English   /   Kannada   /   Nawayathi

لاک ڈاون میں بدلا بھٹکلیوں کے کھانے کا مزاج

share with us

بھٹکل 31/ مئی 2020(فکروخبر نیوز) شہر میں لاک ڈاؤن شروعاتی دنوں سے ہی سخت رہا۔ ضروری اشیاء کی فراہمی کی اجازت رہی لیکن عوام گھروں ہی میں محصور رہنے پر مجبور ہوگئے۔ اس دوران شہر والوں کو کئی چیزوں کا اچھا خاصا تجربہ رہا۔ بھٹکل یوں تو کھانے پینے کے ذائقوں کے لئے مشہور ہے جہاں قسم قسم کے کھانے دسترخوانوں پر نظر آتے ہیں جس کی گواہی ملک وبیرونِ ملک کے باشندے دے چکے ہیں۔ عام طور پریہاں کے کھانوں میں  گوشت اور مچھلی کا استعمال عام ہے۔ ترکاری ہفتہ میں کبھی استعمال کی جاتی ہیں۔ کئی گھروں میں ہفتہ کے سات دنوں میں گوشت اور مچھلی ہی پکائی جاتی ہے۔ اور ذائقہ دار کھانوں کے اسی شوق کی وجہ سے یہاں کے ریستورانوں میں بھی کافیگہماگہمی دیکھنے کو ملتی ہے، تاہم لاک ڈاؤن نے عوام کو کھانے کی ذائقوں کے بدلنے کے  ساتھ ساتھ ترکاری کے کثرتِ استعمال کی عادت ڈالنے پربھی مجبور کردیا 

شہر میں لاک ڈاؤن کے باوجود کھانے پینے کی اشیاء کی کوئی کمی نہیں ہوئی اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اشیاء کی فراہمی کے تعلق سے جن خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا وہ نہ کے برابر رہا۔ تقریباً ہر محلہ میں ضروری اشیاء کی فراہمی رہی۔ گوشت کی دکانیں بند رہنے سے لوگ ترکاری استعمال کرنے پر مجبور ہوگئے اس کے باوجود جن داموں میں عوام نے لاک ڈاؤن کے دوران ترکاری خریدی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔
    عام طور پر بھٹکل میں ترکاری کی قیمت میں اتنی کمی نہیں دیکھی جاتی ہے۔ پیاز اور ٹماٹر کو چھوڑ کر بقیہ ترکاری کی قیمتیں سال کے بارہ مہینے ایک ہی رہتی ہیں لیکن خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد سے عوام کو ترکاری ہی استعمال کرنا مجبوری تھی اور اسی لئے ترکاری کی قیمتیں بڑھنے کے امکانات صاف نظر آرہے تھے لیکن اس کے باوجود ترکاری کی قیمتوں میں اتنی گراوٹ آئی جتنی بہت کم دیکھی جاتی ہے۔ بھنڈی، پھلی اور دیگر ترکاری بہت ہی کم داموں میں فروخت کی گئیں۔ اس کے علاوہ کیلوں کی قیمت عام طور پرچالیس، پچاس اور ساٹھ کے درمیان رہتی ہیں لیکن لاک ڈاؤن میں بیس روپئے، پچیس روپئے میں بہترین کیلے عوام نے خریدے۔ 
لاک ڈاؤن کے دوران ریستوران اور ہوٹل مکمل طو رپر بند رہے۔ ریاست کرناٹک میں ہی نہیں بلکہ ملکی سطح پر بھی بھٹکلی کھانے پورے ذوق کے ساتھ کھائے جاتے ہیں او ریہاں کے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں جس طرح بھیڑ نظر آتی ہے شاید ہی ریاست کے اتنے مربع میل والے قصبوں میں نظر آتے ہوں۔ اہم شاہراہوں کے چھوڑ کر گلی کوچوں میں بھی ہوٹلس اور ریستوران بنے ہوئے ہیں جہاں عام طو رپر لوگ مختلف کھانوں کے ذائقے لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھروں میں پارسل لے جانے کا معمول ہے۔ اکثر محفلو ں میں ہوٹلوں کو ہی پکوان تیار کرانے کی ذمہ داری جاتی ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن میں صورتحال اس سے بہت مختلف رہی۔ ہوٹل کے کھانوں کے ذائقوں سے عوام تقریباً مکمل طور پر محروم رہی۔ گھروں میں خواتین کو ہی اور بعض مرتبہ مردوں نے بھی کھانے تیار کرنے کے تجربات کئے اور انہیں اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ گھر کے ذائقہ دار کھانوں سے صحت اور تندرستی بھی بحال رہتی ہے اور جیب بھی ڈھیلی نہیں ہوتی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا