English   /   Kannada   /   Nawayathi

عسی أن تكرهوا شيئا وھو خیر لکم

share with us

محمد سمعان خلیفہ ندوی

“مومن کے تو وارے نیارے ہیں؛ اس کا ہر معاملہ خیر ہے، اگر کوئی خوشی کا موقع آئے اور وہ شکر گزاری کرے تو اس کے حق میں بہتر ہے، اور کوئی تکلیف کا موقع ہو اور وہ صبر سے کام لے تو بھی اس کے حق میں بہتر ہے”۔
یہ ارشادِ رسول ہے؛ جس کی روشنی میں ایک مومن اپنی زندگی کے لمحات کی قدر کرتا ہے، اور مناسب حالات میں شکر اور نا مساعد حالات میں صبر کا دامن تھام کر وہ زندگی گزارتا ہے۔
موجودہ حالات میں جب کہ زندگی کی رفتار تھم گئی ہے، دنیا ٹھہر سی گئی ہے، کاروبار زندگی معطل ہوگیا ہے، ایک بلائے جاں نے زندوں کو پا بہ زنجیر بنا کر پس دیوار زنداں دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے بنی نوع انساں ایک نفسیاتی الجھن کی شکار ہوگئی ہے، جس کی مزید توضیح و تشریح بھی شاید مایوسی کی کیفیت میں اضافے کا سبب بن جائے، مگر مذکورہ بالا ارشاد رسول کی روشنی میں اہل ایمان کو بالکل مایوس نہیں ہونا چاہیے، بلکہ قرآن پاک کی روشنی میں (و إذا مسه الشر كان يؤوسا کے مطابق) مایوسی بھی شاید اللہ سے تعلق کی کمی کی علامت ہے۔
لہذا ہمیں اس شر میں بھی خیر کا متلاشی ہونا چاہیے، اور جو حالات بھی آئیں ظاہر ہے وہ تقدیر کا حصہ ہیں اس لیے ہر حالت میں خیر کا پہلو تلاش کرتے ہوئے اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنا چاہیے، اپنی کوتاہیوں پر اشک ندامت بہاتے ہوئے بالخصوص جب کہ رمضان کا مبارک مہینہ رخصت ہوا چاہتا ہے، ایسے میں خوب گریہ وزاری سے دعا و مناجات میں مشغول ہونا چاہیے۔
اللہ تعالی نے ایسے ہی نامساعد حالات کے بارے میں فرمایا ہے: کہ بہت ممکن ہے تم جس حالت کو برا سمجھو وہ تمھارے حق میں بہتر ہو، اور عین ممکن ہے کہ تم جس کو اچھا سمجھو وہ تمھارے لیے بہتر نہ ہو؛ کیوں کہ اللہ کو ہر چیز کا علم ہے، تمھیں نہیں ہے۔ 
آئیے! اچھا سوچتے ہیں، اچھا بولتے ہیں، اچھا کرتے ہیں اور اللہ سے اچھے مستقبل کی امید کرتے ہیں!
اب یہی دیکھ لیجیے میں اپنے گرد وپیش پر نظر کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں، الحمد للّٰہ کتنے گھرانوں نے اس لاک ڈاؤن میں روزانہ ختم قرآن کا اہتمام کیا اور الحمد للّٰہ اب تک ساٹھ دنوں میں ساٹھ قرآن ختم کرکے اللہ کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی فکر کی، اور الحمد للّٰہ اب بھی سلسلہ جاری ہے، پھر جب کہ مسجدوں سے دوری اور مہجوری کا صدمہ بھی طالبین حق کو سہنا پڑا تو اپنے اپنے گھروں کو ہی سجدوں سے معمور کرکے زمین کے ان خطوں کو انھوں نے بقعۂ نور بنادیا،کتنوں نے اسی بہانے اللہ کے مبارک کلام کو حفظ کرنے کی تمنا کی بلکہ اس کی جستجو میں کئی کئی پارے حفظ کر ڈالے۔
اللہ جزائے خیر عطا فرمائے ہمارے بڑوں کو کہ انھوں نے اس لاک ڈاؤن کی زحمت کو رحمت سے بدلنے کے لیے کئی مقابلے منعقد کرکے آتش شوق کو بھڑکایا اور دلوں کو گرمایا، پھر دیکھیے! کتنوں کو اس کا احساس ہوا کہ ہر گھر میں کم از کم ایک حافظ قرآن کی اشد ضرورت ہے، جو ایسے حالات میں گھروں کی فضا کو پر نور بنائے۔
ہم جیسے کتنے وابستگانِ مدارس ہیں جو سالہا سال سے رمضان کے مہینے میں وطن سے دور رہنے کی وجہ سے تراویح میں مکمل قرآن سنانے کا موقع نہ پاسکے تھے، مگر اب ان سب کو موقع ملا اور بفضلہ تعالی پورا قرآن یا اکثر حصہ اکیلے سنانے کا موقع ملا جو شاید ہی کبھی مل پاتا اگر یہ لاک ڈاؤن نہ ہوتا۔ خود ہم اپنے یہاں بھٹکل میں دیکھتے ہیں کہ چھوٹے سے شہر میں الحمد للّٰہ جامعہ کی برکت سے جو حفاظ کی بہار آئی ہوئی ہے، اور اللہ کے فضل سے جمعیت الحفاظ بھٹکل بھی اس چنگاری کو شعلۂ جوالہ بنانے کے لیے دل وجان سے کمربستہ ہے ایسے میں شہر کی تقریباً پچاسی مساجد میں ادھر دو چار سال سے شاید ہی کوئی مسجد ہو جہاں تین سے کم حفاظ کو موقع ملتا ہو، بلکہ بعض مساجد میں چار اور بعض میں پانچ اور اس سے زیادہ یہاں تک کہ بعض حفاظ پھر بھی سنانے کو ترس جاتے ہوں، اور جہاں کہا جانے لگا ہو کہ اب سینئر حفاظ کو تراویح نہ سنا کر بس نگرانی کرنی چاہیے! تو یہ لاک ڈاؤن کی زحمت کیا آئی کہ رحمت الہی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا ایک سنہرا موقع ہاتھ آگیا، اور الحمد للّٰہ ثم الحمد للّٰہ پانچ چھ کیلو میٹر کے دائرے میں چھ سات سو سے زائد حفاظ نے کہیں مل کر اور کہیں تنہا پورا قرآن مجید تراویح میں سنایا اور بعضوں نے روزانہ ایک اور کسی نے تو دو دو ختم تک کر ڈالے یہ محض اللہ کا فضل ہے یہاں تک کہ جس کو بعض اوقات زیادہ تلاوت کا موقع نہ ملا اس نے بھی خوب خوب اپنے جیب ودامن بھرے، اللہ تعالی ان اداؤں کو قبول فرمائے اور اپنی رضا سے ہم سب کو نواز کر ان مشکل حالات کو تبدیل فرمائے، آمین!
آگے بھی حالات نامساعد نظر آتے ہیں، معیشت کا پہیہ بیٹھ چکا ہے، ظاہر بیں نگاہوں کو مستقبل تاریک نظر آرہا ہے پھر بھی ایک مومن کو بالکل مایوس نہیں ہونا چاہیے، جس نے اب تک ہم پر اپنی رحمتوں کو پھیلایا ہے وہی آئندہ بھی اپنی رحمت سے محروم نہ رکھے گا، اور یہ مہیب اور خوف ناک رات ضرور ختم ہوگی، اور خورشید درخشاں اپنی آب وتاب کے ساتھ پھر نمودار ہوگا کہ یہ سب خلاقِ عالم کی قدرت کے کرشمے ہیں، اور اس کی شان رزاقی کا عجب فیضان۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

22 مئی 2020

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا