English   /   Kannada   /   Nawayathi

حد ہوگئی ! دہلی تشدد پر دہلی پولس اور سرکار کو پھٹکار لگانے والے جج کا راتوں رات تبادلہ

share with us

نئی دہلی:26/ فروری 2020(فکروخبر /ذرائع) دہلی تشدد کے معاملہ پر سماعت کے دوران دہلی پولیس اورمرکزی سرکار کو سخت پھٹکار لگانے  والے دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس مرلیدھرکا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔جس کو لے کر اب کافی تنازعہ ہو رہا ہے ،گزشتہ روز انہوں نے دہلی تشدد کو روکنے میں ناکامی کو لے کر اور بی جے پی رہنماوں کی اشتعال انگیز بیان بازی کے خلاف کارروائی نہ کئے جانے کو لے کر سخت سرزنش کی تھی ،انہوں نے تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دہلی کو ۱۹۸۴ جیسا نہیں بننے دے سکتے ،وہیں آج وہ اس معاملہ کی سنوائی بھی کرنے والے تھے ، لیکن اس دوران مرکزی وزارت قانون کی جانب سے ان کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے کہ ان کا تبادلہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ کے کالجیم نے 12 فروری کو ہی ایس مرلیدھر کے ٹرانسفر کی سفارش کر دی تھی۔ مرلیدھر کے حوالہ سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سفارش پر صدر رام ناتھ کووند نے جسٹس ایس مرلیدھر کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں منتقل کیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ صدر نے جسٹس مرلیدھر کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں جج کے عہدے پر فائز ہونے کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے 12 فروری کو ہونے والے اپنے اجلاس میں جسٹس مرلیدھر کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔ بدھ کے روز جسٹس مرلیدھر اور جسٹس تلونت سنگھ کی ڈویژن بنچ نے شمال مشرقی دہلی میں تشدد پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعہ کارروائی کرنے میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

 

جسٹس مرلیدھر نے 29 مئی 2006 کو دہلی ہائی کورٹ میں جج کا عہدہ سنبھالا تھا۔ انہوں نے دہلی ہائی کورٹ کے جج رہتے ہوئے بہت سے اہم فیصلے سنائے۔ ان فیصلوں میں آئی پی سی کی دفعہ 377 کو غیر مجرمانہ دفاع قرار دینے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔

 


 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا