English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوستان میں 15اگست تک کووڈ ٹیکا متعارف کرانے کے ائی سی ایم آرکےاعلان پر ماہرین بھی حیران ، اٹھائے سوال

share with us

:04 جولائی2020(فکروخبر/ذرائع)ہندوستان میں  تیار کئے گئے کورونا وائرس کے ٹیکے کو جس کی ابھی طبی آزمائش بھی شروع نہیں  ہوئی ہے، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے ۱۵؍ اگست سے پہلے پہلے عوام کیلئے متعارف کرادینے کا اعلان کیا ہے۔اس کے اس اعلان نے ماہرین کو حیران کردیا ہے جن کے مطابق یہ اگریہ پوری طرح سے ناممکن نہیں   تو غیر حقیقی ضرور ہے۔ بھارت بایوٹیک کے ذریعہ تیار کئے گئے اس ٹیکے کو مریضوں پر آزمانے کیلئے جن اسپتالوں  کا انتخاب کیاگیا ہے انہیں  مکتوب روانہ کر کے آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل بلرام بھارگو نے ’’عوامی صحت سےمتعلق ایمرجنسی‘‘ اور ’’ٹیکے کو جلد از جلد متعارف کرانے کی ضرورت‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے طبی آزمائش انتہائی تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیکے کی طبی ابھی شروع نہیں   ہوئی ہے اس کا آغاز منگل ۷؍ جولائی سے ہونے کی امید ہے۔ 
 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (آئی آئی ایس ای آر) میں قوت مدافعت کی ماہر(اِمیونولوجسٹ) ونیتا بال کے مطابق وہ یہ سمجھ نہیں  پارہی ہیں  کہ جو ٹیکہ ابھی تجرباتی مراحل میں  ہےوہ اتنی جلدی تیار کیسے ہو سکتاہے۔ان کے مطابق’’۱۵؍ اگست کی حتمی تاریخ قطعی غیر حقیقی ہے، کبھی کوئی ٹیکہ اتنی جلد بازی میں  تیار نہیں  ہوا ہے۔ اسے کئی مراحل سے گزرنا ہوتا ہےا ورا گر مان لیجئے کہ چونکہ ہم بہت جلدی میں  ہے اور سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوتا ہے تب بھی ۱۵؍ اگست کی تاریخ پوری طرح سے ناممکن نہیں تو غیر حقیقی ضرور ہے۔‘‘بایو تھکس سے وابستہ اننت بھان نے بھی وقت طے کئےجانے پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں  نے سوال کیا کہ کیا آئی سی ایم آر نے پہلےہی طے کرلیا ہے کہ طبی جانچ میں یہ ٹیکہ کامیاب رہےگا۔ بھان نے اس جلد بازی پر یکے بعد دیگرے کئی ٹویٹس کئے ہیں ۔ ان کے مطابق’’وہ ٹیکہ جس پر ابھی طبی آزمائش سے پہلے کے تجربات ہی ہورہے ہوں ، جس کا اعتراف خود آئی سی ایم آر کا مکتوب بھی کررہا ہے، اس کی طبی جانچ ۷؍ جولائی سے کیسے شروع ہوسکتی ہے؟ اور ٹیکہ ۱۵؍ جولائی کو کیسے عام لوگوں کے استعمال کیلئے پیش کیا جاسکتاہے۔ ایک ماہ سے چند دن زائد کے عرصے میں  ہونےوالی اس طبی جانچ کی کامیابی کافیصلہ کیا پہلے ہی کرلیاگیاہے؟‘‘واضح رہے کہ پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ساتھ مل کر بھارت بایوٹیک کے ذریعہ بنائے گئے اس ٹیکے کو ڈرگ کنٹرولرجنرل آف انڈیا کی جانب سے ابھی صرف پہلے اور دوسرے مرحلے کی جانچ میں کامیابی ملی ہے۔ عام طور پر ان تجربات میں مہینوں لگتے ہیں  جس کے بعد تیسرا مرحلہ شروع ہوتا ہے جس میں  خود کو آزمائش کیلئے پیش کرنے والے افراد کو ٹیکہ دیا جاتا ہےاور کامیابی پر اسے طبی میگزین میں شائع کیا جاتا ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا