English   /   Kannada   /   Nawayathi

موت اس کی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس

share with us

از: مفتی سلمان بن عبدالحمید غوری۔کوکنی

          اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا
         لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

          دل رنجیدہ ہے آنکھیں اشکبار ہیں ہاتھوں میں کپکپاہٹ ہے زباں سے الفاظ نکلنا دشوار ہے، جب آپ کی رحلت کی خبر کانوں میں پڑی گویا پیروں سے زمین کھسک گئی بدن کے پرزے ڈھیلے پڑھ گئے، آپ کی محبت کا سمندر دل ہی دل میں ٹھاتے مارنے لگا آپ کی ناقدری آنسوؤں کی شکل میں بہنے لگی، 
حضرت فدائے ملت مولانا امان اللہ بروڈ صاحب قاسمی نقشبندی نوراللہ مرقدہ  (مہتمم جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن۔ نائب صدر جمیعت علماء ہند)  خلیفہ و مجاز حضرت پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی دامت برکاتہم العالیہ اور حضرت مولانا منیر احمد صاحب کالینہ دامت برکاتہم العالیہ کی اندوہ ناک رحلت کی خبر سے ملک و بیرون ملک خاص طور سے علاقہ کوکن میں صفِ ماتم بچھ گئی اور رنج و الم کی لہر دوڑ گئی، آپ عظیم الشان رہبر اور قائد کے ساتھ ساتھ بہترین سماجیات اور خدمت خلق میں مصروف ترین شخصیات میں سے ایک ہیں، آپ نے اپنی ساری زندگی خاص طور سے عمر عزیز کے آخری چند ایام رفاہی کاموں اور غریبوں اور محتاجوں کی امداد میں گزاری ہے، اور اسی تگ ودو سے متاثر ہوکر آپ نے مختصر سی علالت کے بعد اپنے مولائے حقیقی سے جاملے،
          ان تمام تر مصروفیات کے باوجود آپ بے مثال مہتمم اور ہزاروں شاگردوں کے مشفق استاذ بھی ہے، آپ نے کم و بیش چالیس سال تک انتہائی سنجیدگی ، متانت، حلم اور بردباری سے علاقے کوکن کا مشہور ومعروف ادارہ جسے ازہر کوکن بھی کہاجاتاہے جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کے اہتمام کو سنبھالا ہے، الحمدللہ آج جامعہ جو  آسمان علم کی بلندیوں کو چھورہا ہے اس کی ترقی میں اور اسے چمکانے میں حضرت کا بھی اہم کردار ہے، جسے بھلایا نہیں جاسکتا ہے،
آپ بے انتہاء متقی پرہیزگار عبادت گزار ہونے کے ساتھ ساتھ خوش مزاج خوش طبیعت عالی ظرف با اخلاق اور کم گوہ تھے، آپ کی طلباء کے ساتھ ہمدردانہ مشفقانہ اور تربیتی لب و لہجہ میں گفتگو کرنا نہایت قابل ذکر ہے، اور قربان جاؤں آپ کی سادگی پر، آپ کی سادگی آپ کے کپڑوں سے جھلکتی تھی حالانکہ اللہ تعالی نے بے انتہاء مال و زر سے نوازا تھا پھر بھی سادہ مزاج شخصیت کے مالک تھے،
    آپ کی ان اداؤں کو اور آپ کی ان عادتوں کو بھلانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے گویا کہ آپ کی ایک ایک ادا اور ایک ایک عادت دل میں گھر کرگئی ہو ،
       بیشک آپ کی رحلت سماج کے لئے اور علاقے کے لئے ایک خلاء ہے جس کا پورا ہونا  مشکل ہے، آپ اتنے عالی مقام ہے کہ آپ کی رحلت ہر ایک کے لئے غم کا باعث ہے اور آپ وہ شخصیت ہے جسے کھونے کا زمانہ افسوس کریگا، مگر ہونے کو کون ٹال سکتا ہیں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ اٹل فیصلہ ہے،
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌۚ-فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ(اعراف۔۳۴)
اور ہر گروہ کے لئے ایک مدت مقرر ہے تو جب ان کی وہ مدت آجائے گی تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہو ں گے اورنہ ہی آگے

 اور آپ کی حیثیت ہم طلباء جامعہ کے حق میں ایسی ہے گویا کہ باپ کی حیثیت، آپ کے رحلت کی خبر سنکر وہ تکلیف اور رنج و غم محسوس ہوا جو والد محترم کے انتقال پر بھی نہیں ہوا تھا، ہم ایک بیش قیمت موتی کی پہچان سے ناآشنا رہیں، اے ایک قدرت کا نظام ہے کہ پیش قیمت موتی کی پہچان اور قدردانی اس کے  کھونے اور چلے جانے کے بعد پتہ چلتی ہے،

       کیا لوگ تھے جو راہِ وفا سے گذر گئے
      جی چاہتا ہے نقشِ قدم چومتے چلیں

اللہ رب العالمین آپ کی بال بال مغفرت فرمائے کڑوٹ دہ کڑوٹ راحت نصیب فرمائے اہل خانہ اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے امت کے لئےآپ کا نعم البدل نصیب فرمائے اور آپ کو اعلی علیین میں مقام نصیب فرمائے۔ آمین یارب العالمین

ستـــــــارے زمیں کے بجھے جا رہے ہیں،
ہمارے اکابـــــــــــــــــر اٹھے جا رہے ہیں..

کچھ اس طرح ٹوٹا ہے تسبیح کا دھاگا،
کہ سارے ہی موتی گــــرے جا رہے ہیں..

مـــــــــــــــدارس ہمارے ہوئے بند ایسے،
کہ ذی علم روٹھے ہوئے جــــــا رہے ہیں..

یہ نبیوں کے وارث، زمیں کــــا یہ سبزہ،
یہ دھرتی کو ویراں کئے جــــا رہے ہیں..

وہ جن سے تھیں روشن فضائیں وطن کی،
دیئے رفتہ رفتہ بجھے جــــــــا رہے ہیں..

افق پــــــار کیا، علمی محفل ہے کوئی،؟
سبھی اہل دانش چلے جــــــــا رہے ہیں...!

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا