English   /   Kannada   /   Nawayathi

جامعہ تشدد: این ایچ آر سی نے کیمپس میں پولیس کی کارروائی کے لیےطلبا کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا

share with us

نئی دہلی:29جون2020(فکروخبر/ذرائع) دہلی پولیس کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی لائبریری میں گھس کر طلبا پر حملہ کرنےکی خبر کےنیشنل اورانٹرنیشنل میڈیا میں سرخیوں میں آنے کے سات مہینے بعد نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن(این ایچ آر سی)نے آخرکار اس معاملے پر اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

لیکن ایس ایس پی منزل سینی کی قیادت والی کمیشن کی ٹیم کے ذریعے تیار کردہ رپورٹ کی پوری توجہ اس بات پر ہے کہ اس کو کیوں لگتا ہے کہ 15 دسمبر، 2019 کو جامعہ کے طلبا کے ذریعے شہریت(ترمیم شدہ)ایکٹ(سی اےاے)کے خلاف کیا گیا احتجاجی مظاہرہ ایک‘غیرقانونی اجتماع’ تھا اور اس نے خود ہی اپنے خلاف پولیس کی کارروائی کو دعوت دینے کا کام کیا۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ مظاہرین پرتشدد ہو گئے اور انہوں نے سرکاری اور نجی املاک کو برباد کیا اور پولیس حکام پر پتھر اور پٹرول بم پھینکے اور ایسا کرتے ہوئے انہوں نے خود ہی آئین کے ذریعے دیےگئے اجتماع کے بنیادی حق کے دائرے سے خود کو باہر کر لیا۔

ایک بڑی سازش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، این ایچ آر سی کی رپورٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ‘جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے مظاہرے، جو چالاکی سے اورمبینہ طور پر طلبا کی آڑ میں منعقد کیے گئے، اس کے پیچھے کے اصل کرداروں  اور ان کی منشا کا پردہ فاش کرنے کی ضرورت ہے۔’

حالانکہ این ایچ آر سی نے اس معاملے کانوٹس پولیس کے ذریعے یونیورسٹی کیمپس میں طلبا کے خلاف غیر متناسب طاقت کا استعمال کرنے کے الزامات کے بعد لیا تھا، لیکن اس کی رپورٹ میں لائبریری کے اندرطلبا سے مارپیٹ کو لےکر بس اتنا کہا گیا ہے کہ اس سے ‘بچا جا سکتا تھا۔’

اس میں لائبریری کے اندر آنسو گیس کے گولوں کے شیلوں کی برآمدگی کو درج کیا ہے اور کہا ہے کہ ‘یہ ایک غیرذمہ دارانہ قدم تھا اور اس سے بچا جا سکتا تھا۔’لیکن اس ہلکی سی تنقید سے پہلے بھی ایک مکمل تمہیدتیار کی گئی ہے اور اس کے بعد اس بات کی تفصیلات  درج کی گئی ہیں کہ کیسے جو ہوا، اس کےقصوروارخود طلبا ہیں۔

حالانکہ‘سفارشات’والے حصہ میں این ایچ آر سی کی رپورٹ میں یہ ضرور کہا گیا ہے کہ حکام کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریڈنگ روم کے اندر غیر ضروری طریقے سے لاٹھی چلانے اور لائبریری کے بنداحاطے کے اندر آنسو گیس کے گولوں کا استعمال جس کی نظم نسق بحال کرنے کے لحاظ سے کوئی ضرورت نہیں تھی، اس میں ملوث پولیس اہلکاروں کی پہچان کی جانی چاہیے اور متعلقہ پولیس اداروں کے قوانین کے مطابق ان کے خلاف ‘مناسب کارروائی’ کی جانی چاہیے۔

کمیشن نے کہیں بھی ملزم پولیس اہلکاروں  پر مقدمہ چلانے کی سفارش نہیں کی ہے۔

سرگرمیوں پر ‘لگام لگانا پولیس کی ذمہ داری’

ان واقعات کا ذکر کرتے ہوئے، جس کا نتیجہ جامعہ میں پولیس تشدد کے طور پر نکلا، این ایچ آر سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے مخالف‘مظاہروں  کی قیادت مقامی سیاسی رہنماؤں کے ذریعے کی گئی، جنہوں نے وقت وقت  پرمظاہرین سے خطاب کیا۔

اس بھیڑ کو پولیس کے ذریعے ‘غیرقانونی’ قرار دیا گیا تھا۔ ‘نظم ونسق کو بحال رکھنے کے لیے ان غیرقانونی اجتماع کو کنٹرول کرنا پولیس کی ذمہ داری تھی۔

 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا