English   /   Kannada   /   Nawayathi

کورونا نے جرمنی میں سائیکل سواری کو مقبول کر دیا

share with us

جرمنی:19 مئی 2020(فکروخبر/ذرائع)یورپ کے سب سی بڑے ملک جرمنی میں سائیکل فروخت کرنے والی دوکانوں اور اسٹورز پر جرمن شہری نئی یا پرانی سائیکلیں خریدنے کی کوشش میں ہیں۔ اسی طرح سائیکل مرمت کرنے والے مکینک بھی مصروف ہو گئے ہیں۔ ایسے میں سائیکلوں کے پرزوں کی کمیابی کی بھی اطلاعات ہیں۔ یہ سب کورونا وائرس کی وبا کا کیا دھرا ہے۔ سماجی دوری کے ضابطوں نے دوستوں کو ایک کار میں بیٹھنے کے بجائے سائیکلنگ کے طرف راغب کیا ہے۔


جرمنی کے چوتھے بڑے شہر کولون میں سائیکل چلانے کے شوقین کم سن بچے اپنی سائیکل کا انتظار کر رہے ہیں۔

اسی طرح بچوں کی سائیکلوں کی طلب بھی بڑھ گئی ہے۔ جرمنی کے چوتھے بڑے شہر کولون میں سائیکل چلانے کے شوقین کم سن بچے اپنی سائیکل کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ عہاں سائیکلوں کی قلت ہو گئی ہے۔

کولون میں سائیکل بیچنے والے کرسٹوف ہوپ کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد دوکان کھول کر بہت خوشی ہوئی۔ ان کے مطابق دوکان کھولتے ہی لوگوں کی بھیڑ نے انہیں حیران کر دیا۔

جرمنی میں سائیکل انڈسٹری کی ایسوسی ایشن یا زیڈ آئی وی (ZIV) سے وابستہ ڈاوڈ آئزن بیرگر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا نے سائیکل کی سواری کو وقت کی ضرورت بنا دیا ہے۔ آئزن بیرگر کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف سڑکوں پر ہی نہیں بلکہ دوکانوں پر بھی بھیڑ بڑھنے سے کاروباری سرگرمی بڑھ گئی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان دنوں جرمنی میں بہار کی رُت بھی لوگوں کو بہت بھلی لگ رہی ہے اور عموماً اس موسم میں لوگ سائیکلنگ کا لطف زیادہ اٹھاتے ہیں۔


ایک مقام سے دوسری جگہ جانے کے لیے پیدل چلنا یا سائیکل کا استعمال کاربن اخراج میں کمی کا باعث ہو گا۔ یہ ایک صحت مندانہ سرگرمی بھی ہو گی۔ اس سے مراد یہ نہیں کہ آپ اپنی سالانہ چھٹیاں استعمال ہی نہ کریں بلکہ کاربن فری سفری مہم ممکن ہو سکتی ہے۔


دوسری جانب کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے بھی لوگ بسوں یا ٹرام پر بیٹھنے سے گریز کر رہے ہیں۔ ایسے میں وہ اپنی ضرورت، شاپنگ یا کسی سے ملنے کے لیے سائیکل پر جانے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

ڈاوڈ آئزن بیرگر کہتے ہیں کہ ٹرام اور بس میں سوار ہونے کے لیے جرمنی میں ماسک پہننے کی پابندی ہے۔ کئی لوگ اس کی بجائے سائیکل چلانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ شاید اسی لیے بعض شہروں کی سڑکوں پر سائیکل ٹریک کو وسعت دی جا رہی جاری ہے۔

کولون میں سائیکل بیچنے والے کرسٹوف ہوپ کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد دوکان کھول کر بہت خوشی ہوئی۔

سائیکلنگ کی ترغیب کے لیے نت نئی اختراعات بھی دیکھنے میں آئیں ہیں۔ ان میں یومیہ کے ساتھ ساتھ ماہانہ کرائے پر سائیکل لینا بھی متعارف ہو چکا ہے۔ ہمسایہ ملک ہالینڈ کی ایک کمپنی سواپ فیٹس (Swapfiets) نے سائیکل ماہانہ کرائے پر دینا شروع کر دی ہے۔ اس دوران سائیکل کی مرمت یا پرزے کی تبدیلی مفت ہے۔ پورے مہینے کا کرایہ صرف بیس یورو (بائیس ڈالر) ہے۔ ماہانہ بنیاد پر کرائے پر سائیکل لینے کا کنٹریکٹ کسی بھی وقت ختم کیا جا سکتا ہے۔ سواپ فیٹس کمپنی کی یہ سہولت اب جرمنی میں بھی دستیاب ہے۔ اس کمپنی کے جرمن دفتر کے سربراہ اندرے المیر کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل میں اس کمپنی کے کاروبار میں بہت اضافہ ہوا، جس کے باعث کولون شہر میں ہزاروں لوگ سائیکل پر گھومتے پھر رہے ہیں۔ جرمنی میں سواپ فیٹس کمپنی کی سائیکلیں اپنی نیلے ٹائروں کی وجہ سے آسانی سے پہچانی جاتی ہیں۔

ڈاوڈ آئزن بیرگر کا کہنا ہے کہ لوگ سائیکل خرید رہے ہیں یا کرائے پر لے رہے ہیں، بنیادی بات یہ ہے کہ اس کاروبار میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو حوصلہ افزاء بات ہے۔ انہں نے امید ظاہر کی کہ اسی بہانے جرمن لوگ کورونا وائرس کی پریشانی سے نکل آئیں گے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا