English   /   Kannada   /   Nawayathi

یوگی حکومت کے املاک ضبطی کے فرمان کو ہائی کورٹ میں کیا گیا چیلنج

share with us

:09 جولائی2020(فکروخبر/ذرائع)شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف مظاہرین کا گھیرا تنگ کرنے کی  ہر ممکن کوشش حکومتی سطح پر ہنوز جاری ہے ۔ایک جانب ریکوری نوٹس بھیجا جارہا ہے تو دوسری طرف جنہیں نوٹس د ئیے گئے ہیں ان کی گرفتاری کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے لیکن اس دوران ان سماجی کارکنوں نے حکومت کی اس کارروائی کو چیلنج کرنے کا کام بھی شروع کردیا ہے ۔ یاد رہے کہ ایس ڈی ایم کورٹ نے لکھنؤ میں ہونے والے تشدد کے معاملے میں ۵۷؍افراد کو ملزم بناتے ہوئے ریکوری نوٹس تھما دیا ہے جن سے منجملہ ریکوری کےطور پر ایک کروڑ سے زائد رقم کی وصولی حکومت کرنا چاہتی ہے۔اس کارروائی کے خلاف کئی متاثرین نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہےجبکہ مزید کئی چند   روز میں عدالت عالیہ پہنچیں گے۔قابل غور ہے کہ جن لوگوں کو ریکوری نوٹس دیا گیا ہے ان میں ایس آر داراپوری جو سابق سینئر پولیس افسر ہیں، وہ بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ تھیٹر آرٹسٹ دیپک کپور،سماجی کارکن اور رہائی منچ کے بانی ایڈوکیٹ محمد شعیب ، مولانا سبطین نوری، مولانا سیف عباس سمیت کئی اہم سماجی  چہرے شامل ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں اور اس کی لکھنؤ بینچ میں بھی اس سے متعلق کچھ مقدمے زیر سماعت ہیں، جن میں سے ایک ایڈوکیٹ شعیب کا معاملہ بدھ کو لکھنؤ  بینچ میں زیر سماعت تھا۔ تاہم،دو رکنی بینچ کے فاضل جج جسٹس پنکج جیسوال اور جسٹس ڈی کے سنگھ نے معاملے کی سماعت کیلئے۱۳؍جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔فاضل ججوں کا کہنا تھا کہ ریکوری نوٹس کے خلاف کئی عرضیاں آرہی ہیں اس لئے بہتر ہوگا کہ ہم سبھی پر ایک ساتھ ۱۳؍جولائی کو سماعت کریں۔  
 ایڈوکیٹ شعیب کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ سولو من نے ’انقلاب‘ کو ٹیلیفونک گفتگو میں بتایا کہ آج زیادہ کچھ کارروائی نہیں ہوئی کیونکہ فاضل ججوں نے اس معاملے سے متعلق تمام عرضیوں پر ایک ساتھ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب ۱۳؍جولائی کو شنوائی ہوگی۔ ایڈوکیٹ سولو من کے مطابق، ایس ڈی ایم کورٹ کا فیصلہ اور تحصیلدار کے ذریعہ بھیجا گیا نوٹس دونوں ہی غیر قانونی ہے۔ کم و بیش یہی بات ملزم بنائی گئیںصدف جعفر نے بھی ٹیلیفون پر کہی۔انہوں نے کہا کہ مجھے بھی ۶۴؍لاکھ رو پے سے زائد کا نوٹس بھیجا گیا ہے، مگر میرا قصور کیا ہے یہ حکومت بتانے کو تیار نہیں۔ ادھر ہائی کورٹ کا رخ کرنے والوں کی دلیل ہے کہ تحصیلدارکا یہ نوٹس ریوینیو ایکٹ ۲۰۱۶ء کی خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی، نوٹس میںجس رول ۳۶؍کا حوالہ دیا گیا ہےاس کے مطابق دیندار کو کم از کم ۱۵؍دن کا وقت دیا جانا چاہئے جبکہ تحصیلدار نے غیر قانونی طور پر اسے گھٹاکر ۷؍دن کردیا ہے، جس کے لئے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔علاوہ ازیں، اس میں شق ۱۴۳(۳) کا حوالہ دیا گیا ہے وہ تو کہیںہے ہی نہیں۔اس لئے عدالت سے ہماری درخواست ہے کہ ایسے سرکاری افسران اور ملازمین پر سخت کارروائی کی جائے۔
 صدف جعفر نے ریاستی حکام کے رویہ پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نوٹس میں درج ایک ہفتہ کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی افسران   مع پولیس ان کی رہائش پر  پہنچ گئے تھے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں کالونی میں بدنام کرنے کی یہ لوگ ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔جعفر کے بقول، ایک دن تو ایس ڈی ایم خود آئی تھیں اوران کے بچوں کو کافی برا بھلا کہہ کر گئیں کیونکہ میں اس وقت گھر پر نہیں تھی۔صدف جعفر نے مزید بتایا کہ اویناش تیواری انہیں بہت زیادہ پریشان کر رہے ہیں اور بار بار فون کرکے رقم جمع کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں بصورت دیگر گھر سیل کرنے یا پھر سلاخوں کے پیچھے  ڈھکیل دینے کی   دھمکی دے رہے ہیں۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا