English   /   Kannada   /   Nawayathi

مہاراشٹرمیں این پی آر پرروک لگانےسےاُدھوٹھاکرے کا انکار

share with us

 

 ممبئی : 19/ فروری 2020(فکروخبر /ذرائع)مہاراشٹر میں یکم مئی سے این پی آر کی تیاریوں  پر ظاہر کی جارہی تشویش کے باوجود وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے نے اس پر روک لگانے سے انکار کردیا ہے۔انہوں نے اسے مردم شماری کی معمول کی کارروائی کا حصہ قرار  دیا۔  البتہ یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ’’ذاتی طور پر اس کے کالم‘‘ چیک کریں گے  (کہ اس میں کوئی متنازع کالم تو نہیں ہے۔)  اس کے ساتھ ہی  انہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت کی اور این آر سی  کے تعلق سے کہا کہ وہ نافذ نہیں ہورہاہے۔ سندھودرگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُدھو ٹھاکرے نے کہا کہ سی اے اے سے ڈرنےکی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے مطابق ’’سی اے  اے اور  این آر سی دونوں الگ الگ  ہیں  اور این پی آر تیسرا موضوع ہے۔ سی اے اے کے نفاذ سے کسی کو بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں  ہے۔  این آر سی  نہ آیا ہے اور نہ آئےگا۔‘‘ا س کے ساتھ ہی انہوں نے این آرسی کو مسلمانوں ہی نہیں دیگر طبقات کیلئے بھی نقصان دہ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’این آر سی اگر نافذ ہوا تو وہ مسلمانوں  ہی نہیں  ہندوؤں، آدیواسیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کیلئے  بھی پریشانی  کا باعث بنے گا۔‘‘ اس سلسلے میں  مودی کے ہی بیان کودہراتے ہوئے  اُدھو ٹھاکرے نے اعلان کیا کہ ’’این آر سی کے تعلق سے اب تک مرکزی حکومت نے کوئی گفتگو نہیں کی ہے۔‘‘ این پی آر کو انہوں نے مردم شماری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں اس  میں معلومات اکٹھا کرنے کیلئے دیئے گئے کالموں کو ایک بار خود دیکھوں گا ۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس میں کوئی مسئلہ ہوگا۔ مردم شماری ہر ۱۰؍ سال میں ہوتی ہے۔‘‘
  یاد رہے کہ شیوسینا نے لوک سبھامیں شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت کی تھی مگر راجیہ سبھا میں  اس نے اس کے حق میں ووٹ دینے سے بچتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیاتھا۔   اُدھو ٹھاکرے سرکار پر اس بات کیلئے مسلسل دباؤ بنایا جارہاہے کہ وہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دیگر ریاستوں کی طرح اسمبلی میں قرار داد منظور کرے مگر اب تک اس جانب کوئی پیش رفت نہیں ہوئی کیوں کہ شیوسینا شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت سے گریز کررہی ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا