English   /   Kannada   /   Nawayathi

عالمی ادارہ صحت کا ماسک پہننے سے متعلق بڑا بیان

share with us

جینوا:06 جون2020(فکروخبر/ذرائع)کورونا وائرس کے بحران کے تناظر میں اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چہرے پر ماسک پہننے سے متعلق اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کر لیا ہے۔ انفکیشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اب ڈبلیو ایچ او نے مصروف يا عوامی مقامات پر چہرے پر ماسک پہننے کی سفارش کی ہے۔ یہ تجویز ایسے مقامات کے لیے بھی ہے جہاں لوگوں کے درمیان آپس میں فاصلہ برقرار رکھنا ممکن نہ ہو یا مشکل ہو۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈھانوم گیبریسس نے ایسے مقامات کی مثالوں میں پبلک ٹرانسپورٹ اور بند اور مصروف مقامات کا ذکر کیا۔ جنیوا میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا، ''جب کبھی عوامی جگہ پر جانے کی ضرورت ہو تو ہم 60 برس سے زائد عمر کے افراد یا ایسے افراد جنہیں طبی مسائل کا سامنا ہے، انہیں میڈیکل ماسک پہننے کی سفارش کرتے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دنیا بھر میں پھیلاؤ کے باوجود ابھی تک ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا نکتہ نظر یہ تھا کہ چہرے پر ماسک پہننے کی ضرورت صرف انہیں ہے جو بیمار ہیں یا ایسے افراد جو بیماروں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ چہرے کے ماسک کے بڑے پیمانے پر استعمال کی تجویز ابھی تک نہیں دی گئی تھی۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے طبی ماسک سے ہٹ کر عام ماسک کے حوالے سے بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کم از کم تین تہوں پر مشتمل ہونا چاہیے۔

صرف ماسک پر ہی انحصار نہ کیا جائے

ساتھ ہی ڈبلیو ایچ او نے یہ بھی متنبہ کیا ہے کہ اس وباء سے بچنے کے لیے صرف چہرے کے ماسک کو ہی کافی نہ سمجھ لیا جائے اور یہ کہ ماسک ان بہت سی احتیاطی تدابیر میں سے ایک ہے

 

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبریسس کے بقول اگر لوگ اپنے ماسک کو میلے ہاتھوں سے چھوئیں گے تو اس صورت میں بیمار پڑنے کا خطرہ الٹا زیادہ ہو جائے گا۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبریسس کے بقول اگر لوگ اپنے ماسک کو میلے ہاتھوں سے چھوئیں گے تو اس صورت میں بیمار پڑنے کا خطرہ الٹا زیادہ ہو جائے گا: ''ماسک تحفظ کا ایک غلط احساس بھی پیدا کر سکتے ہیں۔‘‘

 دنيا بھر ميں نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد 6,740,361 ہو گئی ہے۔ ہفتے کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک عالمی سطح پر 394,984 افراد اس وائرس کی وجہ سے ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔

جو کورونا سے بچاؤ کے لیے اختیار کی جانی چاہیيں اور اسے سماجی فاصلے اور صفائی وغیرہ کا متبادل تصور نہیں کرنا چاہیے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا