English   /   Kannada   /   Nawayathi

رواں سال کے آخر تک 15 لاکھ تارکین کویت سے نکل جائیں گے

share with us

کویت13جولائی 2020(فکروخبر/ذرائع) کورونا وائرس کی وبا کے باعث کویت بھی معاشی بحران کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ جس کے باعث کمپنیوں کی جانب سے لاکھوں غیر ملکی ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے۔ 16 مارچ سے 9 جولائی تک ایک لاکھ 58 ہزار سے زیادہ تارکین کویت کو خیر باد کہہ کر اپنے وطن کو لوٹ چکے ہیں۔ تاہم یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رواں سال کے آخر تک 15 لاکھ سے زائد تارکین وطن کویت سے چلے جائیں گے۔
کیونکہ کمپنیوں نے اپنے اخراجات گھٹانے کی خاطر بھی تارکین وطن کی چھانٹی شروع کر دی ہے۔ جبکہ حکومت کی جانب سے بھی نیا رہائشی قانون لاگو کیا جا رہا ہے۔ جس کے تحت غیر ملکیوں کی تعداد کو بہت زیاہ محدود کر دیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ کویتی باشندوں کو روزگار فراہم کیا جا سکے۔


کویت میں سب سے بڑی گنتی میں مصری اور بھارتی تارکین وطن مقیم ہیں۔

کویتائزیشن کی پالیسی کے تحت کویتی حکومت نے چند روز قبل آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی تارکین کو مملکت سے نکالنے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ کویت کی قومی اسمبلی نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو مملکت سے لاکھوں تارکین وطن کی ملازمتیں ختم کر کے انہیں واپس بھیجنے کے لیے ایک بل تیار کر رہی ہے۔ اس بل میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ مملکت میں بھارتی باشندوں کی گنتی 15 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گی۔
یہ بل اکتوبر تک پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد قانون کی شکل اختیار کر جائے گا۔ واضح رہے کہ کوروناکی حالیہ وبا کے دوران مملکت میں اس وباکے پھیلاؤ کا ذمہ دار خاص طور پر بھارتی اور بنگلہ دیشی شہریوں کو ٹھہرایا گیا اور انہیں فوری ڈی پورٹ کرنے کے لیے کویتی باشندوں نے سوشل میڈیا پر تحریک بھی چلائی۔ کیونکہ اس وقت کویت میں تارکین وطن میں سرفہرست بھارتی باشندے ہیں جن کی گنتی ساڑھے چودہ لاکھ سے زائد ہے۔
پندرہ فیصد تک کوٹا محدود کرنے کی صورت میں کویت میں صرف ساڑھے چھ لاکھ بھارتیوں کو رہنے کی اجازت ہو گی، باقی 8 لاکھ بھارتیوں کو باہر نکال دیا جائے گا۔دوسری جانب بھارتی کی مذہبی انتہا پسند عوام اورمسلم دشمن بھارتی جنتا پارٹی کی جانب سے کویت اور کویتی عوام کے خلاف شرمناک زبان استعمال کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔بھارتی ہندوتوا کے حامی اور آر ایس ایس کے نظریے کے پیروکاروں نے کویت کی جانب سے بھارتیوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کو ہندو مسلم تنازعے کا رنگ دے دیا ہے اور اسے ہندوؤں کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا جا رہا ہے۔
مسلمانوں سے دُشمنی کے لیے مشہور مودی کی کابینہ کے وزیر سبرامنیم سوامی نے اپنی اک ٹویٹر پوسٹ میں کویت والوں کو ’نمک حرام‘ قرار دے دیا ہے۔ سبرامنیم کی جانب سے کویتی حکومت کو نمک حرام کہنے پر کویتی عوام شدید مشتعل ہو گئے ہیں۔ سوامی سبرامنیم کی اس ہرزہ سرائی کے جواب میں کویتی سوشل میڈیا ایکٹویسٹ المحامی مجبل الشریکہ نے بھارتیوں کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی ہندوتوا نظریے کی حامی حکومت کویت سے اربوں ڈالر ڈکارنے کے بعد، ہندوستانیوں سے اچھے برتاوٴ کے بعد کویت کو نمک حرام کہہ رہی ہے۔
الشریکہ نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بی جے پی ممبر تیجسوی سوریا نے کویتی خواتین سے متعلق گھٹیا زبان استعمال کی تھی اور اب ایک اور سبرامنیم سوامی ہمیں نمک حرام کہہ رہا ہے، اس شرمناک گفتگو کا جواب لازمی دیا جائے گا۔سوشل میڈیا پر بھارتی اور کویتی عوام میں ایک جنگ چھڑ گئی ہے۔ کویتی عوام نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متعصب بھارتی لیڈروں اور ہندوتوا کے حامیوں کو ایسا کرارا جواب دیا جائے کہ وہ لمبے عرصے تک اپنی زبان کھولنے کی جرات نہ کر سکیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا