English   /   Kannada   /   Nawayathi

کورونا سے نمٹنے کیلئے ۱۵؍ ہزار کروڑ روپے کا ایمر جنسی پیکیج

share with us

کورونا سے نمٹنے کے لئے حکومت ہر ممکن قدم اٹھارہی ہے۔ اس نے حالانکہ اب تک لاک ڈائون کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن ممکنہ طور پر اس میں توسیع ہو سکتی ہے۔ اسی  درمیان حکومت ہند نے نیشنل ہیلتھ مشن کے توسط سے کورونا سے لڑنے کے لئے ۱۵؍ ہزار کروڑ روپے کاایمر جنسی فنڈ جاری کیا ہے تاکہ ملک میں جن طبی سامان کی قلت ہےوہ خریدا جاسکے اور اس فنڈ کو دیگر ایمر جنسی خدمات کی بحالی اور اسے برقرار رکھنے میں استعمال کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں نیشنل ہیلتھ مشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پیکیج یا فنڈ کو ’ایمر جنسی رسپانس اینڈ ہیلتھ سسٹم پیکیج ‘ کا نام دیا گیا ہے ۔ اس نام سے  واضح ہے کہ یہ فنڈ طبی ایمر جنسی خدمات کی بحالی کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔ اس سلسلے میں مشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ فنڈ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوںمیں تقسیم کیا جائے گا۔ اسے ۳؍ مرحلوں میں جاری کیا جائے گا تاکہ ہر مرحلے میں پوری پوری رقم استعمال کی  جاسکے۔
کس مد میں رقم خرچ کی جائے گی ؟
  پہلے مرحلے کے تحت اسپتالوں اور ان کے اطراف  کے علاقوں کو پوری طرح سے سینی ٹائز کیا جائے گا  ساتھ ہی اسپتالوںسے نکلنے والے کچرےکو ٹھکانے لگانے کا خصوصی انتظام اس فنڈ سے کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ میڈیکل ساز و سامان ،ایمر جنسی میں استعمال ہونے والی مختلف دوائیاں،وینٹی لیٹرس،ذاتی حفاظت کے ساز و سامان جیسے ماسک ، دستانے ، سینی ٹائزر اور ایسی ہی دیگر ضروری چیزوں کے لئے بھی یہ فنڈ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس بارے میں کہا کہ یہ فنڈ جنوری ۲۰۲۰ء سے جون ۲۰۲۰ء، جولائی ۲۰۲۰ء سے مارچ ۲۰۲۱ءاور اپریل ۲۰۲۱ء سے مارچ ۲۰۲۴ء کے درمیان ۳؍ مرحلوں میں جاری ہو گا اور استعمال کیا جاسکے گا۔ ان میں سے پہلا مرحلہ جاری ہے اور فنڈ پہنچانے کے لئے متعلقہ ریاستی حکومتوںکو  ہدایت دے دی گئی ہے۔
وزارت صحت کا ریاستوں کو خط
 مرکزی  وزارت صحت نے ریاستوں کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ اس پیکیج کی ۷؍ ہزار ۷۷۴؍کروڑ روپے کی رقم کورونا  سے نمٹنے کے لئے ہنگامی حالات میں اٹھائے جانے والے اقدامات اور تدابیر پر خرچ کی جائے گی جبکہ باقی رقم اگلے چار سال میں مشن موڈ منصوبہ کے تحت خرچ کی جائے گی۔اس پیکیج کا مقصد ملک بھر میں کورونا کے انفیکشن کی جانچ اور علاج کی سہولیات کو بڑھانا ہے۔ اس کے تحت لازمی طبی آلات اور دواؤں کی  خریداری، لیباریٹری ، نگرانی بڑھانا اور وسیع پیمانہ پر صحت کے  نظام کو مضبوط بنانا شامل ہے۔
لیباریٹری کی تعداد بڑھائیں گے
   واضح رہے کہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لئے ملک بھر میں حکمت عملی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی  ہے۔ ابھی ملک میں ۲۲۳؍ لیبارٹریوں میں کورونا وائرس کی  جانچ  کی جا رہی ہے۔ ان میں سے۱۵۷؍ سرکاری اور ۶۶؍ نجی لیبارٹری شامل ہیں۔ وزارت نے ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام   خطوں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے علاحدہ طور پر ۴۱۱۳؍کروڑ روپے کی رقم جاری کی ہے جو دیگر مد میں خرچ کی جاسکتی ہے۔
ملک میں پی پی ای کی کوئی کمی نہیں
 مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا   کے متاثرین کے ڈاکٹروں کے لئے حفاظتی آلات  ( پی پی ای)   ماسک، وینٹی لیٹر اور دیگر سامان کی فی الحال کوئی کمی نہیں ہے لیکن ان کا استعمال معقولیت کے ساتھ کیا جانا چاہئے۔ملک میں ڈاکٹروں کے لئے ان حفاظتی آلات کی کمی کی خبروں کو لے کر وزارت صحت نے کہا کہ پہلے پی پی ای کی کمی تھی لیکن اب صورت حال بہت بہتر ہے اور بیرون ملک سے ان کی فراہمی شروع ہو گئی ہے۔ اس طرح کی رپورٹیں بے بنیاد ہیں کہ ڈاکٹروں کو ان کی فراہمی نہیں کی جا رہی ہے اور ریاستوں میں ان کی کمی ہے۔
سپلائی شروع ہو گئی ہے
  وزارت صحت کے ترجمان لواگروال نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک میں پی پی ای اور دیگر آلات کے لئے ملک میں ۲۰؍ گھریلو مینوفیکچررز کو اس کام کے لئے تیار کر دیا گیا ہے اور پہلے جو آرڈر دیے گئے تھے ان کی سپلائی شروع ہوگئی ہے ۔ تقریباً ۷ء۱؍ کروڑ پی پی ای اور ۴۹؍ہزار وینٹی لیٹرس کے آرڈر دیے جا چکے ہیں لیکن ہمیں یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی ہے کہ ان کا استعمال عقلی طریقے سے کیا جانا چاہئے اور اس میں یہ بھی یاد رکھا جانا ہے کہ ڈاکٹروں کو خطرہ کتنا ہے۔ ترجمان کے مطابق کورونا  وائرس کے مریضوں کی تین اقسام ہوتی ہیں جن میں لو رسک، میڈیم اور ہائی رسک مریض ہوتے ہیں اور صرف ہائی رسک مریضوں کے لئے پورے حفاظتی سامان کی ضرورت ہوتی ہے۔ریاستی حکومتوں کو ان کی مانگ کی بنیاد پر ہی ان پی پی ای سپلائی کی جا رہی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ ملک میں ہائڈوروکسی کلوروکوین کی کوئی کمی نہیں ہے اور اس کی کافی تعداد میں اسٹاک ہے۔مستقبل میں بھی اس دوا کی کوئی کمی نہیں رہے گی۔ اس دوا کا سب سے زیادہ پروڈکشن ملک میں ہی ہو تا ہے اس لئے سبھی بے فکر رہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا