English   /   Kannada   /   Nawayathi

ملک کی سا  لمیت کے لیے ہندو مسلم اتحاد ناگزیر، جمہوریت کا گلا گھونٹنا ملک کا گلا گھونٹنے کے مترادف 

share with us

ملک کے موجودہ حالات پر مولانا سید ارشد مدنی صاحب کا بنگلور میں منعقدہ پروگرام سے خطاب 

بنگلورو 26/ جنوری 2020(فکروخبر نیوز)  یومِ جمہوریہ کی مناسبت سے جمعےۃ علماء ہند کرناٹک کی جانب سے بنگلور کے قدوس شاہ عید گاہ میدان میں ایک اجلاسِ عام کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں صرف بنگلور سے ہی نہیں بلکہ مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ اسٹیج پر تشریف فرما مختلف مذاہب کے ذمہ داروں نے جمہوریت کو بچانے کے لیے جملہ مذاہب کے لوگوں کو متحد ہونے اور اس کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا گیا۔ انہو ں نے ملک کے حالات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مخصوص طبقوں کو پریشان کرنے کے بجائے ان کے مسائل حل کرنے کی طرف حکومت کی توجہ مبذول کرائی۔
اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے جمعےۃ علماء ہند کے قومی صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ العالی نے بھائی چارہ کو فروغ دینے اور ایک دوسرے مذاہب کے احترام کے ساتھ زندگی گذارنے کی تلقین کی۔ مولانا نے موجودہ حالات کے تناظر میں کہا کہ ہندوستان نے اس طرح کے حالات کبھی نہیں دیکھے۔ مسلمانوں نے جس چمن کو سینچنے کے لیے اپنا خون بہایا اور اپنی بے پناہ قربانیاں پیش کیں آج ان سے ہی شہریت کا ثبوت مانگا جارہا ہے۔ جمعےۃ علماء ہند کی سربراہی میں مسلمانوں نے انگریزوں کے قبضہ سے اس ملک کو آزاد کرنے کے لیے 1831 سے قربانیاں پیش کی ہیں۔ اس وقت سے آزادی تک مسلمانوں کا جو رول رہا ہے وہ بھلایا نہیں جاسکتا۔ جس بھائی چارہ کی بنیاد پر اس ملک کی آزادی ہوئی ہے اسی کو برقرار رکھا جائے گا تو یہ ملک محفوظ رہے گا ورنہ اس کے تحفظ کی کوئی گیارنٹی نہیں دی جاسکتی۔
موجودہ حالات کے تناظر میں کہا کہ جس رخ پر ملک کو لے جانے کی کوششیں ہورہی ہیں اس میں ہرگز کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔ اور جمہوریت کا گلا گھونٹا گویا اس ملک کا گلا گھوٹنا ہے۔ ملک کے سلگتے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جو لوگ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو مسلمانوں کا مسئلہ قرار دے رہے ہیں وہ غلط راستے پر ہیں۔ یہ مسئلہ صرف تنہا مسلمانوں کا نہیں ہے۔ آسام، تریپورہ دہلی میں جو آگ لگی ہوئی ہے اس کی زد میں صرف مسلمان نہیں ہے اور جو لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اس کی مخالفت میں ہیں ان کا تعلق صرف مسلم طبقہ سے نہیں ہے۔ این پی آر کے سلسلہ میں اہم معلومات حاضرین کو دیتے ہوئے کہا کہ اتنے سالوں میں این پی آر کے نام سے جو سروے ہوا ہے موجودہ این پی آر کی وہ حیثیت نہیں ہے۔ اس میں والدین کی پیدائش ثابت کرنے اور سروے کرنے والوں کو کسی بھی شخص کو مشتبہ قرار دینے کی اجازت دی گئی ہے جس کے بعد آپ دستاویزات کے باجود شک کے دائرے میں رہیں گے۔ جب آپ کی شہریت مشکوک قرار دی جائے گی تو آپ اراضی کی خریدو فروخت کے ساتھ ساتھ کئی چیزیں نہیں کرسکیں گے۔ آپ کے دستاویزات ضبط کرلیے جائیں گے اور جب تک آپ اپنا مسئلہ حل نہیں کرسکتے اس وقت تک آپ کو ووٹ ڈالنے کا بھی اختیار نہیں رہے گا۔ مولانے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کی کچھ تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ آر ایس ایس ساورکر اور گرو گوالکر کے نظریہ پر چلتی ہے لیکن موہن بھاگوت نے صاف کردیا کہ آر ایس ایس کسی کے بھی نظریہ پر نہیں چلتی ہے۔ اس کے سربراہ کا خود ماننا ہے کہ وہ یہاں کے ہندو مسلم اتحاد کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں مولانا نے کہا کہ حیرت اس بات پر ہے کہ بی جے پی اس نظریہ کو نہیں مان رہی ہے۔ لیکن اگر بی جے پی آر ایس ایس کے اس نظریہ کو مانتی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ ملک کی سا لمیت کے لیے ہندو مسلم اور دیگر مذاہب کے درمیان بھائی چارہ اشد ضرورت ہے تو اسے اس کالے قانون سی اے اے کو واپس لینا ہوگا۔ مولانا نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر ہندو کا مطلب آر ایس ایس ہندوستانی سمجھتی ہے اور اس بات کو بھی مانتی کہ وہ اپنے مذہب پر آزادی کے ساتھ چل سکتا ہے تو اس بات سے انہیں کوئی اختلاف نہیں ہوسکتا۔ انہو ں نے سرسید صاحب کا بھی نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ہر ہندوستانی کو ہندو سمجھتے تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ ہندو ایک ثقافت کا نام ہے نہ کہ مذہبی شناخت۔ اگر آر ایس ایس کا نظریہ بھی یہی ہے کہ تو ہمیں اس سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا