجوان بار بار بائک کو اوورٹیک کر رہے تھے کہ اسی دوران سدیکشا حادثہ کا شکار ہو گئی۔

اس درمیان سدیکشا کے گھر والوں کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا کے سبب سدیکشا امریکہ سے وطن واپس لوٹی تھی اور آج اپنے ہی چچا کے ساتھ بائک سے اپنے ماما سے ملنے جا رہی تھی۔ اسے کچھ دن بعد واپس امریکہ پڑھائی کے لیے لوٹنا تھا لیکن اسے کیا پتہ تھا کہ آج حادثے میں اس کی موت ہو جائے گی اور پھر وہ کبھی امریکہ نہیں جا پائے گی۔

واقعہ کے تعلق سے اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ”بلند شہر میں اپنے چاچا کے ساتھ بائک پر جا رہی ہونہار طالبہ سدیکشا بھاٹی کو منچلوں کی وجہ سے اپنی جان گنوانی پڑی جو انتہائی افسوسناک، انتہائی شرمناک اور انتہائی قابل مذمت ہے۔“ ساتھ ہی مایاوتی نے سوال اٹھایا ہے کہ ”بیٹیاں آخر کیسے آگے بڑھیں گی؟ یو پی حکومت فوراً قصورواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔“

بہر حال، پولس نے نامعلوم بائیکرس کے خلاف معاملہ درج کر ان کی تلاش شروع کر دی ہے اور الزامات کے مطابق جانچ کر کارروائی کا دعویٰ کر رہی ہے۔ حالانکہ یہ واقعہ اتر پردیش کے بدتر نظامِ قانون کی گواہی دے رہا ہے اور سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا ریاست کے جرائم پیشوں اور منچلوں کے دل سے قانون و پولس کا خوف ختم ہو گیا ہے؟ ایک طرف جرائم پیشے بلاخوف جرم کرنے میں مصروف ہیں اور دوسری طرف پولس اپنے بچاؤ میں رٹے رٹائے جواب دے رہی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا