English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھٹکل:  لاک ڈاؤن کے دوران بجلی بل کی زیادتی کا معاملہ: پریس کانفرنس میں اسپیج فاؤنڈیشن نے کئے کئی خلاصے 

share with us

بھٹکل03/ اگست 2020(فکروخبر نیوز)  لاک ڈاؤن کی مدت میں عوام کے لئے بجلی بل کی زیادتی ایک پیچیدہ مسئلہ بنی رہی۔ کئی لوگوں نے اپنے بل کی زیادتی کو لے کر محکمہ ہیسکام کے افسران سے شکایت کی اور اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی لیکن اکثر لوگوں کو تشفی بخش جواب نہ ملنے کی وجہ ان کی پریشانیاں کم ہونے کے بجائے زیادہ ہی ہوگئیں۔ لاک ڈاؤن میں معاشی حالات خراب ہونے کی وجہ سے یوں عوام خستہ حالی کا شکار ہوگئی تھی، اس درمیان بجلی بل کے مسئلہ نے مزید جلتے پر نمک چھڑکا اور یوں عوام کی پریشانیوں میں ایک بڑا حصہ بجلی بل کے مسئلہ کا رہا۔ مقامی میڈیا نے بھی اس مسئلہ کو اٹھاکر لوگوں کی آواز میں آواز ملانے کی کوشش کی اور مختلف رپورٹس کے ذریعہ عوام میں اس تعلق سے بیداری پیدا کرتے ہوئے مسائل کو سامنے رکھا لیکن اس کے باوجود مسئلہ جوں کا توں رہا۔ 
    عوام کے انہی مسائل کو دیکھتے ہوئے اسپیچ فاؤنڈیشن نے اس مسئلہ کے نکتوں کو سمجھنے کی کوشش کی اور جن جن کے بل اس مدت میں ماہانہ اوسط سے پار کرگئے ہیں ان کی تفصیلات اکٹھی کرنی شروع کی۔ اس کے لئے انہو ں نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کئی بل جمع کئے اور اس کے حقائق جاننے کی کوشش کی۔ انہو ں نے گذشتہ آٹھ ماہ کے بل کا تفصیلی جائزہ لیا اور یہ چیزیں عوامی طور پر سامنے لانے کے لئے آن لائن پریس کانفرنس کا بھی انعقاد کیا جس کی تفصیلات اخباری نمائندوں کے سامنے رکھی جس پر ان کی طرف سے بعض سوالات بھی کئے گئے اور ان کے جوابات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ 
    مذکورہ فاؤنڈیشن کے ذمہ داروں نے کئی خدشات کا اظہار کیا اور چند تصاویر کے ذریعہ اس پورے معاملہ کو سمجھانے کی کوشش کی۔ انہو ں نے بتایا کہ کل 31بجلی کے بلوں کا جائزہ لیا گیا جن میں سے گیارہ بلوں میں پچاس فیصد تک تو بارہ بلوں میں پچاس سے سو کے درمیان زیادتی دیکھنے میں آئی ہے۔سات معاملات ایسے ہیں جن میں سو سے ڈیڑھ سو کے درمیان اضافہ ہوا ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ ایک شخص کے بجلی بل میں 177فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ ناقابلِ یقین ہے۔ انہو ں نے مزید اس کی تفصیلات فراہم کی ہے کہ ایک شخص کا بل 650روپئے آتا تھا تواس کا بجلی کا بل اوسط کے حساب سے 1800روپئے آیا ہے۔ اسی طرح ایک شخص کا بل 1900آتا تھا تو لاک ڈاؤن میں اس کا بل 4233 روپئے آیا ہے۔ 
    انہوں نے مزید بتایا کہ ان دستاویزات کے ساتھ ہیسکام کے افسران سے بذریعہ ای میل رابطہ کیاگیا تو تاحال ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے پوچھے گئے مختلف سوالات کے جواب میں فاؤنڈیشن کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ان کی طرف سے عوام کوایک ہی جواب دیا جارہا ہے کہ بل میٹر ریڈنگ کی بناء پر دیا جاتا ہے، ایسے میں اگر انہیں لگتا ہے کہ بل زیادہ آیا ہے تو میٹر چیکنگ کے لئے درخواست دے کر اپنا مسئلہ حل کرسکتے ہیں۔جب یہ بات آگے بڑھائی جاتی ہے تو مسئلہ کا کوئی حل سامنے نہیں آتا ہے اور اس کی مثالیں بھی موجود ہیں۔ انہو ں نے زور دیا کہ ایسے میں ان مسائل کوحل کرنے کے لئے آگے آنا چاہیے اور عوام کو ان پیچیدگیوں  سے نکلنے میں ان کی مدد کرنی چاہیے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا