English   /   Kannada   /   Nawayathi

بابری مسجد کیس: ملزمین کے بیانات کا اندراج مکمل

share with us

:29جولائی 2020(فکروخبر/ذرائع)بابری مسجد انہدام معاملے میں سی بی آئی  کی خصوصی عدالت نے منگل کو آخری ملزم کابھی بیان قلمبند کرلیا ہے۔شیو سینا کے سابق ممبر پارلیمنٹ ستیش پردھان نے آخری ملزم کے طور پر اپنا بیان  درج کرایا ہے۔پر
ٍ دھان  اس کیس کے  ۴۹؍ملزمین میں سے زندہ بچے ۳۱؍ویں ملزم ہیں جبکہ اوم پرکاش پانڈے مفرور ہے اس لئے عدالت نے اس کے خلاف قرقی کا حکم صادر کیا ہے۔اب سی بی آئی کورٹ میں ۳۰؍جولائی سے ملزمین اپنی صفائی میں ثبوت اور گواہ پیش کریں گے۔ستیش پردھان کا بیان ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ درج کیا گیا۔  ان سے قبل بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی   بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہی بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔ 
 تمام ملزمین کے بیانات درج ہوجانے کے بعد ملزمین کو اپنے حق میں، اپنی بے گناہی کا ثبوت پیش کرنا ہوگا، جس کی شروعات ۳۰؍جولائی سے ہوگی۔خصوصی جج کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق سماعت ۳۱؍اگست تک مکمل کرلینی  ہے۔  سی بی آئی نے جن ۴۹؍افراد کو ملزم بنایا ہے ان میں سے ۱۷؍دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔ زندہ بچے ۳۲؍ملزمین  جن میں اڈوانی، جوشی، کلیان سنگھ،اوما بھارتی، ونے کٹیار، رام ولاس ویدانتی اور  سادھوی رتمبھرا شامل ہیں ،کے بیانات درج کئے گئے ہیں۔

 تقریباً تمام بھگوا لیڈران نے خود کو بے قصور بتایا ہے جبکہ اڈوانی، جوشی، کلیان نے انہیں پھنسائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے اس کے لئے اس وقت کی مرکزی کانگریس کو ذمہ دار  قرار دیا  ہے۔ا ن کے بقول، یہ کانگریس کی سازش کا نتیجہ ہے کہ ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ورنہ ان کا مسجد کی شہادت میں کوئی رول نہیں تھا۔جوشی نے تو عدالت میں  یہاں  تک دعویٰ کیا کہ مسجد کی شہادت کے وقت وہ وہاں موجود بھی نہیں تھے۔انہوں نے کہا ہے کہ میڈیا میں جن مناظر میںا نہیں دکھایا گیاہےوہ ٹیپ سے چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ ہیں۔انہوں نے اپنے خلاف دی گئی گواہی کو بھی فرضی قرار دیا۔ جوشی نے یہاں تک کہا کہ کلیان سنگھ یوپی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد رام جنم بھومی سائٹ جاکر کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا کہ وہ وہاںمندر بنائیں گے۔ جوشی نے اس وقت کے اخبارات کی خبروں کی بھی تردید کی اور کہا کہ وقت آنے پر وہ اپنی بے گناہی کا ثبوت بھی پیش کریں گے۔
  اہم بات یہ ہے کہ بابری مسجد کو دن دہاڑے   دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے شہید کیا گیا تھا اور  بی بی سی جیسے میڈیا اداروں  نے اسے براہ راست نشر کیاتھا۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا