English   /   Kannada   /   Nawayathi

جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں منعقد الوداعی اجلاس کا حسن اختتام ، کل 94 طلبہ نے وارثین انبیاکی فہرست میں اپنا نام درج کیا

share with us

معزز فارغین جامعہ کو صد مبارک ہو

عزیزوں کو یہ قدر و منزلت بے حد مبارک ہو

 27فروری2020(فکروخبر) عندلیبان چمن گزشتہ دو دنوں سے  نغمۂ وداع سنارہے تھے اور اپنی دلی کیفیات و جذبات کو سامعین کے گوش گزار کررہے تھے، ملحوظ رہے کہ امسال فارغین جامعہ کی کل تعداد 94 ہے، جن کے اعزاز میں عالیہ ثالثہ کی جانب سے الوداعی تقریب منعقد کی گئی، اس اجلاس کی کل تین نشستیں منعقد ہوئیں، جس کی تیسری اور آخری نشست 2 رجب المرجب 1441ھ صبح سوا نو بجے خوش الحان آواز میں عبداللہ صدیقہ کی  تلاوت سے شروع ہوئی، اور خضر حاجی فقیہ نے حضور کائنات سرور عالم ﷺ کی خدمت میں نعت کا نذرانہ پیش کیا۔ 

 ہر طرف سکون کا ماحول تھا، غم و سرور کی کیفیت پوری محفل پر چھائی ہوئی تھی،  سرپرستان طلبہ اپنے جگر پاروں کی زندگی کے بیتے لمحات کو سن رہے تھے اور اپنے عزیزوں کی علم دین سے سرفرازی پر خدا کا شکر بجالارہے تھے ، اسٹیج پر جلوہ نشین وارثین انبیاء  مادر علمی سے وابستگی اور جدائی کےغم کا اظہار کررہے تھے، روداد کے دوران کئی آنکھیں اشکبار تھی۔ 

ہر کوئی  یہ پیغام دے رہا تھا:

جادہ جادہ چھوڑ جاو اپنی یادوں کے نقوش

آنے والے قافلوں کے رہنما بن کر چلو

فضل خداوندی، علم سے آشنائی، مطالعہ کا شوق، زندگی کا مقصد،ادارہ کی خدمت، بے راہ روی و بے دینی  سے ہٹ کر دین کی دعوت ، والدین کی اطاعت، رفقاء کی رفاقت نیز طریقۂ زندگی اور حصول مقصد کی راہ میں پیش آنے والی رکاوٹوں پریشانیوں اور رنج و الم کی کیفیات کے ساتھ بیتی ہوئی داستان کا اظہار فارغین اپنی روداد میں پیش کررہے تھے اور ان لمحات کو یاد کررہے تھے جنھوں نے زندگی میں آگے بڑھنے میں انہیں متاثر کیا۔ نیز ان شفیق اساتذہ کی  محبت، شفقت، تربیت، نگرانی، نگہبانی کا تذکرہ کررہے تھے جنھوں نے ان کی مشکلوں کو آسان کیا، کمیوں کو پورا کیا، راہیں ہموار کیں، صلاحیتوں کو تراشا سنوارا اور اس میں نکھار پیدا کیا اور روشن مستقبل میں مفید و معاون بنے اور کہہ رہے تھے  کہ ان ہی اساتذہ کی بدولت ہم نے دنیا کو پہچانا اور اس زندگی کے مقصد کو جانا اور اس پر عمل پیرا ہونے کی فکر میں لگے رہے۔ بعض ساتھی موحوم رشتہ داروں کے احسانات کو یاد کرتے ہوئے ان کے حق میں دعائے مغفرت کررہے تھے۔ 

دوران اجلاس مولوی سید احمد سالک برماور ندوی کی ترتیب دی ہوئی  فارغین جامعہ کے ناموں پر مشتمل  الوداعی نظم عزیزی عبداللہ برماور نے مترنم آواز میں سنا کر ماحول میں خوشی کا رنگ بھر دیا، جو اپنے کلام میں فارغین کو یہ پیغام دے رہے تھے 

سیہ کاری کے لشکر کے مقابل تم کو آنا ہے 

ضیائے علم سے تاریکیوں میں جگمگانا ہے

بنانا ہے جہنم زار سے جنت نشاں مجھ کو 

رلاتا ہے ترا نظارہ ائے ہندوستاں مجھ کو

عالیہ ثالثہ کی طرف سے ایک الوداعی پیغام عزیزم اسجد انیق کاسرکوڈ نے پیش کیا جس میں فارغین کے جذبات کو ابھارا اور  صداقت، شجاعت اور خدمت کی تلقین کرتے ہوئے اقبال کی زبانی یہ احساس دلا رہے تھے 

تُو رازِ کن فکاں ہے، اپنی آنکھوں پر عیاں ہو جا

خودی کا راز داں ہو جا، خدا کا ترجماں ہو جا

ہوس نے کردیا ہے ٹکڑے ٹکڑے انساں کو

اخوت کا بیاں ہوجا، محبت کی زباں ہوجا

اس موقع پر سابق مہتمم جامعہ مولانا فاروق صاحب قاضی ندوی نے فارغین کو دلی مبارکبادیتے ہوئے کہا کہ جامعہ انسانیت کے لیے ایک پناہ گاہ ہے، ایک مضبوط دین کا  قلعہ ہے، اس کو کمزور ہونے نہیں دینا ہے، دل و جان سے اس کی حفاظت کرنی ہے، نیز اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ جامعہ کو اپنی اصل محنت کی جگہ اور دعوت کا مرکز سمجھیں، بچوں کی صحیح تربیت کریں اور ان کے اندر خشوع و خضوع اور پیدا کریں،نور علم ان کے دل و دماغ میں ڈالیں تاکہ وہ عالم، داعی، زاہد اور مجاہد بن کر نکلیں اور ہر جگہ دین کا کام کرسکیں، نیز عوام الناس سے اس چشمۂ ہدایت کو اور مضبوط کرنے اور تادم آخر تعاون کرنے کی درخواست کی۔ 

مہتمم جامعہ مولانا مقبول صاحب کوبٹے ندوی نے فرمایا کہ یہ طلبہ کن علاقوں سے کن مراحل سے گزر کر اور کن مسائل کا سامنا کرتے ہوئے آج اس مقام تک پہنچے ہیں اس کا احساس ان کے تاثرات سننے کے بعد ہوا، اس پر انہوں نے ان کو  اور ان کے والدین کو بھی جنھوں نے بڑی قربانیوں کو برداشت کرکے اپنے جگر پاروں کو علم دین کی خدمت پر مأمور کیا تہنیت پیش کی۔ نیز سرپرستوں سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ حقیقی تحفہ علم اور اس پر عمل کا جذبہ ہے، آپ نے جس مقصد اور وسیع مہم پر اپنی اولاد کو اس ادارہ میں بھیجا تھا آج وہ اپنی منزل پر پہنچ رہے ہیں، اللہ نے ان کو بڑے اعزاز سے نوازا ہے اس پر خدا کا شکر بجالائیں ۔ فارغین کو بطور نصیحت فرمایا کہ آپ نے اپنے نیک بننے اور اسلام کا سپاہی بننے کا جو عدہ کیا ہے اسے زندگی بھر نبھانا اور خیال رکھنا آپ کی اولین ذمہ داری ہے،اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کامرانی و شادمانی عطا کرے۔ 

مولانا نے ان سبھی مخلصین و  معاونین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جنھوں نے اپنے  تعاون سے ان طلبہ کی ہمت افزائی کی اور جمیع احباب کا بھی شکر ادا کیا جنھوں نے اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے تشریف لاکر طلبہ کا حوصلہ  بڑھایا۔ 

اللہ تعالیٰ مخلص بانیان، محسنین، مخلصین، معاونین، مفکرین و مصلحین کی خدمات کو قبول فرمائے، ان کی کمائی و عمر میں برکت عطا فرمائے، مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے احسانات کا اجر جزیل عطا فرمائے۔ 

واضح رہے کہ اس اجلاس کو طلبائے عالیہ ثالثہ نے فارغین کے اعزاز میں منعقد کیا ان نوآزمودہ طلبہ نے پورے نظم و ضبط اور حسن  انتظام و حسن خوبی کے ساتھ اختتام کو پہونچایا جس سے ان کی انتظامی صلاحیت اور باہمی ربط و تعلق کا بھی اظہار ہوا۔الحمدللہ تینوں نشستیں بروقت شروع ہوئیں اور طئے شدہ وقت پر اس کا اختتام ہوا۔ فللہ الحمد علی ذلک

آخر میں تمام فارغین کو جامعہ کی طرف سے انعامات سے نوازا گیا۔ صدر جامعہ مولانا اقبال صاحب ملا ندوی کی دعا پر دو دنوں سے جاری  الوداعی نشست بوقت ظہر ڈیڑھ بجے تکمیل کو پہنچی۔ اس موقع پر سرپرستان طلبہ، ذمہ داران جامعہ، اساتذہ و طلبہ کے علاوہ شہر و اطراف کے عمائدین شہر، علماء و عوام لناس کی کثیر تعداد شریک رہی۔ 

 

رپورٹ : علاقات عامہ 

جامعہ اسلامیہ بھٹکل

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا